شیعوں اور علویوں کا قیام



 

 

شیعوں اور علویوںکا قیام٬ بنی امیہ کے زمانے میں

شیعوں کاقیام اور ان کا مسلحانہ بر تاؤکربلا اور قیام عاشورہ سے شروع ھوتا ھے لیکن ھم فی الحال کربلا کی بحث کو دوسری جگہ کے لئے چھوڑتے ھیں ۶۰ھ امام حسین(علیہ السلام) کی شھادت کے بعد دو شیعہ قیام، قیام توابین اور قیام مختار،وجود میں یا، ان دونوں قیاموں کے رھنما علوی نھیں تھے بلکہ پاک دامن شیعہ تھے( ھم اس بارے میں اس سے پھلے تفصیل کے ساتھ بیان کر چکے ھیں)ان دونوں قیام کی ماھیت جیسا کہ ان کے نعروں سے خود معلوم ھے مکمل طور پرشیعی تھا، توابین کے رھبروں کے بارے میں اس بات میں کوئی اختلاف نھیں پایا جاتا کہ وہ اصحاب پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور شیعیان علی(علیہ السلام) میں سے تھے۔ [1]

جناب مختار کے بارے میں بھی علمائے رجال اور بزرگوں کے نظریہ کوتفصیل سے بیان کیا جا چکا ھے سب ان کی حسن نیت کے قائل ھیں اور ان کے خلاف جو روایات ذکر ھوئی ھیں انھیں جعلی تصورکیا گیاھے۔

تشیع کے فروغ کے حوالے سے انقلابات کے موثر ھونے کے بارے میں کھا جاسکتا ھے کہ قیام توابین کا زمانہ بھت کم تھاجس کی وجہ سے تشیع کو ترویج کی فرصت نھیں ملی اگر چہ کیفیت کے لحاظ سے تشیع کے مقاصدبھت زیادہ اھمیت کے حامل تھے اس قیام کی وجہ سے محبت اھل بیت(علیہ السلام) دلوں میں راسخ ھوگئی اور شیعہ اپنے عقیدہ میں شدید اورمستحکم تر ھوگئے لیکن اس بات کی بہ نسبت قیام مختار شیعیت کی توسیع میں زیادہ موٴثر ثابت ھوا اور مختار نے موالیان اور غیر عرب کو بھی شیعوں کی صف میں داخل کردیا حالانکہ اس سے پھلے ایسا نھیں تھا۔[2]

اس زمانے میں شرق اسلام میں تشیع کی نبیاد پڑی کہ جس کا عروج ھمیں عباسیوں اور سپاہ جامگان کی تحریکوں میں نظر آتا ھے ، بنی امیہ کے آخری دور میں علویوں کی جانب سے جو قیام عمل میں آیا اس کا عباسیوں کے قیام کے ساتھ ایک طرح کارابطہ تھا اس لئے کہ علوی خواہ بنی ھاشم ھوں یا عباسی، بنی امیہ کے دور میں متحد تھے اور ان کے درمیان اختلاف نھیں تھا، یھاں تک کہ سفاح اور منصور ان دونوں خلیفہ نے محمد نفس زکیہ سے پھلے امام حسن(علیہ السلام) کی اولاد کے ھاتھوں پر بیعت کی تھی لیکن عباسیوں کی کامیابی کے بعد یھی محمد اپنے خاندان کے چند افراد کے ساتھ منصور عباسی کے ھاتھوں قتل کردیئے گئے، دوسری صدی ھجری میں علویوں کی جانب سے جو قیام وجود میں ئے وہ زیاد ہ تر زیدی نظریات و عقائد پر استوار تھے، اگر چہ عباسیوں نے زید کے قیام سے زیادہ فائدہ اٹھایا، جیسا کہ مورخ معاصر امیرعلی اس بارے میں بیان کرتاھے۔

