امام سجاد (ع)کا اخلاق



ایک روز حضرت اما م سجاد علیہ السلام روزہ سے تھے، آپ نے حکم دیاکہ ایک گوسفند ذبح کیا جائے چنانچہ گوسفند ذبح کیا گیا اور اسے پکایا گیا جب غروب کا وقت آگیا تو آپ دیگ کے پاس پہنچے اور آبگوشت کی خوشبو کو سونگھا اور اس کے بعد فرمایا: ظرف لائے جائیں، (چنانچہ جب ظرف آگئے تو آپ نے فرمایا: ان ظروف میں فلاں فلاں کے لئے گوشت بھر کر لے جاؤ، یہاں تک کہ پوری دیگ خالی ھوگئی، اس موقع پر امام سجاد علیہ السلام کے لئے روٹی اور کھجور لائی گئی اور آپ نے اس سے افطار کیا۔[11]

غریبوں کی مدد

جب رات کی تاریکی بڑھ جاتی تھی اور لوگ سوجایا کرتے تھے تو امام علیہ السلام اٹھتے تھے اور گھر میں اپنے اھل و عیال سے بچا ھوا رزق و روزی جمع کیا کرتے تھے ا ور تھیلیوں میں رکھ کر اپنے شانوں پر رکھتے تھے اور اپنے منھ کو چھپالیا کرتے تھے تاکہ کھیں پہنچانے نہ جائیں، اور پھر غریبوں کے گھر جاکر ان کے درمیان تقسیم کردیا کرتے تھے۔

بسا اوقات ایسا ھوتا تھا کہ لوگوں Ú©Û’ دروازوں پر انتظار میں Ú©Ú¾Ú‘Û’ رہتے تھے تاکہ وہ آئیں اور اپنا حصہ Ù„Û’ جائیں، لوگ جب آپ Ú©Ùˆ دیکھتے تھے اور  آپ کا مشاہدہ کیا کرتے تھے فوراً آپ Ú©ÛŒ خدمت میں جاتے تھے اور کہا کرتے تھے: تھیلیوں والے آگئے ھیں!![12]

انگور کا واقعہ

حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ھیں: علی بن الحسین علیھما السلام ھمیشہ انگور پسند فرماتے تھے، (ایک روز) بہترین انگور مدینہ میں لائے گئے، آپ کی کنیز جو امّ ولد تھی اس نے آپ کے لئے کچھ انگور خریدے اور افطار کے وقت آپ کے لئے حاضر کئے، امام علیہ السلام کو انگور پسند آئے، ابھی ان کی طرف ہاتھ بڑھانا ھی چاہتے تھے کہ ایک غریب نے دق الباب کیا اور مدد کی درخواست کی، امام علیہ السلام نے امّ ولد سے فرمایا: یہ سارے انگور اس سائل کو دیدو، اس کنیز نے عرض کیا: اس میں سے تھوڑے انگور اس کے لئے کافی ھوں گے ، فرمایا: نھیں، خدا کی قسم! سب کے سب اس کو دیدو۔

دوسرے دن بھی آپ کے لئے انگور خریدے گئے اس روز بھی ایک غریب آیا اور امام علیہ السلام نے سارے انگور اس کو دلادئے۔

تیسرے روز کوئی سائل نھیں آیا، چنانچہ امام علیہ السلام نے انگور کھائے اور فرمایا: ھمارے ہاتھ سے کچھ نھیں گیا، اور خدا کا شکر ادا کیا۔[13]

بچپن میں آپ کی عظمت کمال

عبد الله بن مبارک کہتے ھیں: ایک سال میں مکہ گیا، حاجیوں کے ساتھ چل رہا تھا کہ اچانک ایک سات یا آٹھ سال کے بچہ کو دیکھا جو حاجیوں کے ساتھ ساتھ چل رہا ھے اور اس کے پاس کوئی زاد راہ بھی نھیں ھے، میں اس کے پاس گیا اوراُسے سلام کیا اس کے بعد اس سے کہا: تم نے کس کے ساتھ جنگل و بیابان طے کیا ھے، اس نے کہا: خداوندمہربان کے ساتھ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 next