حضرات معصومین علیهم السلام کے منتخب اخلاق کے نمونے (2)



احمد بن اسحاق ایک مدت کے بعد حج کے لئے گئے جب سامرہ پہنچے تو حضرت اما م حسن عسکری علیہ السلام سے ورود کی اجازت چاھی، لیکن حضرت نے اجازت نھیں دی!

احمد بن اسحاق ایک طولانی مدت تک گریہ و زاری کرتے رھے یہاں تک کہ امام علیہ السلام نے ان کو اجازت دی، اور جب وہ امام علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ھوئے تو انھوں نے عرض کی: یا بن رسول الله! آپ نے کس وجہ سے مشرف ھونے کی اجازت نھیں دی؟! جبکہ میں آپ کے شیعوں، ناصروں اور پیروکاروں میں سے ھوں، امام علیہ السلام نے فرمایا: کیونکہ تم نے میرے ابن عم کو اپنے در سے بھگا دیا! احمد روئے اور خدا کی قسم کھائی کہ میں نے صرف اس وجہ سے ممانعت کی کہ وہ شراب خوری سے توبہ کرلے۔

امام علیہ السلام نے فرمایا: تم نے صحیح کہا لیکن بہر حال نسبت کی وجہ سے اس کا احترام و اکرام کرتے اور اس کو ذلیل نہ کرتے اور ان کو سُبک شمار نہ کرتے کہ اس صورت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ھوجاؤ!

جس وقت احمد بنقم واپس آئے،وہاں کے بزرگ ان سے ملنے کے لئے آئے اور حسین بھی ان کے ساتھ تھے، جس وقت احمد نے ان کو دیکھا تو وہ فوراً اپنی جگہ سے اٹھے اور ان کا استقبال کیا، ان کا اکرام کیا اور ان کو صدر مجلس میں بٹھایا۔

حسین بن حسن ان کے اس سلوک سے تعجب میں پڑ گئے اور ان کی نظر میں عجیب معلوم ھوا، اوراس سلوک کی وجہ دریافت کی تو احمد بن اسحاق نے اپنے اور امام حسن عسکری علیہ السلام کے درمیان ھونے والا واقعہ سنایا۔

جب حسین بن حسن نے یہ واقعہ سنا تو اپنے اس بُرے کام سے شرمندہ ھوگئے اور ان سب سے توبہ کرلی اور اپنے گھر واپس پلٹ گئے، گھر میں رکھی ھوئی تمام شراب پھینک دی، اس کے ساز و سامان کو توڑ ڈالا، اور نیک و متقی بن گیا، اور اھل مسجد اور اھل اعتکاف بن گئے اور آخر وقت تک اپنی اسی حالت پر باقی رھے، اور حضرت معصومہ علیہا السلام کے مزار کے پاس دفن کئے گئے۔[55]

معجز نما انفاق

محمد بن علی بن ابراھیم کہتے ھیںکہ : ھماری زندگی پریشانیوں میں گزرنے لگی اور فقر و تنگدستی نے ھم پر ہجوم کردیا، میرے والد نے مجھ سے کہا: مجھے ابا محمد عسکری علیہ السلام کی خدمت میں لے چلو کہ جن کو سخی اور بلند ھمت کے عنوان سے یاد کیاجاتاھے۔

میں نے اپنے والد سے کہاکہ: کیا ان کو پہچانتے ھیں؟ انھوں نے جواب دیا: ان کو نھیں پہچانتا اور ابھی تک ان کو نھیں دیکھا ھے، کہتے ھیںکہ: ھم ان کی طرف روانہ ھوئے، راستہ میں میرے والد نے مجھ سے کہا: اگر وہ ھمیں پانچ سو درھم دینے کا حکم دیدیں تو ھماری مشکل بر طرف ھوجائے گی! دو سو درھم لباس کے لئے، دو سو درھم اناج کے لئے اور سو درھم زندگی کے خرچ کے لئے، چنانچہ میں نے اپنے دل میں کہا: اے کاش میرے لئے بھی تین سو درھم دیتے، تاکہ سو درھم میں اپنے لئے ایک سواری خریدوں، سو درھم زندگی کے خرچ کے لئے اور سو درھم لباس کے لئے، اور پھر جبل کے علاقے میں جاؤں۔

جب ھم امام علیہ السلام کے دروازے پر پہنچے، آپ نے اپنے غلام کو ھمارے پاس بھیجا او رکہا: علی بن ابراھیم اور ان کے فرزند محمد وارد ھوجائیں ، اور جب ھم اندر داخل ھوئے ھم نے سلام کیا، اور میرے پاس آئے اور فرمایا: کس چیز نے اب تک ھماری زیارت سے روک رکھا تھا؟ انھوں نے کہا: اے مولا و آقا! آپ کا اس عالم میں دیدار کرتے ھوئے شرم محسوس کرتا ھوں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next