شیعوں اور علویوں کا قیام



طبری ۲۵۰ھکے حالات کے بارے میں کھتا ھے: طبرستان کی حکومت کے علاوہ حکومت ری کا علاقہ ھمدان تک حسن بن زید کے ھاتھ میں تھا،[34]شمال ایران کے مناطق کے علاوہ جن مناطق میں حسن بن زید نے قیام کیا،اس میں عراق[35] شام[36] مصر [37]بھی شامل ھیں نیز علویوں میں جراٴت پیدا ھوگئی تھی کہ وہ لوگوں کو اپنے پاس جمع کرکے قیام کے لئے اٹھ کھڑے ھوتے تھے۔

یھاں تک کہ ۲۷۰ ھ میں حسن بن زید کا انتقال ھوگیا اور ان کے بھائی محمد بن زید کو ان کا جانشین قرار دیاگیا اور انھوں نے ۲۸۷ ھ تک حکمرانی کی، آخر کار محمد بن ھارون سے جنگ کے درمیان ایک سامانی کمانڈر کے ھاتھوں شھید ھوگئے۔[38]

۲۸۷ ھ میں محمد بن زید کی شھادت کے بعد ناصرکبیر(جس کا لقب اطروش تھا) نے منطقہ گیلان و دیلم کے علاقہ میں لوگوں کو اسلام کی دعوت دی اور ۱۴ سال وھاں حکومت کی۔[39]

۳۰۱ھمیں طبرستان آیا اور وھاں کی حکومت کو اپنے قبضہ میں کیا۔[40]

<د>قیام یحییٰ بن حسین( یمن کے زیدی)

۲۸۸ھ میں یحییٰ بن حسین علوی جو” الھادی الیٰ الحق “کے لقب سے مشھور تھا، اس نے حجاز میں قیام کیا، زیدی اس کے اطراف جمع ھوگئے اور وہ اسی سال یمنی قبائل کی مدد سے صنعامیں داخل ھوا اوراس نے زیدیوں کے امام کے نا م سے اس جگہ خطبہ پڑھا، اگرچہ یمنی قبائل سے اس کی چھڑپ ھوتی رھی، مگر پھر بھی وھاں کی زمام حکومت کو اپنے ھاتھ میں لینے میں کامیاب ھوگیا اوراپنی حکومت قائم کی آخر کار ۲۹۸ھمیں زھر کی وجہ سے اس دنیا سے چلاگیا، اس کا شمار زیدیوں کی بزرگ ترین شخصیتوں میں ھوتاھے، علم و دانش کے لحاظ سے بھی اسے ایک خاص مقام حاصل تھایھی وجہ ھے کہ زیدیہ فرقہ یمن میں اس کے نام سے معروف ھوا اوراسے” ھادویہ “کھا جانے لگا،[41] اس کے فرزند زیدیوں کے امام اور حکمراں تھے۔[42]

یمن میں زیدیوں کی امامت و حکومت انقلاب جمھوریہ عرب کے قیام یعنی ۱۳۸۲ھ تک قائم تھی حکومت پر ھادی الی الحق کے بیٹے اورپوتوں کی حکمرانی تھی۔

<۲>پراگندہ قیام

اس قسم کے قیام بغیر کسی پروگرام اور پلاننگ کے ایک فرد کے عزم و ارادے سے وجود میں آئے ھیں اور اکثر خلفاو حکام کی طرف سے شیعوں اور علویوں پر ھونے والے ظلم وجور کے مقابلے میں رد عمل کے طور پر متحقق ھوئے ھیں، ان قیاموں میں سے اھم ترین قیا م حسب ذیل ھیں:

<الف>قیام شھید فخ

آپ حسین بن علی حسنی( شھید فخ) کے نام سے مشھور تھے جنھوں نے ھادی عباسی کے دور حکومت میں قیام کیا ان کا خروج، خلیفہ وقت کی طرف سے علویوں اور شیعوں پر بے حدظلم وستم کے مقابلے میں تھا، یعقوبی کا بیان ھے: خلیفہ عبا سی موسیٰ ھادی نے طالبیوں کو تلاش کیا، ان کو شدت سے ڈرایا اور ان کے حقوق کو قطع کر دیا اور مختلف علاقہ میں یہ لکھ بھیجا کہ طالبیوں پر سختی کی جائے۔[43]

ھادی عباسی نے مدینہ میں عمر کے پوتے کو حاکم بنایا تھا جو کہ طالبیوں پر بے حد سختی کرتا تھا، اور ھر روز ان کی تلاشی لیتاتھا اس ظلم کے مقابلے میں حسین بن علی حسنی نے قیام کیا اور حکم دیا کہ مدینہ کی اذان میں ” حی علیٰ خیر العمل“ کھا جائے اور کتاب خدا اور سنت پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی بنیاد پر لوگوں سے بیعت لی اورلوگوں کو” الرضا من آل محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) “ یعنی اولاد رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک معین شخص کی رھبری کی طرف دعوت دی، ان کی روش امام کاظم(علیہ السلام) کی مرضی کے مطابق تھی، ان سے امام(علیہ السلام) نے فرمایاتھا: تم قتل کردئے جاؤگے۔[44]

 Ø§Ø³ وجہ سے زیدی ان سے دورھو گئے اور وہ پانچ سو سےکم افراد Ú©Û’ ساتھ عباسی سپاھیوں Ú©Û’ مقابلے میں کہ جن کا سردار سلیمان بن ابی جعفر تھا Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوگئے آخرکار مکہ اور مدینہ Ú©Û’ درمیان ایک جگہ کہ جس کا نام فخ Ú¾Û’ وھاں اپنے دوست اور ساتھیوں Ú©Û’ ھمراہ شھید ھوگئے۔[45]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 next