عورت کو ضعیف‌النفس و ناقص‌العقل قرار دینا



2- تمام عورتوں Ú©Ùˆ یه احساس رهتا Ù‡Û’ Ú©Ù‡ وه یه ثابت کریں ان کا وجود موثر اور ضروری Ù‡Û’ØŒ میرے لحاظ سے عورتوں Ú©Û’ یه دونوں احساس اس حقیقت Ú©ÛŒ بنا پر هوتے هیں Ú©Ù‡ عورتیں احساسات Ú©Û’ تابع هوتی هیں اور مرد عقل Ú©Û’ تابع هوتے هیں۔ متعدد مقامات پر یه بات دیکھی گئی Ù‡Û’Ú©Ù‡ هوش Ú©Û’ لحاظ سے عورتیں٬ مردوں سے زیاده افضل هیں، لیکن ان کا نقطه ضعف ان Ú©Û’ شدید احساسات هوتے هیں، مرد همیشه میدان عملی Ú©ÛŒ باتیں  Ø³ÙˆÚ†ØªÛ’ هیں، اور وه بهتر طور پر فیصله Ù„Û’ سکتے هیں اور بهتر طو رپر تدبیر کرسکتے هیں اور بهتر طور پر هدایت کرسکتے هی، لهٰذا مردوں Ú©Ùˆ عورتوں پر روحانی برتری دینے والا خداوندعالم Ù‡Û’ØŒ اگرچه عورتیں اس فطرت کا کتنا Ù‡ÛŒ مقابله کرنا چاهیں بے فائده Ù‡Û’ØŒ عورتیں چونکه زیاده حساس هوتی هیں انھیں قبول کرنا چاهئے Ú©Ù‡ انھیں اپنی زندگی میں مردوں Ú©ÛŒ نظارت درکار Ù‡Û’Û”Û”Û”Û” "

عورتوں کا زندگی میں سب سے اهم مقصد امنیت اور پناه حاصل کرنا هوتا هے اور وه جب اپنے مقصد تک پهنچ جاتی هیں تو پهر ان کی کارکردگی رک جاتی هے، عورت اس هدف تک پهنچنے کے لئے خطرات سے مقابله کرنے سے ڈرتی هے، خوف وه احساس هے که جس کو عورت دور کرنے کےلئے کسی دوسرے کی مدد چاهتی هے، چنانچه همیشه غور و فکر والے کاموں کو انجام دینے سے عورت تھک جاتی هے۔

 Ù„یکن وه اعتراضات Ú©Ù‡ جو بعض روایات میں عورتیں Ú©Û’ سلسله میں دکھائی پڑتے هیں ان Ú©Û’ سلسله میں یه کها جاسکتا Ù‡Û’ Ú©Ù‡ کبھی کبھی کسی حادثه یا کسی موضوع Ú©ÛŒ مذمت یا تعریف کسی تاریخی وجه، زمانه یا  Ø¬Ú¯Ù‡ یا افراد یا اس Ú©Û’ شرائط Ùˆ حالات Ú©Û’ لحاظ سے هوتی Ù‡Û’ØŒ بعض واقعات Ú©ÛŒ مذمت کرنا یا ان Ú©ÛŒ تعریف کرنے Ú©Û’ معنی یه نهیں Ù‡Û’ Ú©Ù‡ اس طرح Ú©ÛŒ پوری قسم Ù‡ÛŒ یا تو مستحق مدح Ù‡Û’ یا مستحق مذمت، بلکه اس بات کا احتمال پایا جاتا Ù‡Û’ Ú©Ù‡ کسی خاص سبب Ú©Û’ تحت اس Ú©ÛŒ مذمت یا تعریف Ú©ÛŒ گئی هو۔

