تاریخ حضرت داؤد (ع) قرآن کی روشنی میں




<-- سے ايك روايت اميرالمو منين على عليہ السلام سے منقول ہے_ آپ(ع) Ù†Û’ فرمايا: 

''اگر كسى ايسے شخص كو ميرے پاس لايا جائے كہ جو يہ كہے كہ داؤد(ع) نے ''اوريّا'' كى بيوى سے شادى كي،تو ميں اس پر دوحديں جارى كروں گا ايك حد نبوت كے لئے اوردوسرى اسلام كے لئے''_

كيونكہ اس ميں ايك طرف تو ايك مرد مو من كى طرف ايك غيرشرعى امر كى نسبت ہے اور دوسرى طرف مقام نبوت كى ہتك حرمت ہے_لہذا ايسى بات كرنے والے پر دو مرتبہ حد قذف جارى ہونى چايئےوراسے دو مرتبہ اَسّى (80)كوڑے لگائے جانے چاہئيں_

جب امام رضا عليہ السلام سے ''اوريّا''كے بارے ميں سوال كيا گيا تو آپ(ع) نے فرمايا :

''حضرت داؤد(ع) كے زمانے ميں جن عورتوں كے شوہر مرجاتے يا قتل ہوجاتے وہ پھر كبھى شادى نہ كرتى تھيں (اور يہ امر بہت سى برائيوں اور قباحتوں كى بنياد تھا)حضرت داؤد(ع) وہ پہلے شخص تھے جن پر اللہ نے اس كام كو مباح قرار ديا(تاكہ يہ رسم ختم ہوجائے اور بيوہ عورتيں اس مصيبت سے نجات پائيں)لہذا جب اوريّا(اتفاق سے ايك جنگ ميں)مارا گيا تو داؤد(ع) نے ان كى بيوى سے شادى كرلي،اور يہ امر اس زمانے كے لوگوں پر بہت گراں گزرا(اور بعد ازاں اس پر انھوں نے افسانے گھڑلئے)''

اس حديث سے معلوم ہوتاہے كہ مسئلہ'' اوريّا'' كى ايك ساد ہ سى حقيقت كى بنيادپر تھي_ حضرت داؤد(ع) نے ايك كام الہى ذمہ دارى كے طور پر انجام ديا تھا_ليكن دانا دشمنوں،نادان دوستوں اور افسانہ پرازوں نے كہ جنھيں عجيب وغريب باتيں بنانے اور جھوٹ گھڑنے كى عادت تھى اس واقعے پر خوب حاشيہ آرائي كى اور ايسى ايسى باتيں بنائي كہ انسان كو وحشت ہوتى ہے_

كسى نے كہا:اس شادى كى كچھ نہ كچھ بنياد تو ضرور ہے_

دوسرے نے كہا:ضرورى بات ہے كہ'' اوريّا''كا گھر داؤد(ع) كى ہمسائيگى ميں ہوگا_

آخر كسى نے داؤد(ع) كى نظريں اوريّاہ كى بيوى پر ڈلوائيں،پرندے كا قصہ گھڑا_

آخر كار اس عظيم پيغمبر كو طرح طرح كے شرمناك گناہان كبيرہ سے متہم كيا گيا_ پھر بے وقوف جاہلوں نے ايك زبان سے دوسرى زبان تك پہنچايا اور اگر اس افسانے كا ذكر مشہور كتب ميں نہ ہوتا تو ہم بھى اسے نقل كرنا غلط سمجھتے_

* * * * *

 

 

 

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13