حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



تب اس موقع پر پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: خدا کا شکر ھے کہ مجھے ایسے بارہ درھم عطا کئے کہ اب تک میں نے ایسا نھیں دیکھا تھا کہ دوافراد کو لباس پہنا دیا اور ایک انسان کو غلامی کی زنجیر سے آزاد کردیا۔[1]

پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کے پانچ اخلاقی پروگرام

حضرت اما م محمد باقر علیہ السلام رسول خدا (صلی الله علیه و آله و سلم) سے روایت کرتے ھیں کہ آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: میں پانچ چیزوں کو آخری وقت تک ترک نھیں کروں گا: اونی کپڑے پہننا، بغیر پالان کے گدھے پر سوار ھونا، غلاموں کے ساتھ کھانا کھانا، اپنے ہاتھوں سے اپنے نعلین کو صحیح کرنا، اور بچوں کو سلام کرنا، تاکہ (یہ چیزیں) میرے بعد سنت بن جائیں۔[2]

یھودی پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کے اخلاق کو دیکھ کر مسلمان ھوگیا

حضرت امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام اپنے آباء و اجداد کے حوالے سے حضرت امیر المومنین علیہ السلام سے روایت کرتے ھیں: ایک یھودی، رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) سے چند دینار کا طلبگار تھا، اس نے آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) سے اپنے قرض کا مطالبہ کیا، آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: میں ابھی تیرا قرض ادا نھیں کرسکتا، اس یھودی نے کہا: جب تک میرا قرض نہ دیدیں میں آپ کو نھیں چھوڑوں گا، آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: تو اس صورت میں، میں تیرے پاس بیٹھا ھوا ھوں، اور اس کے پاس بیٹھ گئے یہاں تک کہ آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے ظہر، عصر، مغرب، عشا اور صبح کی نماز یںوھیں پڑھی۔

آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) کے اصحاب اس کو ڈرانے اور دھمکانے کی کوشش کرنے لگے، آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے ان پر نظر ڈالی اور فرمایا: اس شخص کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ھو؟ انھوں نے کہا: یا رسول الله! ایک یھودی نے آپ کو اس طرح اپنا قیدی بنا لیا ھے؟ آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: میرے پروردگار نے مجھے اھل ذمہ اور غیراھل ذمہ پرستم کے لئے مبعوث نھیں کیا ھے۔

جب دن اپنے آخری منزل پر پہنچا تو یھودی نے کہا: ”اشہد اٴن لا اِلہٰ اِلاَّ الله، و اٴشہد اٴنّ محمداً عبدہ و رسولہ“ اور یہ کہ میں نے اپنے مال کا ایک حصہ راہ خدا میں بخش دیا یا بنی الله! خدا کی قسم! میں نے آپ کے ساتھ اتنی سختی صرف اس وجہ سے کی کہ میں آپ کا امتحان کرلوں کہ آپ وھی ھیں کہ جس کے صفات توریت میں بیان ھوئے ھیں؟ میں نے توریت میں آپ کے صفات اس طرح پڑھے ھیں: محمد بن عبد الله، جائے پیدائش: مکہ، جائے ہجرت: مدینہ، غصہ کرنے والے، تند مزاج اور چلانے والے نھیں ھیں، اپنی زبان پر بُرے کلمات اور فحش باتوں کو جاری نہ کرنے والا۔ لہٰذا میں خدا کی وحدانیت اور آپ کی نبوت کی گواھی دیتا ھوں، اور یہ میرا مال ھے، آپ حکم خدا کے مطابق اس مال کو خرچ کرسکتے ھیں۔[3]

ضرورت مندوں کے لئے بلا سود قرض

حضرت امام صادق علیہ السلام اپنے والد گرامی حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کرتے ھیں: ایک ضرورت مند شخص پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کی خدمت میں حاضر ھوا اور آپ سے امداد چاھی، پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: کیا اس شخص کو کوئی بلا سود قرض دے سکتا ھے؟ انصار کے قبیلہ بنی حُبلی کا ایک شخص اٹھا اور اس نے کہا: میں یہ قرض دے سکتا ھوں، آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: اس ضرورتمند کو چار پیمانے کھجور دیدو، اس انصاری شخص نے کھجوروں کے چار پیمانے بھر کر اس کو دئے۔

کچھ دنوں بعد وہ انصاری شخص پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کی خدمت میں آیا اور اس نے اپنا قرض چکانے کے لئے آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) سے درخواست کی، تو آپ نے فرمایا: انشاء الله آئندہ تمھیں مل جائے گا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next