فقہ حنبلی اور امام احمد حنبل

محمد طاہر اقبالی


اس مذہب کے موسس حدیثیں جمع کرنے او ر اقوال کی تحقیق میں اس قدر مشغول ہوگئے تھے کہ بعض علماء کے بقول جیسے طبری نے کہا ہے کہ ان کی کوئی الگ فقہ نہیں ہے۔ لیکن اس بات کا ادعا کیا جاسکتا ہے کہ دوسرے تمام مذاہب سے جدا حنبلی نام کی ایک فقہ موجود ہے جس کی خصوصیت یہ ہے کہ انہوں نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی حدیثوں کی طرف زیادہ توجہ دی ہے۔

 

فقہ حنبلی کے مآخذ

اس مذہب نے اپنی فقہ کا اصلی مآخذ قرآن و سنت کو قرار دیا ہے ، اس فرقہ کے بزرگ حضرات قرآن اور سنت کے درمیان فرق کے قائل نہیں ہیں، اور جو لوگ ان دونوں کو ایک دوسرے سے جدا سمجھتے ہیں یا ایک کو دوسرے پر قربان کردیتے ہیں یہ ان کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں ، اس فقہی مکتب کی عام خصوصیت یہ ہے کہ ہر طرح کے اجتہاد و رائے کی مخالفت کرتے ہیں، اور صرف احادیث سے استناد کرتے ہیں۔ حنبلیوں کے نزدیک صحابہ اور فقہاء کے اقوال بھی حجت ہیں، قرآن و حدیث ، قول صحابہ اور فقہاء کے علاوہ کچھ اور موارد بھی ہیں جن کی اہمیت ان کے نزدیک بہت کم ہے لیکن کلی طور پر ان سے استناد کیاجاسکتا ہے اور یہ موارد درج ذیل ہیں:

قیاس، اجماع، مصالح مرسلہ اور سد الذرائع۔

حنبلی، ضعیف حدیث سے اس جگہ پر استفادہ کرتے ہیں جب وہ قرآن و سنت سے تعارض نہ کرے، ان کی فقہ کی ایک خصوصیت جو مشہور بھی ہوگئی ہے وہ عبادات، معاملات اور طہارت میں سختی کرنا ہے ،ان سختیوں کا ایک نمونہ وضو میں کلی(مضمضہ)اور ناک میں پانی ڈالنا واجب سمجھتے ہیں۔

 

مفتی کے لوازم و شرائط

ان کے ممیزات میں سے ایک چیز جو پسندید ہ بھی ہے وہ مفتی کے حدود و شرائط کو معین کرنا ہے، اس خصوصیت کے چند نمونہ یہ ہیں:

Û±Û”  مفتی Ú©Ùˆ عالم اور صابر ہونا چاہئے۔



back 1 2 3 4 5 next