پیغمبراکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پیکر صلح و رحمت

سيد حسين حيدر زيدي


 Ø¨Ø¹Ø¶ افراد ہمارے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©Û’ عقد اخوت Ú©Ùˆ جاہلی Ú©Û’ عہدو پیمان ''حلف'' سے تعبیر کرتے ہیں ØŒ وہ لوگ اس بات Ú©ÛŒ طرف توجہ نہیں کرتے کہ ہمارے پیغمبر اکرم Ù†Û’ جو کام انجام دیا ہے وہ زمانہ جاہلی Ú©Û’ عہد Ùˆ پیمان ''حلف'' Ú©Û’ برخلاف ہے ØŒ ہمارے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©Û’ عہد Ùˆ پیمان میں بندہ اور مولی ØŒ ضعیف Ùˆ قوی ØŒ ثروتمند Ùˆ فقیر کا رابطہ مساوی سمجھا جاتا تھا اور اپنے آپ سے زیادہ دوسروں Ú©Ùˆ نزدیک سمجھتے تھے یہاں تک کہ ایک دوسرے Ú©Ùˆ وصیت کرتے تھے لہذا آپ Ù†Û’ فرمایا : '' لا حلف فی الاسلام''Û”

Ù¥Û”  قوم اور قبیلہ Ú©Û’ عقیدے Ú©Ùˆ ختم کرنا

زمانہ جاہلیت کی عداوت، دشمنی، بغض اور حسد ان کے دلوں میں باقی رہ گیا تھا خاص طورسے انصار کے دل ، بھرے ہوئے تھے ، یہ ایسی حقیقت ہے جس کی قرآن کریم نے بھی تصریح کی ہے(جس وقت تم لوگ آپس میں دشمن تھے)اور یہ دشمنی ظاہری نہیں تھی جو ایک آدمی یا چند افراد کے وسیلے سے ختم ہوجاتی بلکہ یہ اجتماعی مشکل اس قدرعمیق تھی کہ خداوند عالم نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)سے فرمایا: اگر تم زمین کی تمام قیمت کو ان پر صرف کردیتے تو یہ کام انجام نہ پاتا ۔ اور خداوند عالم نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اس عمل کو اس کی اہمیت و ارزش کی وجہ سے اپنی طرف نسبت دی ہے اور یہ کوئی سیاسی یا کسی خاص زمانہ کیلئے کام نہیں تھا جس کوالفاظ یا نعروں میں خلاصہ کردیا جائے اور اسی طرح قوم وقبیلہ کے عقیدہ کا معیار اس طر ح ہوگیا کہ مختلف قوم و قبیلہ کے لوگ اس زمانہ میں ایک مسلمان امت ''المومنون اخوة'' کے زمرہ میں آگئے لہذا جو کاروان مدینہ آئے انہوں نے آپ کے اس اقدام کا بہت زیادہ ااستقبال کیا اور انہوں نے اسلام کو قبول کرلیا ، اسی طرح پیغمبراکرم کے دوسرے بہت سے اقدامات ہیں جو آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زندہ و جاوید معجزے ہیں اور یہ سب آپ کے اخلاق حسنہ ، رحمت، محبت، صلح اور برادری و بھائی چارگی کی وجہ سے وجو د میں آیا تھا ۔



back 1 next