تاریخ حضرت داؤد (ع) قرآن کی روشنی میں



ہو سكتا ہے كہ يہ كہا جائے كہ يہ خدا نے داؤد(ع) كو معجزانہ طور پر لوہے كو نرم كرنے كا طريقہ سكھايا تھا: ''اس طرح سے كہ وہ اس سے زرہ بنانے كے لئے مضبوط و محكم اور پتلى پتلى نازك قسم كى كڑياں بنا سكيں''_(1)


2_بعض كہتے ہيںكہ يہ تسبيح ظاہرى آواز كے ساتھ ساتھ ايك طرح كے ادراك و شعور كے ہمراہ تھى كہ جو ذرات عالم كے باطن ميں ہے_اس نظريہ كے مطابق تمام موجودات عالم ايك قسم كى عقل اور شعور كے حامل ہيں اور جب يہ موجودات اس عظيم پيغمبر(ع) كى مناجات كے وقت دل انگيز آواز سنتے تھے توان كے ساتھ ہم آواز ہوجاتے اور يوں سب باہم ملكر تسبيح كرتے_

3_بعض نے اس احتمال كا ذكر بھى كيا ہے كہ يہ تسبيح تكوينى ہے كہ جو تمام موجودات زبان حال سے كرتے ہيں اور ان كا نظام خلقت اس امر كى بخوبى حكايت كرتا ہے كہ اللہ ہر عيب سے پاك و منزہ ہے اور علم و قدر او رہر قسم كى صفات كمال كا حامل ہے_

ليكن يہ بات حضرت داؤد عليہ السلام كے ساتھ مخصوص نہيں كہ اسے ان كى خصوصيات ميں سے شمار كيا جائے_اس لحاظ سے مناسب تر دوسرى تفسير ہے اور يہ امر قدرت الہى سے بعيد نہيںہے_يہ ايك زمزمہ تھا كہ جو ان موجودات عالم كے اندر اور ان كے باطن ميں ہميشہ سے جارى تھا ليكن خدا نے قوت اعجاز سے اسے حضرت داؤد عليہ السلام كے لئے ظاہر كيا جيسے پيغمبر اسلام صلى اللہ عليہ وآلہ و سلم كى ہتھيلى پر سنگريزوں كا تسبيح كرنا مشہور ہے_

(1)سورہ ء سباء آيت 11

 

458

يا يہ كہا جائے كہ داؤد(ع) سے پہلے بھى جنگوں ميں دفاع كے لئے لوہے كى سليٹوں سے استفادہ ہوتا تھا،كہ جو بھارى بھى ہوتى تھيں،اور اگر انہيں پہنا جاتا تو وہ اتنى خشك اور بے لچك بھى ہوتى تھيں كہ جو جنگجو غازيوں كے لئے انتہائي پريشان كن ہوتى تھيں،كوئي بھى شخص اس زمانہ تك لوہے كى باريك اور مضبوط كڑيوں سے زرہ كى مانند كوئي ايسى چيز نہ بنا سكاتھا كہ جو لباس كى مانند آسانى كے ساتھ بدن پر آسكے اور بدن كى حركات كے ساتھ نرم اور رواں رہے_

قرآن كا ظاہر يہ ہے كہ لوہے كا داؤد(ع) كے ہاتھ ميں نرم ہونا،خدا كے حكم سے اورمعجزانہ صورت ميں انجام پذير ہوتا تھا_اس بات ميں كيا چيز مانع ہے كہ وہى ذات كہ جو بھٹى كو لوہا نرم كرنے كى خاصيت بخشى ہے،اسى خاصيت كو ايك دوسرى شكل ميں داؤد(ع) كے پنجوں ميں قرار دے دے،بعض اسلامى روايات ميں بھى اسى معنى كى طرف اشارہ ہوا ہے_ايك حديث ميں آيا ہے كہ خدا نے داؤد(ع) كى طرف وحى بھيجى كہ:

''تم ايك اچھے آدمى ہو،مگر تم بيت المال سے اپنى روزى حاصل كرتے ہو،داؤد(ع) چاليس دن تك روتے رہے،(اور خدا سے اس كے حل كى درخواست كي)تو خدا نے لوہے كو ان كے لئے نرم كرديا اور ہر روز ايك زرہ بناليتے تھےاور اس طرح سے وہ بيت المال سے بے نياز ہوگئے_''(1)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next