تاریخ حضرت داؤد (ع) قرآن کی روشنی میں



(3)سورہ ص، آيت 19

(4)مفسرين كى اس سلسلے ميں مختلف آراء ہيں كہ پہاڑ اور پرندے حضرت داؤد عليہ السلام كے ساتھ كس طرح ہم آواز تھے اور اس كى كيفيت كيا تھي؟ ان آراء كا خلاصہ يہ ہے:

1_بعض كہتے ہے كہ حضرت داؤد عليہ السلام كى دلكش،جاذب اور دل گداز آواز تھى كہ جو پہاڑوں پر اثر انداز ہوتى تھى اور پرندوں كو اپنى طرف كھينچ ليتى تھي(ليكن يہ كوئي ايسى اہم فضيلت نہيں كہ قرآن اسے اس اہميت كے ساتھ ذكر كرے_)

2_بعض كہتے ہيںكہ يہ تسبيح ظاہرى آواز كے ساتھ ساتھ ايك طرح كے ادراك و شعور كے ہمراہ تھى كہ جو ذرات عالم كے باطن ميں ہے_اس نظريہ كے مطابق تمام موجودات عالم ايك قسم كى عقل اور شعور كے حامل ہيں اور جب يہ موجودات اس عظيم پيغمبر(ع) كى مناجات كے وقت دل انگيز آواز سنتے تھے توان كے ساتھ ہم آواز ہوجاتے اور يوں سب باہم ملكر تسبيح كرتے_

 

457

اگر چہ عالم كے تمام ذرات خداكا ذكر، تسبيح اور حمد كرتے ہيں_خواہ كوئي داؤد عليہ السلام ان كے ساتھ ہم صدا ہو يا نہ ہو،ليكن داؤد عليہ السلام كا امتياز يہ تھا كہ ان كے صدا بلند كرنے اور تسبيح كى نغمہ سرائي كے وقت ان موجودات كے اندر جو كچھ پوشيدہ تھا وہ آشكار و ظاہر ہو جاتا تھا اور اندرونى زمزمہ بيرونى نغمہ كے ساتھ تبديل ہو جاتا تھا،جيسا كہ پيغمبر اسلام(ص) كے ہاتھ پر''سنگريزہ''كى تسبيح كے بارے ميں بھى روايات آئي ہيں_

ايك روايت ميں امام صادق عليہ السلام سے منقول ہے كہ:

''داؤد(ع) ،دشت و بيابان كى طرف نكلے اور جس وقت آپ(ع) زبور كى تلاوت كرتے تو كوئي پہاڑ اور پتھر اور پرندہ ايسا نہ تھا كہ جو ان كے ساتھ ہم آواز نہ ہوتا ہو''_

قرآن اس معنوى فضيلت كا ذكر كرنے كے بعد ايك مادى فضيلت كا بيان شروع كرتے ہوئے كہتا ہے:''اور ہم نے اس كے لئے لوہے كو نرم كرديا_''



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next