امام سجاد (ع)کا اخلاق



حضرت امام سجاد علیہ السلام کے یہاں چند مھمان تھے، امام علیہ السلام نے اپنے خادم سے کہا: تنوری بریاں گوشت جلدی لے کر آؤ، خادم اس لوھے کو جلدی سے لے کر چلا جس پر بریاں گوشت تھا کہ اچانک اس کے ہاتھ سے چھوٹ گیا، اور آپ کے ایک بیٹے کے سر پر جا گرا جو نچلی منزل میں تھا اور آپ کا وہ فرزند مر گیا، (غلام حیرت زدہ اور لرز رہا تھا) آپ نے اس غلام سے فرمایا: اس کام کو تو نے جان بوجھ نھیں کیا ھے، لہٰذا تو راہ خدا میں آزاد ھے، اور پھر امام علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو اپنے ہاتھوں سے غسل و کفن کیا۔[21]

بے انتہا اخلاص

امام سجاد علیہ السلام کا ایک چچا زاد بھائی بہت زیادہ غریب تھا کہ امام علیہ السلام رات کی تاریکی میں نا آشنا کی صورت میں اس کے دروازہ پر آکر دینار عطا کیا کرتے تھے، وہ کہتا تھا: علی بن الحسین میرے ساتھ صلہٴ رحم نھیں کرتے، خداوندعالم ان کو میری طرف سے جزائے خیر نہ دے، امام علیہ السلام نے اس کی باتوں کو سنا اور برداشت کیا اور صبر سے کام لیا اور اپنا تعارف نہ کرایا، چنانچہ جب آپ اس دنیا میں نہ رھے تو اس کو معلوم ھوگیا کہ جو شخص رات کی تاریکی میں مدد کیا کرتا تھا وہ امام سجاد علیہ السلام تھے!! چنانچہ وہ آپ کی قبر کے پاس آیا اور آپ کی شہادت پر بہت زیادہ رویا، اور اپنی غلطی و گستاخی پر نادم ھوا۔[22]

 



[1] ارشاد، مفید، ج۲، ص۱۴۷؛ بحارالانوار، ج۴۶، ص۵۶، باب۵، حدیث۵۔

[2] اعلام الوریٰ، ص۲۶۱، چوتھی فصل؛ کشف الغمة، ج۲، ص۸۷؛ مشکاة الانوار، ص۱۷۸، فصل ۲۲؛ بحار الانوار، ج۴۶، باب۵، حدیث۶۔

[3] علل الشرائع، ج۱، ص۲۳۱، باب۱۶۵، حدیث۸؛ بحار الانوار، ج۴۶، ص۶۶، باب۵، حدیث۲۸۔

[4] < وَالْکَاظِمِینَ الْغَیْظَ۔۔۔> (سورہٴ آل عمران، آیت۱۳۴)۔

[5] <۔۔۔وَالْعَافِینَ عَنِ النَّاسِ۔۔۔> (سورہٴ آل عمران، آیت۱۳۴)۔

[6] <۔۔۔وَاللهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِین> (سورہٴ آل عمران، آیت۱۳۴)۔



back 1 2 3 4 5 6 7 next