رسول اکرم کا طریقہ حکومت – پهلا حصه

سید حسین حیدر زیدی


 Ø¹Ø±Ø¨ÛŒØª کا محور نہ ہونا ایک اسلامی اقدار Ú©ÛŒ صورت باقی تھا  یہاں تک خلفاء راشدین Ù†Û’ بھی اسی بات پر زور دیا ہے ØŒ لیکن اموی خلفاء Ù†Û’ عربی فوقیت اور برتری Ú©ÛŒ سوچ Ú©ÛŒ داغ بیل ڈال دی Û” (Ûµ)  اور ان Ú©ÛŒ سیاست عرب Ú©Ùˆ عجم پر برتری دینے Ú©ÛŒ بنیاد پر قائم ہوئی Û” معاویہ Ù†Û’ اپنے تمام عمال اور کارندوں Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیا کہ عربوں کیلئے حق تقدم Ú©Û’ قائل ہوجائیں ØŒ اس Ú©Û’ اس عمل Ù†Û’ اسلام پر مہلک ضرب لگائی اور یہی بات اسلامی حکومت Ú©Û’ چھوٹی چھوٹی حکومتوں میں تقسیم ہونے کا باعث ہوئی ØŒ اس لئے کہ یہ بات بدیہی ہے کہ کوئی قوم کسی دوسری قوم Ú©ÛŒ برتری Ú©Ùˆ تسلیم نہیں کرتی ØŒ اسلام اسی وجہ سے سب قوموں Ú©Ùˆ قبول تھا کہ تمام امتیازات Ú©Û’ علاوہ نسل اور قوم کااس میں  رنگ نہیں تھا۔( Û¶) آجری اپنی کتاب اربعین میں رسول خدا (ص)  سے حدیث نقل کرتے ہیں:بیشک اللہ Ù†Û’ مجھے اختیار کیا اور میرے لیے میرے اصحاب Ú©Ùˆ اختیار کیا پھر ان میں سے میرے لیے  وزیر قرار دیے (Û·) کتاب استیعاب میں امام علی (ع) Ú©Û’ قول Ú©Û’ مطابق ان وزیروں Ú©ÛŒ تعداد چودہ عدد بتائی گئی ہے Û”(حمزہ، جعفر ØŒ ابوبکر ØŒ علی ØŒ حسن ØŒ حسین، عبداللہ بن مسعود ØŒ سلمان ØŒ عماربن یاسر، حذیفہ ØŒ ابوذر ØŒ بلال، اور مصعب Û”(Û¸)  قابل غور بات  یہ ہے کہ اگر اسی جماعت Ú©Ùˆ ایک کیبینٹ Ú©Û’ طور پر فرض کر یں(اگر چہ حسنین (علیہما السلام) Ú©Ù… سن تھے ) تو اس جماعت میں دو شخص غیر عرب نظر آتے ہیں سلمان فارسی اور بلال حبشی ØŒ یہ بات کاملا  عرب نسل Ú©Û’ برتر نہ ہونے Ú©ÛŒ تائید کرتی ہے Û” ان حالات میں جبکہ زمین Ùˆ زمان  عربی رجحان کا تقاضا مند تھا ،ان دو حضرات کا ذمہ داریوں Ú©ÛŒ اعلی سطح پر فائز  ہونے کا ایک خاص مطلب ہے Û” اوریہاں تک کہ  جب رسول خدا (ص) سلمان Ú©Ùˆ لقب دیتے ہیں تو سلمان عربی نہیں کہتے بلکہ فرماتے ہیں( سلمان محمدی )

