شیعوں اور علویوں کا قیام



[11] شیخ طوسی،اختیار معرفة الرجال (رجال کشی)تحقیق سیدمھدی رجائی،موسسہ آل البیت الاحیاء التراث،قم،ھجری،ج ص۲،پیشوائی،مھدی:سیرئہ پیشوایان،موسسہ امام صادق(علیہ السلام)،قم،طبع ھشتم ۱۳۷۸ھ، شمسی،ص۴۰۷۔۴۰۹

[12] اصفھانی ابو الفرج،مقاتل الطالبین،منشورات شریف الرضی،قم،۱۴۱۶ھجری ص ۳۳۱

[13] شیخ مفید،الامالی،المطبعہ،قم،۱۳۷۳ھجری قمری،ص۳۴۵

[14] ابن واضح، تاریخ یعقوبی،منشورات شریف رضی،قم،۱۴۱۴ھجری،ج۲، ص۳۲۶،۳۲۷،۳۳۲

[15] متوکل بن ھارون کھتے ھیں: یحي بن زید اپنے باپ کی شھادت کے بعد جب خراسان جا رھے تھے تو میں نے ان سے ملاقات کی،میں نے سلام کیا انھوں نے پوچھا تم کھاں سے آرھے ھو؟ میں نے کھا: حج سے، پھرانھوں نے مدینہ میں اپنے عزیز و اقارب کے بارے میں پوچھا نیزجعفر بن محمد کے بارے میں بھت سے سوالات کئے، میں نے حضرت کے بارے میں زید کی شھادت کے بعد جوصدمہ و غم تھا اسے بتایا، یحي نے کھا: میرے چچا محمد بن علی الباقر علیہ السلام نے بنی امیہ کے خلاف جنگ کرنے سے میرے والد کو منع کیا تھا اور انجام سے با خبر کیا تھا، کیا تم نے میرے بھائی جعفر بن محمد سے بھی ملاقات کی، میں نے کھا: ھاں، پوچھا میرے بارے میں بھی انھوں نے کچھ کھا ھے؟میں نے کھا: انھوںنے جو کچھ کھا ھے اسے میں آپ کے سامنے بیان نھیں کر سکتا، کھنے لگے،مجھے موت سے نہ ڈراؤ جو کچھ سنا ھے اسے بیان کرو، میں نے بتا یا کہ حضرت نے فرمایاتھا (بقیہ حاشیہ اگلے صفحہ پر )

[16] ابو الفرج اصفھانی، ص۳۴۵

[17] مسعودی،علی بن حسین،مروج الذھب،منشورات موٴسسہ الاعلمی للمطبوعات بیروت ۱۴۱۱ھ،ج۴، ص۳۹۳۔۳۹۴، و شھرستانی، کتاب ملل و نحل، منشورات شریف الرضی، قم، ۱۳۶۴ھ ش، ج ۱ ص۱۳۹

[18] جیسا کہ ھارون کو جب احمد بن عیسیٰ کے زندان سے فرارھونے کا علم ھو ا تو اس نے ابن کردیہ کو اس بات پر معین کیا کہ وہ کوفہ اور بصرہ کے اطراف میں جاکر تشیع کا اظھار کرے شیعوں اور زیدیوں کے درمیان رقم تقسیم کرے تاکہ وہ مخفی طور سے احمدبن عیسیٰ کا پتہ لگائے ابن کردیہ نے بھت زیادہ کوشش کی اور بھت ساری رقم خرچ کرنے کے بعداس کے خفیہ ٹھکانے کاپتہ لگایا پھر بھی وہ احمد کو گرفتار نھیںکر سکا ۔

[19] ابوالفرج اصفھانی،مقاتل الطالبین،منشورات الشریف الرضی،قم ۱۴۱۶ھ ص۴۹۲،۴۹۶

[20] ادریس بن عبداللہ کہ جو محمد نفس زکیہ کے بھائی تھے حسین بن علی حسنی (شھید فخ)کے قیام میں کہ جو ھادی عباسی کے زمانہ میں رونما ھوا تھا اور وہ حسین کی شکست کے بعد حاجیوں کے ساتھ انجان طریقہ سے مصرچلے گئے اور وھاںسے مراقش کی طرف کوچ کیامراقش کے لوگ ان کے اطراف جمع ھوگئے انھوں نے وھاں پر ایک حکومت بنائی لیکن ایک شخص نے ان کو خلیفہٴ عباسی ھارون کے حکم سے زھر دے دیا اور لوگوں نے ان کے مرنے کے بعد ان کے کمسن بچے کانام ادریس رکھ دیا ادریس دوم نے جوان ھونے کے بعد وھاں پر حکومت بنائی اور حکومت اداریسیہ وھاں پر تقریباًایک صدی قائم رھی مسعودی مروج الذھب ج۳،ص ۳۲۶



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next