تاریخ حضرت داؤد (ع) قرآن کی روشنی میں



463


<-- سے مہمان كے لئے غذا تيار كرنے ميں پس و پيش كيا_ غريب كا بھيڑ كا بچہ لے كر اسے ذبح كرديا_

اب كيا ہونا تھا،داؤد(ع) انتہائي غصے ہوئے_ناثان سے كہنے لگے: ''بخدا جس نے يہ كام كيا وہ قتل كا مستحق ہے،اسے ايك بھيڑ كى جگہ پر چار بھيڑيں دينى چاہئيں_ ليكن ناثان نے داؤد(ع) سے كہا:

''وہ شخص تو ہے_''

داؤد(ع) اپنے غلط كام كى طرف متوجہ ہوئے اور توبہ كى اور اللہ نے ان كى توبہ قبول كى ليكن اس كے باوجود ان پر بھارى مصيبتيں آئيں_

اس مقام پر توريت ميں ايسى عبارت ہے جس كے ذكر سے قلم كو شرم آتى ہے لہذا ہم اس سے صرف نظر كرتے ہيں_ توريت كى داستان كے اس حصے ميں بعض نكات خصوصت كے ساتھ قابل غور ہيں،مثلاً:

1_حضرت داؤد(ع) كے پاس كوئي شخص قضاوت كے لئے نہيں آيا،بلكہ ان كے ايك مشير جو نبى تھے انھوں نے نصيحت كے طور پر ان سے ايك داستا ن بيان كي_اس ميں دوبھائيوں كا واقعہ اور ان ميں سے ايك كا دوسرے سے تقاضا كرنا مذكور نہيں ہے بلكہ ايك امير اور ايك غريب آدمى كا ذكر ہے جن ميں سے ايك كے پاس بہت سى بھيڑيں اور گائيں تھيں جبكہ دوسرے كے پاس بھيڑ كا صرف ايك بچہ تھا ليكن امير آدمى نے اپنے مہمان كے لئے غريب آدمى كى بھيڑ كا بچہ ذبح كرديا_ اس واقعے ميں نہ محراب كى ديوار سے اوپر جانے كا ذكر ہے،نہ آپ(ع) كے وحشت زدہ ہوجانے كى بات ہے،نہ دو بھائيوں كے دعوے كا معاملہ ہے اور نہ ہى توبہ و بخشش كى درخواست كا بيان ہے_

2_داؤد(ع) نے اس ظالم امير شخص كو قتل كا مستحق سمجھا_ سوال پيدا ہوتا ہے كہ ايك بھيڑ كے لئے آخر قتل كيوں؟

3_ساتھ ہى انھوں نے اس حكم كے خلاف حكم صادر كيا اور كہا كہ ايك بھيڑ كے بدلے اسے چار بھيڑيں دينى چاہئيں، آخر كس بناء پر؟

4_داؤد(ع) نے ''اوريّا'' كى بيوى كے بارے ميں خيانت سے متعلق اپنے گناہ كا اعتراف كيا_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next