رسول اکرم کا طریقہ حکومت – پهلا حصه

سید حسین حیدر زیدی


 Ù‚ریش ایک قبیلہ کا نام ہے اس قبیلہ Ú©Û’ جد (نضربن کنانہ) اس قبیلہ کا نام اس لیے قریش رکھا گیا چونکہ یہ قبیلہ حرم( خانہ کعبہ) Ú©Û’ اطراف میں آباد ہو گیا تھا Û”

اموی ØŒ علوی  اور عباسی قبیلہ  قریش سے ہیں رسول خدا محمد مصطفی (ص) بھی قریشی ہیں اور سب سے بڑا افقخار کسی شخص Ú©Û’ لیے یہ تھا کہ وہ اس قبیلہ Ú©ÛŒ کسی شاخ میں شمار یا اس سے منسوب ہوجائے ØŒ یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ عرب معاشرہ  ایک مورثی بیماری میں مبتلاء تھا اور وہ یہ کہ عرب معاشرہ گھرانہ، خاندان اور قبیلہ Ú©Û’ نام پرفخر کرتا تھا ØŒ لہذا ای ممتاز قبیلہ (قریش ) Ú©ÛŒ برتری کیلیے زمینہ فراہم تھا۔

پیغمبر اکرم (ص) نے جو بذات خود قریشی تھے مذکورہ بیماری کو پہچان کر اس کے مزید خطرناک ہونے سے پہلے ہی اس کا علاج کیا اور ان سے پہلے خود قرآن مجید نے ، شعوب اور قبائل کو ایک دوسرے کی شناخت اور پہچان کا سبب قرار دیا یعنی ایک دوسرے پرفخر کا باعث قرار نہیں دیا : ( جعلناکم شعوبا و قبائل لتعارفوا)

رسول خدا (ص) Ù†Û’ جس وقت مکہ Ú©Ùˆ فتح کیا تو قریش Ú©ÛŒ بیماری سے روک تھام Ú©Û’ لیے بھر پور قدرت Ú©Û’ ساتھ ارشاد  فرمایا  ( یاایھا الناس ان اللہ قد ذھبت عنکم نخوة الجاھلیة Ùˆ تفاخروھا بآبائھا الاوانکم من آدم وآدم  من طین الا خیر عباداللہ عبدا تقاة )  (Û²Û·)

اور دوسرے مقام پر ارشاد فرماتے ہیں: ( اشراف امتی حملة القرآن و اصحاب اللیل (۲۸)

میری قوم Ú©Û’ افضل اشخاص ØŒ حاملان قرآن اور شب زندہ دار حضرات ہیں Û” یا اس مقام پر جہاں کفار Ú©Û’ مقتول من جملہ ابوجہل ØŒ عتبہ ØŒ شیبہ ØŒ اور امیہ ØŒ جو Ú¯Ú‘Ú¾Û’ میںپڑے تھے ØŒ آنحضرت (ص)  Ù†Û’ ا Ù† سے خطاب Ú©Û’ دوران ارشاد فرمایا:(دوسروں Ù†Û’ میری تصدیق Ú©ÛŒ ۔۔۔۔۔دوسروں Ù†Û’ مجھے پناہ  دی اور دوسروں Ù†Û’ میری مدد Ú©ÛŒ ) (Û²Û¹)

یہ دوسرے کون لوگ ہیں کہ اسقدر رسول خدا (ص) Ú©Û’ کلام میں باربار آرہا ہے ØŒ یعنی غیر قریش کہ جو مہاجر ØŒ انصار اور Ù…Ú©ÛŒ مدنی سب ملے جلے ہیں ØŒ معلوم ہوتا ہے کہ اکثر قریش راستہ Ú©Û’ مانع پتھر  تھے رسول اکرم(ص)  اسقدر اہل بدر سے کلام کرتے ہیں ØŒ البتہ بغض قریش Ù†Û’ بھی رسول اکرم Ú©ÛŒ مدد Ú©ÛŒ ہے پہلے Ù¾Ú‘Ú¾ Ú†Ú©Û’ ہیں کہ سترہ گورنروں میں سے Ú†Ú¾ شخص قریشی تھے ØŒ اس طرح آنحضرت(ص) Ú©Û’ وزیروں میں بھی آٹھ شخص قریشی ہیں ۔پانچ شخص بنی ہاشم سے اور دوسرے تین شخص یعنی ابوبکر ØŒ عمر ØŒ اور مصعب ØŒ قریش ØŒ سے ہیں بنی قریش، قاضیوں اور  دیگر ارکان حکومت Ú©Û’ درمیان میں موجو د تھے Û” لیکن اس وجہ سے نہیں کہ وہ قریشی تھے ØŒ بلکہ دیگر وجوہات ملحوظ نظر تھیں Û”

