حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (1)



پھر بزرگ صحابی ، پیر راہ حق، جناب عمار یاسر دونوں لشکروں کے درمیان کھڑے ھوئے اور خطاب کیا: اے لوگو! تم نے انصاف نھیں کیا ھے، تم نے اپنی عورتوں کو تو پردہ کے پیچھے چھپا کر رکھا ھے اور رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کی زوجہ کو تیروں اور تلواروں کے سامنے لاکھڑا کیا ھے، اس کے بعد جناب عائشہ کے پاس گئے اور ان سے سوال کیا: آپ کیا چاہتی ھیں؟ عائشہ نے جواب دیا کہ میں تو عثمان کے خون کا بدلہ لینے کے لئے آئی ھوں!

عمار نے کہا: آج کے دن خدا ظالم کو مار ڈالے، باغی کو ھلاک کرے، اور باطل کو نیست و نابود کرے، اور پھر لشکر بصرہ کی طرف رخ کرکے فریاد کی:

اے لوگو! تم لوگ جانتے ھو کہ ھم میں سے کون عثمان کے قتل میں شریک تھا؟!

اچانک جناب عمار کی طرف تیر روانہ ھوئے، کیا اس کا منطقی جواب یھی تھا! جناب عمار حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام کے پاس واپس لوٹ آئے اور کہا: یا امیر الموٴمنین! کس چیز کا انتظار ھے؟ یہ لوگ جنگ کے علاوہ کچھ نھیں چاہتے۔

اور پھر حضرت علی علیہ السلام کے لشکر کی طرف تیر برسنے شروع ھوگئے، لیکن آپ نے جنگ کی اجازت نھیں دی! امام علیہ السلام نے اپنے لشکر کی طرف مخاطب ھوکر فرمایا: تم میںسے کون ھے جو یہ قرآن لے کر ان کی طرف جائے اور ان کو قرآن کی طرف دعوت دے؟ جو شخص اس کو انجام دے اور قتل ھوجائے میں اس کے لئے جنت کا ضامن ھوں۔

ایک نوجوان شخص بنام مسلم اپنی جگہ سے اٹھا اور کہا: یا امیر الموٴمنین ! میں قرآن لے کر جاتا ھوں اور جو کچھ آپ نے فرمایا ھے اس کو انجام دیتا ھوں، اور پھر اس نے قرآن کریم لیا اور جمل کے سپاھیوں کی طرف روانہ ھوا اور ان کو قرآن کی دعوت دی۔

لیکن اس کا جسم نیزوں سے چھلنی کردیا گیا، چنانچہ وہ زمین پر گرا ا ور شھید ھوگیا، کیا منطقی جواب نیزوں سے قتل کرنا تھا!!

حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: اب جنگ کے لئے تیار ھوجاؤ، لیکن جنگ کا آغاز اپنی طرف سے نہ کرنا، کوئی تیر نہ چلانا، کوئی تلوار نہ مارنا اور کسی نیزہ کا استعمال نہ کرنا۔

حضرت علی علیہ السلام کا دلبر اور رشید سردار ”ابن بدیل“ آپ کے پاس آیا تاکہ سپاہ بصرہ کے ذریعہ قتل ھونے والے اپنے بھائی کے جنازے کو لے کر آئے، اور اس نے عرض کی: یا امیرالموٴمنین! ھم کب تک صبر کریں؟ یہ تو ھمارے سپاھیوں کو ایک ایک کرکے قتل کر رھے ھیں اور ھم دیکھتے رھیں؟!

ایک دوسرے سپاھی کو حضرت علی علیہ السلام کی خدمت میں لے کر آئے جو تیر کے ذریعہ شھید ھوچکا تھا، امام نے اس وقت بھی جنگ کی اجازت نھیں دی، اور امام علیہ السلام نے اپنی زبان پر یہ جملہ جاری کیا: پروردگارا! تو گواہ رہنا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 next