پیغمبر اکرم (ص)Ù†Û’ ان ہی دو حضرات پر اکتفانہیں فرمایا بلکہ( صہیب بن سنان) جنکا لقب (ابویحی ہے) رومی تھے جو جنگل میں رہتے تھے، ( اور بعد میں بستی میں رہنے Ù„Ú¯Û’ تھے ØŒ ان Ú©Ùˆ بھی ذمہ داریاں دی گئیں) یہ حبشی ہیں اور انہیں شیعہ اور سنی دونوں صحابی جانتے ہیں، ابن ہشام  اپنی کتاب سیرة ابن ہشام میں (ابوکبشہ ) Ú©Ùˆ فارسی اور (زید بن حارثہ ) Ú©Ùˆ حبشی جانتے ہیں(Û¹)  یہ دونوں جنگ بدر میں موجود تھے ØŒ بعض لوگوں Ù†Û’ (ذومخبر) Ú©Ùˆ پیغمبر اکرم(ص)  Ú©Û’ حبشی اصحاب میں شمار کیا ہے(Û±Û°)  ان Ú©Û’ درمیان سلمان فارسی جو سلمان الخیر اور سلمان السلام اور سلمان محمدی ہیں کاکردار بہت نمایاں کلیدی ہے وہ جنگ خندق میں خندق اور جنگ طائف میں منجنیق بناتے ہیں  (Û±Û±)  اور بعد میں عثمان Ú©Û’ دور خلافت میں مدائن Ú©Û’ گورنر مقرر ہوتے ہیں(Û±Û²)اور مرنے Ú©Û’ بعد امیرامومنین (ع) Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ غسل Ùˆ کفن دیا اور ان پر نماز جنازہ Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ Û”

کتاب فروغ ابدیت میں آیا ہے:عرب Ú©Û’ خوش آب Ùˆ ہوا علاقے، اسلام سے پہلے Ú©ÛŒ آخری صدی میں مکمل طور تین بڑی طاقتوں یعنی ایران ،روم اور حبشہ Ú©Û’ ما تحت تھے، اس علاقہ کا مشرقی اور شمال مشرقی حصہ ایران Ú©ÛŒ حمایت Ú©Û’ تحت شمال مغربی حصہ روم Ú©Û’ تابع اور مرکزی اور جنوب Ú©Û’ حصہ حبشہ Ú©Û’ تحت قرار پاتے تھے ØŒ بعد Ú©Û’ زمانے میں ان تین حکومتوں Ú©Û’ قریب اور پڑوسی ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے تین عرب حکومتیں حیرہ غسان اور کندہ Ú©Û’ نام سے وجود میں آئیں جن میں  سے ہرایک حکومت  مذکورہ تین حکومتوں (ایران ØŒ روم اور حبشہ ) میں سے ایک Ú©Û’ تابع تھیں) Û”

 Ø¬Ø§Ø°Ø¨ نظر اور قابل توجہ بات یہ ہے کہ رسول اکرم (ص) Ù†Û’ تینوں حکومتوں Ú©Ùˆ اسلام Ú©ÛŒ دعوت دی ØŒ خسروپرویز Ù†Û’ کہ جس Ú©Ùˆ آنحضرت Ù†Û’ اپنے مبار Ú©  خط میں ایران Ú©Û’ عظیم بادشاہ  Ú©Ùˆ  یاد فرایا ہے ØŒ اس Ù†Û’ اسلام قبول نہیں کیا  (Û±Û³)  لیکن حبشہ Ú©Û’ بادشاہ نجاشی Ù†Û’ اسلام قبول کیا (Û±Û´)  اور روم کا عظیم بادشاہ بھی جو قیصر Ú©Û’ نام سے مشہور ہے اسلام  Ù„Û’ آیا  (Û±Ûµ)  یہاں پر جو چیز ہمارے لیے مہم ہے وہ یہ ہے کہ مذکورہ ماخذ Ú©Û’ مطابق آنحضرت (ص) Ù†Û’ کسری اور قیصر روم Ú©Ùˆ جو خطوط بھیجے ان میں تحریر فرمایا: ( اسلم تسلم ) اسلام Ù„Û’ آو تاکہ تم سالم اور محفوظ رہو)  اور بعض خطوط میں مزید تحریر فرماتے ہیں :( اسلم تسلم فاجعل ما تحت یدیک )  (Û±Û¶)  یا تحریر فرماتے تھے : ان تومن باللہ وحدہ لا شریک  لہ یبقی ملکک (Û±Û·)  ان جملوں کا مطلب یہ ہے کہ اگر اسلام Ù„Û’ آو تو تمہاری حکومت باقی رہے Ú¯ÛŒ Û”