مثال کے طور پر اگر کسی قبیله یا کسی شهر کے چند ممتاز افراد مشهور هوں تو ان کی وجه سے وه قبیله یا وه شهر قابل تعریف هوتا هے یا اس کے برعکس، اگر کسی زمانه میں کسی شهر یا کسی مقام پر کچھ بُرے لوگ پائے جاتے هوں تو اس شهر کو قابل مذمت سمجھا جاتا هے، لیکن اگر ایک مدت بعد وهاں رهنے والے لوگ بدل جائیں اور اچھے اخلاق و کردار والے لوگ وهاں پیدا هوجائیں تو وه شهر یا وهاں کے افراد قابل تعریف هوجاتے هیں، نهج البلاغه میں عورت کی بعض مذمت اسی لحاظ سے هے که جو ظاهری طور پر جنگ جمل کی طرف پلٹتی هے، جیسا که بصره اور کوفه کو قابل مذمت قرار دیا گیا هے، جبکه ایک دوسرے زمانه میں بصره یا کوفه کے لوگوں میں سے علماء اور ممتاز شخصتیں بهی پیدا هوئی هیں۔

  ØªØ§Ø±ÛŒØ®ÛŒ واقعات ایک خاص زمانه میں اس Ú©ÛŒ تعریف یا اس Ú©ÛŒ مذمت کا راسته فراهم کرتے هیں لیکن ایک مذت گزرنے Ú©Û’ بعد اس تعریف یا مذمت کا زمانه بھی گزر جاتا Ù‡Û’Û”

دوسرے الفاظ میں یوں کها جائے که نهج البلاغه میں جو روایت عورت کے سلسله میں بیان هوئی هے ایک حقیقیه قضیه کے عنوان سے نهیں هے بلکه ایک شخصی (ذاتی) مسئله کی طرح اور جنگ جمل سے متعلق هے جیسا که امام علی علیه السلام نے فرمایا:

"کنتم جند المرأة واتباع البهیمه؛ تم لوگ عورت کی سپاه میں تھے اور چارپایوں کی پیچھے چلنے والے تھے".

البته بعض روایات میں عورت و مرد کے درمیان موازنه ان کی تعریف و مذمت کا سبب هوا هے اور بعض روایات میں عورت و مرد کی حقیقت کی طرف اشاره هوا هے، یعنی عورت و مرد کی حقیقت کو مد نظر رکھتے هوئے گفتگو کی گئی هے۔

جیسا که عقل کے سلسله میں کها جاتا هے که مرد میں عورتوں سے زیاده هوتی هے، مرحوم علامه طباطبائی تفسیر المیزان میں فرماتے هیں: وه عقل که جو مرد میں عورت سے زیاده هوتی هے ایک اضافی فضیلت هے٬ نه که وه افضلیت کا معیار هے، اس بات کی وضاحت یه هے که بعض لوگوں نے کها هے که عقل ؛ اسلامی نقطه نظر سے کمال انسانی کا معیار هے یعنی جو شخص زیاده عقلمند هے وه کمال انسان سے زیاده قریب اور خدا سے زیاده نزدیک هے، اور جو شخص عقل سے جتنا دور هے کمال انسانی اور قرب الٰهی سے اتنا هی محروم هے۔

