فیمینزم (حقوق نسواں) کا اسلامی فلسفہ



”ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصہ سے پیدا کیا، پھر اس کو نطفہ بنایا اور ایک محکم جگہ پر رکھا پھر نطفہ کو خون بستہ کی صورت عطا کی اس کے بعد خون کو گوشت کے لوتھڑے میں تبدیل کیا پھر گوشت کی ہڈیاں بنائی پھر ہڈیوں کو گوشت سے ڈھانپ دیا اس کے بعد ایک جدید خلق کی صورت عطا کردی پس بابرکت ہے وہ ذات جو سب سے اچھا خلق کرنے والا ہے“۔

انسانی صورت کی اس کے مادّی اور جنسی پہلووٴں سے نسبت:

انسان Ú©ÛŒ حقیقت اس Ú©ÛŒ عقلی صورت ہے جمادی، نباتی اور حیوانی صورتیں تو اس Ú©ÛŒ پیدائش Ú©ÛŒ مادی علتیں ہیں اور چونکہ یہ صورتیں آدمی Ú©ÛŒ حقیقت میں دخیل نہیں ہیں لہٰذا ان سے مربوط لوازم بھی انسان Ú©ÛŒ حقیقت میں کوئی دخالت نہیں رکھتے، اس بیان سے معلوم ہوگیا کہ موٴنّث یا مذکّر ہونا حیوانی مرحلے سے مربوط ہے بلکہ اس تشریح Ú©Û’ مطابق جو مذکور ہوگئی ہے تناسل Ú©Û’ لوازمات، یعنی نباتی مادّہ Ú©Û’ لوازم میں سے ہے یہ لوازم اس Ú©ÛŒ ذات اور نوعی حقیقت سے مربوط نہیں ہے بلکہ ایک صورت Ú©Û’ لوازم میں سے ہے کہ جو اس Ú©Û’ مادّہ میں ماٴخوذ  ہے Û”

انسان کو وجود دینے والی شیٴ اس کا ادراک اور تعقّل ہے اگرچہ زمانی لحاظ سے ادراک اورتعقّل اس کے مادّی وجود کے بعد وجود میں آتا ہے لیکن اس کی مادّی پہلو سے جدا ایک ممتاز اور مستقل حقیقت ہے ۔

انسانی صورت نوعیہ کا اس Ú©Û’ مادّی پہلووٴں Ú©ÛŒ نسبت مستقل ہونے Ú©Û’ یہ معنی نہیں ہیں کہ اس کا مادّی پہلووٴں سے رابطہ قطع ہوجاتا ہے، اسلامی فلاسفہ Ú©ÛŒ تحلیل Ú©ÛŒ بنیاد پر جدید صورت نوعیہ اپنے نئے وجود Ú©Û’ بعد اپنے سلسلہٴ علل فاعلی اور مادّی مراتب Ú©Û’ وجود میں مستقر ہوجاتا ہے اور جیسا کہ اس سے پہلے بھی بیان ہوچکا ہے کہ وہ ان Ú©ÛŒ تدبیر اور تنظیم میں بھی موٴثر ہے، لہٰذا جب انسانی نفس عاقلہ حادث ہوجاتاہے تو نفس اپنی قوّت وقدرت Ú©Û’ تناسب سے انسان Ú©Û’ مادّی حصّے میں یعنی اپنے حیوانی اور نباتی پہلووٴں، منجملہ انوثت اور ذکورت سے مربوط مسائل میں اثر انداز ہوتا ہے Û” انسان عاقل Ú©ÛŒ جسمانی رفتار اور کردار بھی عاقلانہ ہوتے ہیں، جو کلام یاسخن لب پر لاتا ہے باوجود اس Ú©Û’ کہ یہ ایک مادّی کام ہے کہ جو اس Ú©Û’ صوتی تاروں سے ہوا میں پراکندہ ہوتا ہے لیکن یہ موج اس طرح ہونا چاہیے  کہ جو اس Ú©Û’ پیغام اور روحانی ونفسانی معنی Ú©Ùˆ منتقل کرے ۔نیز انسان جو Ú©Ú†Ú¾ آنکھ، کان اور دیگر حواس اور حافظہ سے حاصل کرتا اور اپنے خیال وخاطرمیں محفوظ کرتا ہے یہ سب عقل Ú©Û’ سامنے پیش ہوتے ہیں اور پھر عقلی اور کلّی تصورات وتصدیقات Ú©ÛŒ صورت اختیار کرلیتے ہیں Û”

نفس اپنی عقلی آرزووں کی بنیاد پر بدن میں تصرف کرتا ہے اور اس کو حرکت دیتا ہے اور اسی راستے سے اپنی نیات اور مقاصد کو طبعی محیط میں عملی جامہ پہناتا ہے ۔

اس صورت میں جب نفس دیگر مراتب کمال Ú©Ùˆ حاصل کرنے Ú©ÛŒ صلاحیت پیدا کرلیتا ہے (جیسا کہ مولوی Ú©Û’ اشعار میں اس طرف اشارہ ہوا ہے) تو جسمانی پہلو اور مراتب مادی پراس کا اثر قوی ہوتا ہے، ایسا ہوتا ہے کہ تدریجاً وجود نفس Ú©Û’ ملکوتی احکام غالب آنے شروع ہوجاتے ہیں اور بدن ان Ú©Û’ آثار Ú©Ùˆ اظہار کرتا ہے، امام صادق   - سے روایت ہوئی ہے: ”ما ضَعُفَ بدن عما قویت علیہ النیة“ وہ ارادہ ونیت جو بدن پر حاوی ہوتا ہے بدن احساس ضعف نہیں کرتا، حضرت علی علیہ السلام باب خیبر Ú©Ùˆ اکھاڑنے اور اس Ú©Ùˆ چالیس ہاتھ دور پھینکنے Ú©Û’ بارے میں فرماتے ہیں: ”میں Ù†Û’ باب خیبر Ú©Ùˆ جسمانی قوت سے نہیں اکھاڑا بلکہ اس نفس سے اکھاڑا جس پر نور الٰہی چمکا تھا Û”

جنس وجنسیت کا امتیاز:

نفسجو اثر بدن اور اجزاء بدن پر ڈالتا ہے اس کا دامن بہت وسیع اور تعجب خیز ہے اور ان تاثیرات میں غور وفکر کرنا نفس Ú©ÛŒ پہچان Ú©Û’  باب میں دنیا ئے اسلام Ú©ÛŒ فلسفی ادبیات کا ایک بہت بڑا حصّہ اپنے اندر سموئے ہوئے ہے Û”

اس کے باوجود کہ ذکورت اور انوثت انسان کے وجود مادّی کے پہلو کے لوازمات میں سے ہیں اور اس کے نباتی پہلو کی طرف نہیں پلٹتے، نفس کا حضور اور اس کا اس حصّے کی تدبیر کرنا سبب ہوتا ہے کہ جنسیت کا مسئلہ بھی اس کے دیگر مادّی وجود کے پہلووں کی طرح انسانی صورت پیدا کرلے اور عقلانی چہرہ اختیار کرلے، یہی وجہ ہے کہ انسان کا اپنی غریزہ جنسی کے ساتھ رفتار کا طریقہ حیوان کی غریزہ جنسی کے طریقے سے جدا ہوتا ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next