شیعوں اور علویوں کا قیام



کوفہ سیاسی حیثیت کے علاوہ علمی اعتبار سے بھی ایک اھم شھر شمار ھوتا تھا اور شیعہ تہذیب وھاں پرحاکم تھی، اس شھر کاعظیم حصّہ ائمہ(علیہ السلام) کے شیعہ شاگردوں پر مشتمل تھا، شیعوں کے بھت سے بزرگ خاندان اس شھر کوفہ میں زندگی گذارتے تھے کہ جنھوں نے شیعہ تہذیب کی بے حد خدمت کی، جیسے آل اعین امام سجاد(علیہ السلام) کے زمانے سے غیبت صغریٰ تک اس خاندان کے افراد ائمہ طاھرین(علیہ السلام) کے اصحاب میں سے تھے، اس خاندان سے ساٹھ جلیل القدر محدثین پیدا ھوئے جن میں زرارہ بن اعین،حمران بن اعین، بکیر بن اعین، حمزہ بن حمران، محمدبن حمران، عبید بن زُرارہ کہ یھی عبیدامام صادق(علیہ السلام) کی شھادت کے بعد اھل کوفہ کی طرف سے نمائندہ بن کر مدینہ آئے تھے تاکہ امامت کے متعلق پیدا ھونے والے شبھات کو دور کریں اور کوفہ پلٹ جائیں۔[101]

 Ø§Ù“Ù„ ابی شعبہ بھی کوفہ میں شیعوں کا ایک بڑا خاندان تھا کہ ان Ú©Û’ جدابو شعبہ Ù†Û’ امام حسن(علیہ السلام) اور امام حسین(علیہ السلام) سے حدیثیں نقل Ú©ÛŒ ھیں ØŒ نجّاشی کا بیان Ú¾Û’ کہ وہ سب Ú©Û’ سب قابل اطمینان ا ور موثق ھیں۔[102]

اسی طرح آل نھیک جیسے شیعوں کے بڑے خاندان کوفہ میں رھتے تھے، عبداللہ بن محمد اور عبدالرّحمن سمری انھیں میں سے ھیں ۔[103]

کوفہ کی مساجد بالخصوص وھاں کی جامع مسجد میں ائمہ طاھرین(علیہ السلام) کی احادیث کی تدریس ھوتی تھی، امام رضا علیہ السلام کے صحابی حسن بن علی وشّا کھتے ھیں: کوفہ کی مسجد میں میں نے نوسو افراد دیکھے کہ وہ سب امام صادق(علیہ السلام) سے حدیث نقل کر رھے تھے۔[104]

بصرہ: بصرہ وہ شھر ھے کہ جس کی مسلمانوں نے کوفہ کے ساتھ ھی۱۷ھ

میں بنیاد رکھی، [105] اگر چہ بصرہ کے لوگ عائشہ،طلحہ وزبیر کی حمایت کی وجہ سے عثمانی حوالے سے شھرت رکھتے تھے جس زمانے میں جمل کی فوج بصرہ میں مقیم تھی شیعیان امیرالمومنین(علیہ السلام) بھی وھاں زندگی بسر کرتے تھے اور امیرمومنین(علیہ السلام) کے بصرہ پھنچنے سے پھلے ان کے شیعوں نے دشمنوں سے جنگ بھی کی کہ جس میں کافی تعداد میں لوگ شھید ھوئے جیسا کہ شیخ مفید نے نقل کیا ھے کہ فقط عبدالقیس قبیلہ سے پانچ سو شیعہ افراد شھید ھوئے۔[106]

بلاذری کے نقل کے مطابق ربیعہ قبیلہ کے تین ہزار شیعہ محل ذی قار میں حضرت(علیہ السلام) سے ملحق ھوئے۔[107]

 Ø¬Ù†Ú¯ جمل Ú©Û’ بعد بصرہ میں عثمانی رجحان بڑھنے Ú©Û’ باوجود کافی تعداد میں شیعہ وھاں زندگی بسر کر تے تھے، اسی وجہ سے جب معاویہ Ù†Û’ ابن حضرمی Ú©Ùˆ فتنہ ایجاد کرنے Ú©Û’ لئے وھاں بھیجا تو اس کواس بات Ú©ÛŒ تاکید Ú©ÛŒ کہ بصرہ میں رھنے والے Ú©Ú†Ú¾ لوگ شیعہ ھیں بعض قبائل جیسے ربیعہ سے ھوشیار رھنے Ú©ÛŒ تلقین کی، بھر حال عثمانی خیال وھاں پر زیادہ تھے اور اگرحضرت علی علیہ السّلام کوفہ سے فوج نھیں بھیجتے تو ابن حضرمی Ú©ÛŒ فتنہ پردازیوں سے بصرہ عثمانیوں Ú©Û’ ذریعہ ان Ú©Û’ کنٹرول سے Ù†Ú©Ù„ جاتا۔[108]

واقعہ کربلا کے وقت بھی امام حسین(علیہ السلام) نے بصرہ کے چند بزرگوں کو خط لکھا ان میں سے یزید بن مسعود نھشلی نے امام(علیہ السلام) کی دعوت کو قبول کیا اور لبیک کھا اورکچھ قبائل بنی تمیم، بنی سعد، اور بنی حنظلہ کو جمع کرکے ان کو امام حسین(علیہ السلام) کی مدد کے لئے دعوت دی، اس وقت ان قبیلوں نےاپنی آمادگی کا خط امام(علیہ السلام) کو لکھا، لیکن جب امام حسین(علیہ السلام) سے ملحق ھونے کے لئے آمادہ ھوئے توان کو حضرت(علیہ السلام) کی خبر شھادت ملی۔[109]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next