اگر حضور اکرم(ص) Ú©ÛŒ حکومت میں عہدہ داروں Ú©Û’ لیے عرب ہونے Ú©Ùˆ فوقیت حاصل ہوتی تو غیر عرب حاکموں Ú©Ùˆ اس قسم Ú©Û’ وعدے نہ دیے جاتے ØŒ یہ وعدے گویا حکومت میں عرب محوری یعنی عرب Ú©Ùˆ عجم پرفوقیت دینے Ú©ÛŒ نفی اور انکار ہے اور یہی وہ بات ہے جو اس مقالہ میں ہمارے پیش نظر ہے ØŒ حبشہ Ú©Û’ بادشاہ کا مسلمان ہونا اور رسول خدا(ص)  Ú©ÛŒ تائید  سے  اس کا حکومت پر باقی رہنا ØŒ نشان دہی کرتا ہے کہ آنحضرت (ص) Ú©ÛŒ حکومت کا غیر عرب دائرہ حبشی غلام جیسے بلال، اور ذومخبر جیسے حضرات پر ہی منحصر نہیں تھا بلکہ حبش کا بادشاہ بھی اس حلقہ میں داخل تھا  اور فقط صہیب رومی ہی نہیں جو غلام ہے بلکہ خود قیصر روم کا بھی رسول خدا (ص) Ú©ÛŒ عالمی حکومت میں کردار ہے Û”

جو بات ہمارے مطمع نظر Ú©Ùˆ زیادہ تقویت دیتی ہے وہ یمن Ú©Û’ بادشاہ اور اسکے تمام کارکنان اور عہدہ دار جو سب ایرانی تھے ØŒ سب کا ایک ساتھ ملکر ایمان لانا ہے(Û±Û¸)  اس لیے کہ یمن Ú©ÛŒ زر خیز زمین جو مکہ Ú©Û’ حنوب میں واقع ہے اور وہاں Ú©Û’ حکمراں ہمیشہ ساسانی (ایرانی ) بادشاہوں Ú©Û’ بنائے ہوئے  ہوتے تھے Û”

Û±Û¹Û” اور ان تمام عہدے داروں ایران تھے ØŒ  اس مبارک خط Ú©Û’ ذریعہ جن میں آنحضرت (ص )Ù†Û’ اس بات پر مشتمل وعدہ کیا تھا کہ ( اگر مسلمان ہو جاؤتو تمہاری حکومت باقی رہے Ú¯ÛŒ) (Û²Û°)  ان Ú©Û’ رسول اکرم اور اسلام Ú©ÛŒ عوت پر لببیک کہنے Ú©Û’ ساتھ مزید بہت سے ایرانی رسول خدا(ص) Ú©ÛŒ حکومت Ú©Û’ عہدہ داروں میں داخل ہوگئے .

یہ جذبہ یہاں تک کہ امیر المومنین علیہ السلام Ú©ÛŒ حکومت میں بھی مشاہدہ ہوتا ہے اس لیے کہ آپ Ù†Û’ بھی ( شنسب ) نامی شخص Ú©Ùˆ ہرات Ú©Û’ علاقہ کا گورنر مقرر فرمایا تھا، جو ایرانی اور غوری نسل سے تعلق رکھتا تھا۔(Û²Û±)  خلیفہ دوم اور خلیفہ سوم Ù†Û’  بھی سلمان فارسی Ú©Ùˆ مدائن کا گورنر مقر کیا تھا، جس کا تذکرہ پہلے کیا جا چکا ہے ØŒ ان سب باتوں سے پتہ چلتا ہے کہ قرآن ØŒ سنت ØŒ اور سیرت سے عرب محوری یعنی عرب Ú©Ùˆ عجم پر فوقیت دینے Ú©ÛŒ نفی ہونا مسلم ہے اور پیغمبر اکرم ( ص) Ù†Û’ ارکان حکومت Ú©Û’ انتخاب کرنے میں کبھی بھی عرب  لوگوں Ú©Ùˆ  ایک  انسانی قوت کا ماخذ اور ذریعہ ہونے Ú©ÛŒ  حیثیت سے فوقیت کا درجہ نہیں دیاہے Û”

۲۔ جگہ اور مقام

      مکہ اپنی تمام اہمیتوں Ú©Û’ باوجود کبھی بھی اسلامی حکومت Ú©Û’ لیے ایک فوقیت رکھنے والے مقام میں تبدیل نہیں ہوا، اس لیے کہ مکہ معظمہ Ú©ÛŒ قدر Ùˆ قیمت وہاں پر بسنے والوں سے ہی مخصوص نہیں ہے ØŒ وہ ایک عام مقام ہے اور سب مسلمانوں سے مربوط ہے



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next