البتہ ایک روایت میں رسول اکرم (ص) سے منقول ہے کہ آپ Ù†Û’ ارشاد فرمایا : قدموا قریشا ولا تقدموھا Ùˆ تعلموا من قریش ولا تعلموھا لولا ان تبطرقریش لاخبرتھا عنداللہ تعالی) (Û³Û°)  نیز دوسری روایت میں امیرالمومنین سے وارد ہوا ہے : قدموا قریشا ولا تقدموھا ولولا ان تبطر قریش لاخبرتھا بمالھا عنداللہ تعالی)  (Û³Û±)  اور تیسری روایت میں آیا ہے : قدموا قریشا ولا تقدموھا Ùˆ تعلموا ھا منھا ولا تعلموھا ) (Û³Û²)  یہ روایت اہل سنت Ú©Û’ سلسلہ سند سے وارد ہوئی ہیں اور( شرح جامع صغری) میں مناوی Ú©Û’ بقول بعض لوگوں Ù†Û’ شافعی Ú©Û’ قول Ú©Ùˆ دوسروں پر مقدم کرنے Ú©Û’ لیے انہی روایات سے استناد کیا ہے (Û³Û³)  اس لیے کہ شافعی ا پنا سلسلہ نسب (مطلب )تک پہنچاتے ہیں( یعنی ان کا نسب جناب عبد المطلب تک پہونچتا ہے جوقریشی ہیں) جو ہاشم Ú©Û’ فرزند ہیں اور قابل توجہ بات یہ بھی ہے کہ ہمارے بھی بہت سے مجتہدین اس بارے میں کہ کوئی مطلب بنی ہاشم Ú©Û’ احکام میں داخل کریں تو اس میں Ø´Ú© کرتے ہیں Û”

کتاب (ذکری) میں آیا ہے کہ بعض فقیہ جیسے شیخ مفید  رحمة اللہ علیہ شیخ صدوق رحمة اللہ علیہ اور ان Ú©Û’ والد بزرگوار وغیرہ  میت Ú©ÛŒ بحث میں ہاشمیوں Ú©Ùˆ فوقیت دی  انکو انہی روایات سے استفادہ کرنے Ú©Û’ سوا کوئی اور راستہ نظر نہیں آتا ہے حالانکہ ہماری روایات میں ان روایات کا کوئی اثر دکھائی نہیں دیتا (Û³Û´)  ہم کہیں Ú¯Û’ پہلی بات تو یہ کہ یہ روایتیں سند Ú©Û’ اعتبار سے معتبر نہیں ہیں ØŒ اس لیے کہ شیعہ سلسلہ سند میں ان Ú©ÛŒ کوئی سند نہیں ہے Û” دوسرے : یہ کہ اگر اسی اہلسنت  Ú©Û’ سلسلہ سند سے ان روایات Ú©Ùˆ قبول کر بھی لیں تو پیغمبر اکرم (ص) Ú©ÛŒ جانب سے حذیفہ یمانی Ú©Ùˆ جو قریشی نہیں ہیں ایک نماز میں مقدم کرنے سے یہ روایات نقض ہو جاتی ہیں ØŒ جبکہ ان ( حذیفہ یمانی ) Ú©Û’ پیچھے نماز Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ والے مامومین قریشی تھے ØŒ یعنی پیغمبر اکرم (ص) Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ قریشیوں کا امام قرار دیا اور ان پر مقدم کیا ØŒ لہذا بعض حضرات جیسے (عیاض ) اس تناقض Ú©Ùˆ حل کرنے Ú©Û’ لیے جلدی سے یہ توجیہ پیش کردیتے ہیں کہ قریش Ú©Ùˆ غیر قریش پر مقدم کرنے سے مراد خلافت Ùˆ حکومت میں مقدم کرنا ہے نہ کہ نماز جماعت یا نماز میت میں مقدم کرنا(Û³Ûµ)  تیسرے یہ کہ اگر قریش Ú©Ùˆ مقدم  ہونا چاہیے  تو فقط بنی ہاشم مراد ہیں کہ اس بات Ú©Ùˆ ہم بھی قبول کرتے ہیں ØŒ چونکہ قریش Ù†Û’ رسول خدا (ص) Ú©Ùˆ اذیت دی انہیں مکہ سے باہر نکال دیا ان Ú©Û’ ساتھ جنگ Ú©ÛŒ ØŒ پھر کیسے ہو سکتا ہے کہ انہیں مقدم کیا جائے وہ سب Ú©Û’ معلم ہو جائیں  اور کوئی دوسرا انکا معلم نہ ہوسکے ØŸ

چوتھے : اگر ان سب سے چشم پوشی کر لیں تب بھی ان روایات Ú©ÛŒ دلالت رسول خدا(ص) Ú©Û’ قول  سے ٹکرارہی ہے یعنی حدیث رسول (ص)  Ú©Û’ مد مقابل قرار پارہی ہے ØŒ جیسا کہ آنحضرت (ص) ارشاد فرماتے ہیں:لا حسب لقرشی ولا عربی الابالتواضع۔ نیز سورة حجرات Ú©ÛŒ تیرہویں آیت سے اور مکہ میں پیغمبر اکرم (ص) Ú©Û’ خطبہ ( جن Ú©ÛŒ طرف پہلے اشارہ کیا جا چکا ہے ) سے تعارض رکھتی ہیں Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next