شیعوں اور علویوں کا قیام



 Ø§ØµØ­Ø§Ø¨ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں صرف چار افراد حضرت امام حسین(علیہ السلام) Ú©Û’ ساتھ شھید ھوئے اور یہ چاروں افرادانصارمیں سے تھے۔[146]

 Ø§Ù†ØµØ§Ø±Ú©Ø§ انتساب بھی قبائل یمن Ú©Û’ ساتھ معلوم Ú¾Û’ اس Ú©Û’ برخلاف اشراف قریش، علی(علیہ السلام) اور خاندان علی(علیہ السلام) Ú©Û’ دشمن تھے(جس طرحسے پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ú©Û’ دشمن تھے)ان Ú©Û’ درمیان دوست بھت Ú©Ù… تھے یھاں تک وہ قبائل جن کاقریش Ú©Û’ ساتھ نزدیکی رابطہ تھا وہ بھی ھمیشہ علی(علیہ السلام) Ú©Û’ مخالفین Ú©ÛŒ صف میں Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوتے تھے مثل قبیلہٴ ثقیف اور اھل طائف کہ جو جنگ صفین میں اور اس Ú©Û’ بعد معاویہ Ú©Û’ طرفدار تھے، جس وقت معاویہ Ù†Û’ بسر بن ارطاة Ú©Ùˆ حجاز اور یمن Ú©ÛŒ غارت گری Ú©Û’ لئے بھیجا اور جس وقت وہ طائف Ú©Û’ نزدیک پھنچا تو مغیرہ بن شعبہ اس Ú©Û’ استقبال Ú©Û’ لئے آیا اور کھا: خدا تجھے جزائے خیر دے، تو دشمن Ú©Û’ ساتھ سخت گیر اور دوستوں Ú©Û’ ساتھ احسان کرنے والا Ú¾Û’ اس Ú©ÛŒ خبر مجھ Ú©Ùˆ ملی ھے“ بسر Ù†Û’ کھا: اے مغیرہ میں چاھتا Ú¾ÙˆÚº کہ اھل طائف پردباؤڈالوں تاکہ معاویہ Ú©ÛŒ بیعت کریں ،مغیرہ Ù†Û’ کھا: جو برتاؤ تو Ù†Û’ دشمنوں Ú©Û’ ساتھ کیا ÙˆÚ¾ÛŒ برتاؤ تو دوستوں Ú©Û’ ساتھ کیوں کرنا چاھتا Ú¾Û’ ایسا کام انجام نہ دے ورنہ سب تیرے دشمن Ú¾Ùˆ جائیں Ú¯Û’Û” [147]

بنی ھاشم کے علاوہ قریش کے معدودے چند افراد حضرت علی(علیہ السلام) کے ساتھ تھے جیسے محمد بن ابی بکر اور ھاشم مرقال اگر چہ قریش کے ان اندھیروں اور ظلمتوں کے درمیان کچھ لوگ حضرت علی(علیہ السلام) کے ساتھ تھے۔ مثلاًخالد بن ولید جو دشمن امیرالمومنین(علیہ السلام) میں سے تھا اس کابیٹا مھاجر بن خالد صفین میں حضرت کے سپاھیوں میں تھا، یاعبداللہ بن ابوحذیفہ معاویہ کے ماموں کا بیٹا حضرت علی(علیہ السلام) کے مخلص شیعوں میں سے تھا اور آخر میں معاویہ کے سپاھیوں کے ھاتھوں شھید ھو گیا،یمن کے تمام قبیلوں میں علی(علیہ السلام) کے دوست اور طرفدار موجود تھے مثلاً قبائل کندہ، نخع، ازد جھینہ، حمیر بجیلہ، خثعم، خزاعہ، حضرموت، مذحج، اشعر، طی، سدوس، حمدان اور ربیعہ،[148]لیکن ان میں دو قبیلہ حمدان اور ربیعہ سب سے آگے تھے۔[149]

حمدانی زمانہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں ھی حضرت علی(علیہ السلام) کے ذریعے اسلام لائے اور مسلمان ھوگئے تھے اور حضرت کے دوست نیز ان کے مخلص شیعوں میں شمار ھوتے تھے، مسعودی کھتا ھے: صفین میں ان میں سے ایک آدمی بھی معاویہ کی فوج میں نھیں تھا۔ [150]

حضرت علی(علیہ السلام) نے حمدان کے بارے میں فرمایا:

و لوکنت بواً باًعلیٰ باب الجنة

لقلت لحمدان ادخلوا بسلام [151]

اگر میں بھشت کا دربان رھا تو قبیلہء حمدان سے کھوں گا کہ سلامتی کے ساتھ داخل ھو جائیں۔

معاویہ حمدانیوں سے دلی دشمنی رکھتا تھا وہ صفین میں ایک دن میدان میں آیا اور یہ اشعار پڑھے:

لاعیش الا فلق الھام



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next