شیعوں اور علویوں کا قیام



مسعودی کے نقل کے مطابق توابین کے قیام میں بھی بصرہ کے کچھ شیعہ مدائن کے شیعوں کے ساتھ فوج میں ملحق ھوئے لیکن جس وقت وھاں پھنچے جنگ تمام ھو چکی تھی۔ [110]

بنی امیہ کے دور میں بصرہ کے شیعہ زیاد اور سمرہ بن جندب جیسے ظالموں کے ظلم کا شکار تھے، زیاد ۴۵ھ میں بصرہ آیا اور خطبہ بتراء پڑھا، [111]کیونکہ زیاد نے اس خُطبہ کو بغیر نام خدا کے شروع کیا اس لئے اس کو بتراء کھا جانے لگا اس نے اس طرح کھا: خدا کی قسم میں غلام کوآقا، حاضر کو مسافر، تندرست کو بیمار کے گناہ کی سزادوں گا یھاں تک کہ تم ایک دوسرے کا منھ دیکھو گے اور کھو گے سعد خود کو بچاؤ کہ سعید تباہ ھو گیا،آگاہ ھو جاؤ اس کے بعد اگر کوئی بھی رات میں باھر نکلا تو میں اس کا خون بھادوں گا اپنے ھاتھوں اور زبان کو بند رکھنا تاکہ میرے ھاتھ اور زبان سے امان میں رھو،[112]بعد میں کوفہ بھی زیادکے کنٹرول میں آگیا، زیاد چھ ماہ کوفہ میں رھتاتھا اور چھ ماہ بصرہ میں جس وقت کوفہ جاتا تھا سمرة بن جندب کو بصرہ میں اپنی جگہ معین کر دیتا تھا، سمرہ ایک ظالم شخص تھا جو خون بھانے میں ذرہ برابر بھی اعتنانھیں کرتا تھا اس نے زیاد کی غیر موجود گی میں آٹھ ہزار افراد کو قتل کیا [113]وقت کے ساتھ ساتھ بصرہ میں شیعیت بڑھتی گئی یھاں تک کہ حکومت عباسی کے آغاز میں دوسرا علوی قیام جو محمد نفس زکیہ کے بھائی ابراھیم کانے کیا بصرہ میں واقع ھوا۔[114]

مدائن: کوفہ اور بصر ہ کے بر خلاف مدائن ایساشھر ھے کہ جو اسلام سے پھلے بھی موجود تھا اور سعد بن ابی وقاص نے ۱۶ھ میں عمر بن خطاب کی خلافت کے زمانہ میں اس کو فتح کیا، ایک قول کے مطابق نوشیرواں نے اس شھر کی بنا رکھی اور فارسی میں اس کانام تیسفون تھا جو ساسانیان کے پائے تخت میں شمار ھوتا تھا طاق کسریٰ بھی اسی شھر میں واقع ھے اس شھر میں سات بڑے محلے تھے ھر محلہ ایک شھر کے برابر تھا اسی بنا پر عربوں نے اسے مدائن کھا جو مدینے کی جمع ھے البتہ کوفہ بصرہ، بغداد، واسط اور سامرہ جیسے جدید شھروں کی بناکے بعد یہ شھر ویران ھوتاگیا۔ [115]

پھلی دوسری وتیسری صدی ھجری تک مدائن شیعہ نشین شھروں میں شمار ھوتا تھا اور یہ جلیل القدرشیعہ اصحاب جیسے سلمان فارسی، حذیفہ بن یمانۻ کی حکمرانی کی وجہ سے تھا اسی وجہ سے مدائن کے لوگوں نے اسلام کوشروع میں شیعہ اصحاب سے قبول کیا تھا قیام توابین میں شیعیان مدائن کے نام واضح و روشن ھیں، مسعودی کا بیان ھے سلیمان بن صرد خزاعی اور مسیب بن نجبہ فزاری کی شھادت کے بعد توابین کی قیادت کی ذمہ داری عبداللہ بن سعد بن نفیل نے اپنے ذمہ لے لی، اس وقت مدائن و بصرہ کے شیعوں کی تعداد تقریباً پانچ سو افرادتھی اور مثنیٰ بن مخرمہ اور سعد بن حذیفہ ان کے سردار تھے، تیزی سے آگے آئے اور اپنے کو توابین تک پھنچانے کی کوشش کی لیکن نھیں پھنچ سکے،[116]یاقوت حموی کے قول کے مطابق اکثر اھل مدائن شیعہ تھے۔[117]