اس بنا پر چونکه مرد میں عقل٬ عورت سے زیاده هوتی Ù‡Û’ لهٰذا مرد خدا سے زیاده نزدیک هوتے هیں، لیکن یه دلیل صحیح نهیں Ù‡Û’ بلکه باطل Ù‡Û’ کیونکه یهاں پر ایک مغالطه Ù‡Û’ Ú©Ù‡ یهاں وه عقل Ú©Ù‡ جو مرد Ùˆ عورت میں ایک دوسرے سے فرق رکھتی Ù‡Û’ وه اس عقل Ú©Û’ علاوه Ú©Ù‡ جو خدا سے قربت حاصل کرنے کا سبب Ù‡Û’ØŒ جو عقل مرد اور عورت میں مختلف Ù‡Û’ وه "عقل نظری" Ù‡Û’ Ú©Ù‡ جو سایسی، اقتصادی، علمی، تجربی اور ریاضی مسائل Ú©ÛŒ تدبیروں میں دخالت رکھتی Ù‡Û’ØŒ لیکن اگر یه مان بھی لیا جائے Ú©Ù‡ اس طرح Ú©Û’ مسائل میں مرد Ú©ÛŒ عقل عورت سے زیاداه Ù‡Û’ لیکن سوال یه Ù‡Û’ Ú©Ù‡ کیا یهی عقل قرب الٰهی حاصل کرنے Ú©ÛŒ باعث Ù‡Û’ØŸ کیا یه بات Ú©Ù‡ÛŒ جاسکتی Ù‡Û’ Ú©Ù‡ جو شخص سائنس، حساب، طب یا دیگر علوم Ú©Ùˆ بهتر سمجھتا Ù‡Û’ وه خدا سے بھی زیاده نزدیک Ù‡Û’ØŸ وه عقل Ú©Ù‡ جو قربت الٰهی کا سبب Ù‡Û’ وهی عقل Ù‡Û’ Ú©Ù‡ جس کا تعارف روایات میں اس طرح هوا Ù‡Û’: العقل ما عبد به الرحمن واکتسب به الجنان [کافی، ج 1ØŒ باب 1ØŒ 11] یعنی انسان عقل Ú©Û’ ذریعه خدا Ú©ÛŒ عبادت کرتا Ù‡Û’  اور اسی سے بهشت حاصل کرتا Ù‡Û’Û”

بهت ممکن هے که ایک ایسا انسان هو که جو عورت سے بهتر طو پر تدبیر کرسکتا هوں لیکن وه اپنی خواهشات پر قابو نه کرسکتا هو، وه تمام بے بنیاد مذاهب که جنهوں نے انبیائے الٰهی کے مقابل میں صف آرائی کی وه سب مردوں کے ساخته شده اور مردوں کے من گھڑت تھے۔

 Ø§Ø³ بنا پر اگر کوئی شخص علمی یا سیاسی مسائل میں بهتر فکر Ùˆ نظر رکھتا هو تو یه خدا سے نزدیک هونے Ú©ÛŒ نشانی نهیں Ù‡Û’ØŒ بلکه ایک اضافی فضیلت Ù‡Û’ØŒ اس Ú©Û’ علاوه تمام کمالات علم Ùˆ فکر سے وابسته نهیں هیں، کیونکه کبھی کبھی انسان بهتر طور پر سمجھتا Ù‡Û’ØŒ لیکن وه اس Ú©Û’ ساته ساته تند مزاج بهی هوتا Ù‡Û’ØŒ کیونکه انسان دو قسم Ú©Û’ هوتے هیں ان میں سے ایک قسم سخت کام کرنے والوں Ú©ÛŒ Ù‡Û’ Ú©Ù‡ جسے مرد کها جاتا Ù‡Û’ اور ایک قسم ظریف کام کرنے والوں Ú©ÛŒ Ù‡Û’ Ú©Ù‡ جسے عورت کها جاتا Ù‡Û’ØŒ اسی طرح اسمائے الٰهی Ú©ÛŒ بهی دو قسمیں هیں اور انهیں دو راهوں Ú©Û’ ذریعه انسان کمالات تک پهنچتا Ù‡Û’ØŒ بعض کمالات جنگ Ùˆ جهاد اور ظلم کا مقابله کرنے اور خدا Ú©Û’ قهر Ùˆ جلال Ú©Û’ مظهر هونے سے حاصل هوتے هیں، اور بعض کمالات الفت Ùˆ محبت اور مهر Ùˆ جمال اور لطف الهی Ú©Û’ اظهار Ú©Û’ ذریعه  Ø­Ø§ØµÙ„ هوتے هیں، ان ان دونوں قسم سےاگر ایک قسم سختی اور فکر میں برتر Ù‡Û’ تو یه اس بات Ú©ÛŒ دلیل نهیں Ù‡Û’ Ú©Ù‡ وه مهر Ùˆ محبت اور صفا Ùˆ صمیمیت میں بهی برتر هو۔

Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”



1. آیت‌الله جوادی آملی، زن در آینه جلال و جمال، ص 370،خلاصه اور اضافه کے ساتھ.



back 1 2