شیعه مذهب اور اس کی شاخیں



<۱> اختناق(گھٹن، اضطراب)

۴۰ھ کے بعد خاندان پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کے چاھنے والوں پراس قدرگھٹن کا ماحول چھایا ھواتھا کہ شیعہ کے لئے ممکن نھیں ھوسکا کہ وہ ا پنے اماموں سے رابطہ برقرار کریں اوران کی ضروری معرفت حاصل کر تے پھلی صدی میں ۷۲ ھ اور ابن زبیر(جو شیعوں کا دشمن تھا) کی شکست کے بعد حجاج بن یوسف بیس سال تک عراق و حجازپر حاکم رھا اور شیعوں کو بھت زدو کوب کیا ان کو قتل کیا زندان میں ڈالا اور عراق و حجاز سے انھیں فرار ھونے پر مجبورکیا۔[33]

امام سجاد(علیہ السلام) تقیہ میں تھے اورشیعہ معارف کو دعاؤں کی شکل میں بیان کرتے تھے فرقہ کیسانیہ اسی زمانہ میں رونما ھوا، امام باقر(علیہ السلام) اور امام صادق(علیہ السلام) کواگرچہ نسبتا آزادی ملی تھی، انھوںنے شیعہ معارف کو وسعت بخشی لیکن جب منصور عباسی کوحکومت ملی تو شیعوں کی طرف متوجہ ھوا اور جس وقت اس کوامام صادق(علیہ السلام) کی خبر شھادت ملی تو اس نے مدینہ میں اپنے والی کو خط لکھا کہ امام صادق(علیہ السلام) کے جانشین کی شناسائی کرکے ان کی گردن اڑادے، امام جعفر صادق(علیہ السلام) نے پانچ لوگوںکو اپنا جانشین بنایا تھا، ان میں ابو جعفرمنصور(خلیفہ)محمد بن سلیمان، عبداللہ، موسیٰ اور حمیدہ تھے۔[34]

امام کاظم(علیہ السلام) کی عمر کا زیادہ حصہ زندان میں گذرا سب سے پھلے موسیٰ ھادی عباسی نے حضرت کو زندان میں ڈالا اور کچھ مدت کے بعد آزاد کر دیا ھارون نے چار بار امام(علیہ السلام) کو گرفتارکیا اور شیعوں کوآپ کے پاس آنے جانے اور دیدار سے منع کیا۔[35]

شیعہ حیران وسرگردان اور بغیر سرپرست کے رہ گئے، اسماعیلیہ اور فطحیہ کے مبلغین کے لئے راستہ ھموار ھو گیا، اس زمانہ میں کوئی ایسا نھیں تھا جو شیعوںکو ان کے شبہ کا جواب دیتا،عباسی حکومت اور اس کے جاسوسوںکی نظرامام کاظم(علیہ السلام) کی کوششوں کے بارے میں اس حد تک تھی کہ علی بن اسماعیل جو آپ کے بھتیجے تھے وہ بھی اپنے چچا کی مخالفت میں چغلخوری کرتے تھے[36]اکثر شیعہ اس وقت یہ نھیں جانتے تھے کہ امام موسیٰ کاظم(علیہ السلام) زندہ ھیں یا نھیں ؟

چنانچہ یحییٰ بن خالد برمکی کا بیان ھے:

 Ù…یں Ù†Û’ رافضیوں Ú©Û’ دین Ú©Ùˆ ختم کر دیا اس لئے کہ انکا خیال Ú¾Û’ کہ دین بغیر امام Ú©Û’ زندہ اور استوار نھیں ر ہ سکتا آج وہ نھیں جانتے کہ ان Ú©Û’ امام زندہ ھیں یا مردہ۔[37]

حضرت کی شھادت کے وقت ایک بھی شیعہ حاضر نھیں تھا اسی لئے واقفیہ نے آپ کی موت( شھادت)سے انکار کردیا اگرچہ مالی مسائل واقفیہ کے وجود میں زیادہ موٴثر تھے، ائمہ معصومین(علیہ السلام) مسلسل عباسی حکومت کے زیر نظر تھے، یھاں تک کہ امام ھادی(علیہ السلام) اور امام عسکری(علیہ السلام) کوسامرہ کی فوجی چھاونی میں رکھاگیاتا کہ ان دو نوںاماموں پرکڑی نظر رکھ سکیں،امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی شھادت کے بعد آپ کے جانشین( حضرت ولی عصر(علیہ السلام))کو پھچاننے کے لئے امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی کنیزوں اور بیویوں کوقید خانوںمیں ڈال دیا، یھاںتک کہ جعفر بن علی(جو جعفر کذاب کے نام سے مشھور ھیں)نے اپنے بھائی امام حسن عسکری(علیہ السلام) کے خلاف جد و جھد کی اسی وجہ سے غلات کے عقائدنصیری یعنی محمد ابن نصیر فھری کے ذریعہ پھیل گئے چند لوگ جعفر کے ارد گرد جمع ھوگئے اورانھوں نے امامت کا دعویٰ کردیا۔[38]

 <Û²>تقیہ

یعنی جب جان کا خوف ھو تو حقیقت کے خلاف اظھار کرنا، شیعوں نے اس طریقہ کار کو گذشتہ شریعتوں اور شریعت اسلام کی پیروی میں عقل وشرع سے اخذ کیا ھے جیسا کہ مومن آل فرعون نے فرعو ن اور فرعونیوں کے خوف سے اپنے ایمان کو چھپایا، اصحاب رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں سے عمار یاسرۺ نے بھی مشرکین کے شکنجہ اور آزار کی وجہ سے تقیہ کیا اور کفر کا اقرار کیا اور روتے ھوئے پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو حضرت نے فرمایا: اگرد وبارہ تم کو شکنجہ کی اذیت دیں تو پھر اس کام کو انجام دینا۔[39]

شیعہ چونکہ بھت ھی کم مقدار میں تھے اس لئے اپنی حفاظت کے لئے تقیہ کرتے تھے اور اس روش کی بنا پر مکتب تشیع باقی رھاجیسا کہ ڈاکٹر سمیرہ مختار اللیثی نے لکھا ھے: شیعہ تحریک جاری رھنے کے عوامل میں سے ایک عامل تقیہ اور مخفی دعوت ھے کہ جس نے یہ فر صت دی کہ شیعوں کی نئی تحریک خلفائے عباسی اور ان کے حاکموں کی آنکھوں سے دور رہ کر ترقی کرے۔[40]

لیکن دوسری طرف تقیہ شیعوں کے مختلف گروھوں میں تقسیم ھونے کا سبب بنا کیونکہ شیعہ وقت کے ظالموں کے خوف سے اپنے عقائد کو مخفی رکھتے تھے اور ھمارے ائمہ بھی ایسا کرتے تھے چنانچہ اس دور کی خفقانی کیفیت اور گھٹن اور سختی کی وجہ سے اپنی امامت کو ظاھر نھیں کرتے تھے یہ بات امام رضا(علیہ السلام) اور واقفیوں کے درمیان ھونے والی گفتگو سے روشن ھوجاتی ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next