جبل عامل: پھلی صدی ھجری میں شیعہ نشین مناطق میں سے ایک جبل عامل تھا یھاں شیعیت اس وقت سے وجودمیں آئی جب عثمان نے جناب ابوذۺرکو ملک شام شھربدرکیا مرحوم سید محسن امین کھتے ھیں:

معاویہ نے بھی ابوذۻر کو جبل عامل کے دیھاتوں میں شھر بدرکردیا ابوذرۻ وھاں لوگوں کی ھدایت اور تبلیغ کرتے رھے، لہذا وھاں کے لوگوں نے مذھب تشیع اختیار کر لیا جبل عامل کے دو گاؤں صرفند، اور میس میں دو مسجدیں ھیں، جو ابوذرۺ سے منسوب ھیں یھاں تککہ امیرالمومنین(علیہ السلام) کے زمانے میں اسعار نام کے گاؤں میں شیعہ مذھب کے لوگ تھے۔[118]

مرحوم مظفر نے بھی وھاں کے تشیع کے بارے میں کھا ھے جبل عامل میں تشیع کی ابتدا ابوذر غفاری کے فضل سے ھے، [119] کرد علی کا بھی کھنا ھے: دمشق، جبل عامل اور شمال لبنان میں تشیع کا آغازپھلی صدی ھجری سے ھی ھے۔[120]

<ب>دوسری صدی ھجری میں شیعہ نشین علاقے

دوسری صدی ھجری کی ابتدا میں تشیع جزیرةالعرب اور عراق کی سرحدوں سے عبور کر کے تمام اسلامی مناطق میں پھیل گیا، شیعوں اور علویوں کے اسلامی سرزمینوں میں پھیلنے سے یہ مطلب نکالا جاسکتا ھے کہ حجاج بن یوسف کے زمانہ سے شیعوں اور علویوں کی مھاجرت شروع ھوئی دوسری صدی ھجری کے شروع میں علویوں کی تبلیغ اور قیام سے اس ھجرت میں تیزی آ گئی کوفہ میں قیام زید کے شکست کھانے کے بعد ان کے بیٹے یحییٰ نے اپنے چند چاھنے والوں کے ساتھ خراسان ھجرت کی،[121]اس کے بعد عبداللہ بن معاویہ کاقیام عمل میں آیا،یہ جعفر طیار کے بیٹوں میں سے ھیں انھوں نے ھمدان، قم، ری،قرمس،اصفھان اورفارس جیسے مناطق کو اپنے قبضہ میں کیا اور خود اصفھان میں زندگی گذاری۔

ابوالفرج اصفھانی کا بیان ھے: بنی ھاشم کے بزرگ اس کے پاس جاتے تھے اور وہ ھر ایک کے لئے کو اطراف میں حکومت فراھم کرتا تھایھاں تک کہ منصور اور سفاح عباسی نے بھی اس کا ساتھ دیا، مروان حمار اورابو مسلم کے زمانہ تک وہ اپنی جگہ پر مستحکم تھا۔[122]

عباسیوں کے دور میں مسلسل علوی قیام وجود میں ٓتے رھے ان قیام کا ایک حتمی نتیجہ یہ نکلا کہ مختلف علاقہ میں علوی افرادپھیل گئے جیسا کہ منصور کی حکومت میں محمد نفس زکیہ کے قیام کی شکست کے بعد امام حسن(علیہ السلام) کی اولاد مختلف مناطق میں پھیل گئی، مسعودی کا اس بارے میں کھنا ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next