 â€Ø²ÛŒØ¯ Ú©ÛŒ موت Ù†Û’ عباسی مبلغین Ú©Ùˆ تقویت بخشی اور وہ تبلیغیں جو اولاد عباس Ú©ÛŒ خلافت Ú©Û’ سلسلے میں جاری تھی اس Ú©ÛŒ تائید Ú©ÛŒ کیونکہ اس Ù†Û’ احتمالی خطروں Ú©Ùˆ بھی راستے سے دور کردیا اس ماجرا Ú©Ùˆ ابو مسلم Ú©Û’ حالات Ú©Û’ ذیل میں بیان کیاگیا Ú¾Û’ جو بنی امیہ Ú©ÛŒ حکومت Ú©Ùˆ اکھاڑ Ù†Û’ Ú©Û’ لئے بنائی گئی تھی “۔[3]

<الف> قیام زید

امام سجاد(علیہ السلام) کے فرزند ارجمند اور امام باقر(علیہ السلام) کے بھائی زید نے اموی خلیفہ ھشام اور اس کے ظلم کے مقابلے میں قیام کیا، زید عراق کے حاکم یوسف بن عمرو کی شکایت کرنے ھشام کے پاس دمشق گئے تھے، ھشام کے یھاں ان کی توھین کی گئی اور شام سے کوفہ واپس آنے کے بعدبھت سے شیعہ ان کے اردگرد اکٹھا ھوگئے اور بنی امیہ کے مقابلہ میں قیام کرنے کی انھیں ترغیب کی لیکن جنگ میں تیر کھانے کی وجہ سے ان کا قیام شکست کھاگیا اور خود شھیدھوگئے۔[4]

زید کی شخصیت اور قیام کے بارے میں متعدد روایتیں وارد ھوئی ھیں ان میں سے بعض روایتیں ان کی سرزنش پر دلالت کرتی ھیں، لیکن شیعہ علماء اور صاحبان فکر ونظر کا عقیدہ یہ ھے کہ زیدایک مردوارستہ اور قابل ستائش فردتھے اور ان کے منحرف ھونے کا ثبوت ھماری دسترس میں نھیں ھے شیخ مفید کا ان کے بارے میں کھنا ھے کہ بعض مذھب شیعہ ان کو امام جانتے ھیں اور اس کی علت یہ ھے کہ زید نے خروج کیا اور لوگوں کو رضائے آل محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی طرف دعوت دی، لوگوں نے اس سے یہ مطلب نکالا کہ یہ اپنے بار ے میں کہہ ر ھے ھیں حالانکہ ان کا مقصد یہ نھیں تھا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ان کے بھائی محمد باقر(علیہ السلام) امام برحق ھیں اور خودانھوں نے اپنے بیٹے امام صاد ق(علیہ السلام) کی امامت کی تاکید کی ھے۔[5]

علامہ مجلسی بھی زید سے مربوط روایتیں نقل کرتے ھیں کہ زید کے بارے میں گوناگوں اور اختلافی روایتیں موجود ھیں لیکن وہ روایات جوان کی عظمت و جلالت کی حکایت کرتی ھیں اور یہ کہ ان کا کوئی غلط ارادہ نھیں تھا،وہ بھت زیادہ ھیں اکثر علمائے شیعہ نے زید کی بلندعظمت اور شخصیت کے بارے میں پنے آرا و نظریات کا اظھار کیا ھے، اس بنا پر مناسب یہ ھے کہ ان کے بارے میں حسن ظن رکھا جائے اور ان کی مذمت نہ کی جائے۔[6]

آیةاللہ خوئی زید کے بارے میں فرماتے ھیں: روایات زید کی مدح ان کی قدر و منزلت کے بارے میں نیز یہ کہ انھوں نے امر بالمعروف و نھی از منکر کے لئے قیام کیا ھے مستفیض ھیں اور ان کی مذمت میں تمام روایات ضعیف ھیں۔[7]



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next