حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



مالِ دینا سے بے رغبتی

زاذان کا کہنا ھے: میں قنبر کے ساتھ حضرت علی علیہ السلام کی خدمت میں پہنچا ، قنبر نے کہا: اٹھئے یا امیر الموٴمنین ! میںنے آپ کے لئے ایک (اھم ) چیز چھپا کر رکھی ھے، آپ نے فرمایا: وہ کیا ھے؟ قنبر نے کہا: اٹھئے، حضرت علی علیہ السلام اٹھے اور قنبر کے ساتھ حجرے میں گئے تو ناگہاں دیکھا کہ وہاں پر سونے اور چاندی سے بھری چند تھیلیاں رکھی ھوئی ھیں۔

قنبر نے کہا: یا امیر الموٴمنین ! آپ سبھی مال تقسیم کردیتے ھیں اور کچھ بھی باقی نھیں بچاتے! میں نے یہ تھیلیاں آپ کے لئے بچا کر رکھی ھیں، علی علیہ السلام نے فرمایا: کیا تم چاہتے ھو کہ میرے گھر میں بہت زیادہ آگ داخل کرو؟ اور اپنی تلوار نیام سے نکالی اور ایک ضرب لگائی کہ ظروف گر گئے کہ جن میں بعض نصف اور بعض ایک تہائی ھوگئے، اور اس کے بعد امام علیہ السلام نے فرمایا: اس مال کو برابر سے تقسیم کردو، اور اس کے بعد فرمایا: اے سفید و زرد (سونے چاندی) میرے علاوہ کسی غیر کو دھوکہ دو۔[52]

عدل و انصاف

فضیل بن الجعد کا کہنا ھے:امیر الموٴمنین (علیہ السلام) کی عربوں نے جس اھم اور یقینی سبب کی وجہ سے نصرت و مدد نہ کی وہ ”مال“ تھا، وہ شریف کو غیر شریف پر اور عرب کو عجم پر فضیلت نھیں دیتے تھے، آپ سرداروں اور قبیلوں کے امیروں سے (جیسا کہ بادشاہ کیا کرتے ھیں) کبھی سازش نھیں کرتے تھے اور کسی کو اپنی طرف راغب نھیں کیا کرتے تھے۔معاویہ اس کے برخلاف تھا، اسی وجہ سے لوگوں نے علی (علیہ السلام) کو چھوڑ دیا اور معاویہ کے ساتھ ھوگئے۔

حضرت علی علیہ السلام اپنے اصحاب Ú©ÛŒ مدد نہ کرنے اور بعض لوگوں کا معاویہ Ú©ÛŒ طرف بھاگ نکلنے کا شکوہ مالک اشتر سے کرتے ھیں، مالک اشتر امام علی علیہ السلام سے کہتے ھیں: یا امیر الموٴمنین ! Ú¾Ù… Ù†Û’ اھل کوفہ Ú©ÛŒ مدد سے بصرہ والوں سے جنگ Ú©ÛŒ اور اھل بصرہ Ùˆ اھل کوفہ Ú©ÛŒ مدد سے اھل شام سے جنگ کی، اس وقت لوگوں Ú©ÛŒ ایک رائے تھی، اس Ú©Û’ بعد لوگوں میں اختلاف ھوگیا اور ایک دوسرے Ú©Û’ دشمن ھوگئے اور ان Ú©ÛŒ نیت کمزور پڑگئی او ران Ú©ÛŒ تعداد میں Ú©Ù…ÛŒ ھونے Ù„Ú¯ÛŒ اور آپ ایسے ماحول میں لوگوں Ú©Û’ ساتھ عدل Ùˆ انصاف کا سلوک کرتے ھیں اور حق Ú©ÛŒ رعایت کرتے ھیں، شریف اور غیر شریف میں فرق نھیں کرتے، اسی وجہ سے آپ Ú©Û’ نزدیک شریف انسان بھی اپنی کوئی فضیلت نھیں دیکھتا۔ 

اس وقت آپ کے ساتھی گروہ بھی آپ کے عدل و انصاف کی وجہ سے ناراض ھوکر بیٹھ گئے اور جب آپ کی عدالت کی تاب نہ لاسکے اور اشراف و توانگروں کے ساتھ معاویہ کے سلوک کو دیکھ کر معاویہ کی طرف چلے گئے ھیں، اور جو لوگ دنیا کے طالب نھیں ھیں ان کی تعداد کم ھے، ان میں سے اکثر حق سے بیزار ھیں اور باطل کے خریدار ھیں اور دنیا کو مقدم کرتے ھیں، اگر آپ (بھی) مال و دولت بخش دیں تو یہ لوگ آپ کی طرف کھنچ کر چلے آئیں گے اور آپ کے خیرخواہ بن جائیں گے اور آپ کے سچے دوست بن جائیں گے۔۔۔

یا امیر الموٴمنین ! خداوندعالم آپ کی راہ کو ھموار فرمائے اور آپ کے دشمنوں کو پسپا کرے اور ان کو ایک دوسرے سے جدا کردے، ان کی مکاریوں کو ناکام کرے اور ان کے اتحاد و اتفاق کا خاتمہ کردے، ”وہ ان سب کے اعمال سے خوب باخبر ھے۔“[53]

(یہ سن کر) حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: تو نے ھمارے عدل و انصاف کے سلسلہ میں جو کہا، خداوندعالم فرماتا ھے:

”جو بھی نیک عمل کرے گا وہ اپنے لئے کرے گا اور جو بُرا کرے گا اس کا ذمہ دار بھی وہ خودھی ھوگا اورتمہارا پروردگار بندوں پر ظلم کرنے والا نھیں ھے“۔[54]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next