حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (2)



مزدور کی مزدوری

سلیمان بن جعفر جعفری کہتے ھیں: کسی کام کی وجہ سے حضرت امام رضا علیہ السلام کے ساتھ تھا میں نے گھر پلٹنا چاہا تو امام علیہ السلام نے فرمایا: ھمارے ساتھ چلو، اور آج رات ھمارے یہاں قیام کرو۔

چنانچہ میں امام علیہ السلام کی ساتھ روانہ ھوگیا اور غروب آفتاب کے وقت ھم امام علیہ السلام کے گھر پہنچے، آپ نے اپنے غلاموں پر ایک نظر ڈالی جو مٹی سے چار پایوں کے اصطبل یا کوئی دوسری چیز بنارھے تھے،اچانک آپ نے ایککالے شخص کو دیکھا جو آپ کے غلاموں میں سے نھیں تھا، فرمایا: یہ شخص کون ھے جو تمہارے ساتھ کام کر رہا ھے؟ غلاموں نے کہا: ھماری مدد کر رہا ھے اور ھم اس کو کچھ دیدیں گے، امام علیہ السلام نے فرمایا: کیا تم نے اس کی مزدوری طے کرلی ھے ؟انھوں نے کہا: ھم جتنا بھی دیدیں گے وہ راضی ھوجائے گا، امام علیہ السلام یہ جواب سن کر بہت خشمگین ھوئے اور تازیانہ لیکر ان کی طرف بڑھے اور اس کوتاھی کی ان کو سزا دی ۔

میں نے کہا: میں آپ پر قربان! آپ کیوں اتنا پریشان ھوتے ھیں؟ فرمایا: میں نے ان غلاموںکو مکرر منع کر رکیا ھے کہ کسی کی مزدوری طے کئے بغیر کام پر نہ لائیں! تمھیں معلوم ھونا چاہئے کہ اگر کوئی شخص مزدوری طے کئے بغیر تمہارے لئے کام کرے اگر تین برابر بھی اس کی مزدوری میں اضافہ کروگے تو بھی سمجھے گا کہ اس کی مزدوری کم دی ھے، لیکن اگر مزدوری طے کرلو اور بعد میں اس کو ادا کردو تو تمہاری وفا داری پر شکر گزار ھوگا، اور اگر اس کو مزدوری تھوڑی بڑھا کر دیدی ، تو اپنے حق کو پہچانتے ھوئے اسے معلوم ھوگا کہ تم نے مزدوری زیادہ دی ھے۔[36]

توحید میں اخلاص

ابو صلت ہروی کہتے ھیں: جب حضرت امام رضا علیہ السلام ایک سیاہ Ùˆ سفید خچّر پر سوار ھوئے اور  نیشاپور میں وارد ھوئے تو اس وقت میں امام علیہ السلام Ú©Û’ ساتھ تھا، نیشاپور Ú©Û’ علماء اور دانشور حضرات امام علیہ السلام Ú©Û’ استقبال Ú©Û’ لئے آئے۔

جب آپ ”محلہ مربعہ“ میں پہنچے تو لوگوں نے آپ کے خچّر کی لگام لے لی اور کہا: اے فرزند رسول!آپکو اپنے پاک و پاکیزہ آباء و اجداد (صلوات الله علیھم اجمعین) کے حق کا واسطہ آپ ان سے کوئی حدیث ھمارے لئے بیان کریں۔

امام علیہ السلام جو اونی ردا پہنے ھوئے تھے؛ اپنا سر محمل سے نکالا اور فرمایا: ھمارے والد محترم موسی بن جعفر علیھما السلام نے اپنے والد بزرگوار جعفر بن محمد علیھما السلام سے، انھوں نے اپنے والد محترم محمد بن علی علیھما السلام سے، انھوں نے اپنے والد بزرگوار علی بن الحسین علیھما السلام سے، انھوں نے اپنے والدمحترم جوانان جنت کے سردار امام حسین علیہ السلام سے، انھوں حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام سے انھوں نے رسول خدا (صلی الله علیه و آله و سلم) سے حدیث نقل کی ھے کہ آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا کہ : جبرئیل روح الامین نے خدائے عزّ و جلّ سے مجھے خبر دی ھے کہ : بے شک میں خدا ھوں، میرے علاوہ کوئی معبود نھیں ھے، میرے بندو! میری عبادت کرو اور تمھیں معلوم ھونا چاہئے کہ تم میں سے جو شخص ”لا الہ الاَّ الله “ کی شہادت کے ساتھ ملاقات کرے درحالیکہ اس (شہادت) میں اخلاص سے کام لے تو وہ میرے قلعہ میں وارد ھوگیا ھے، اور جو شخص میرے قلعہ میں داخل ھوگیا وہ میرے عذاب سے نجات پاگیا، لوگوں نے سوال کیا: یا بن رسول الله! خدا کی شہادت میں اخلاص سے کیا مراد ھے؟ امام علیہ السلام نے فرمایا: خدا کی اطاعت، رسول الله (صلی الله علیه و آله و سلم) کی اطاعت اور ھم اھل بیت علیھم السلام کی ولایت۔[37]

کریمانہ خط

بزنطی بیان کرتے ھیں کہ: میں نے وہ خط پڑھا جوامام رضا علیہ السلام نے حضرت امام جواد ( امام محمد تقی) علیہ السلام کو بھیجا تھا، جس میں تحریر تھاکہ: اے اباجعفر! مجھے معلوم ھوا ھے کہ جب آپ بیت الشرف سے باہر نکلتے ھیں اور سواری پر سوار ھوتے ھیں تو خادم آپ کو چھوٹے دروازے سے باہر نکالتے ھیں، یہ ان کا بخل ھے تاکہ آپ کا خیر دوسروں تک نہ پہنچے،میں بعنوان پدر اور امام تم سے یہ چاہتاھوں کہ بڑے دروازے سے رفت و آمد کیا کرو۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next