دین ایک تقابلی مطالعہ - پھلا حصّہ



وہ سب کا خدا یعنی کائنات کی ھر شيئ کا خالق و پروردگار اور صاحب اختیار (رب العامین) ھے۔ اس کی خدائی محض آسمان یا زمین، سامی یا آرائی، یا کسی بھی قوم و قبلہ اور ملک سے مخصوص نھیں ھے بلکہ وہ سب کا خدا ھے اور اس کی خدائی عالمی، ھمہ گیر اور دائمی ھے تمام ملتں، ساری دنیا اور پوری کائنات اسی کی مخلوق ھے۔

وہ۔ حی وقیوم اور ازلی وابدی خدا ھے ھمیشہ ھے اور ھمیشہ رھے گا وہ ھر شيئ کا عالم اور ھر شيئ پر قادر ھے زمین و آسمان کے درمیان جو کچھ بھی ھے وہ ان سب سے آگا ھے وہ ماضی و مستقبل اور ظاھر و باطن ھر شيئ کا جاننے والا ھے۔

وہ۔کائنات کی ھر شيئ پر محیط ھے سب کچھ اس کے دائرہ اختیار میں ھے۔ کار خانہ عالم اسی کے اشاروں پر چل رھا ھے۔ حکومت، مطلق طور پر اسی کے لئے ھے اور وھی ھر شيئ اور ھر شخص کا مطلق طور پر مالک ھے۔

خدا۔ سب سے بے نیاز ھے اور سب اس کے نیاز مند و محتاج ھیں پروردگار کی رحمت ھر ایک کے شامل حال ھے۔

اس کے فیوض و برکات اور بے انتھا احسانات تمام موجودات عالم تک پھنچ رھے ھیں۔

خدا۔ اپنےبندوں سے بے انتھا نزدیک ھے سب کے حالات سے باخبر ھے سب کا چارہ ساز و عقدہ کشا اور یاور و سر پرست ھے۔ اس کے ساتھ ھی ساتھ وہ عادل و انصاف ور بھی ھے چنانچہ ظالموں اور سرکشوں کے حق مین قھار و منتقم اور نیکو کاروں کے حق میں لطیف و مھربان ھے۔

خدا۔ کمال مطلق اور لامتناھی ھے چنانچہ:۔

نہ وہ مادہ ھے نہ جسم، نہ محدود ھے نہ مرکب، نہ زمان میں مقیدنہ مکان میں۔ نہ اس کے لئے تغیر و تبدل کا امکان ھے نہ فناو مرگ کا امکان، اس کے یھاں رشد و نمو یا تغیر و دگر کونی کا تصوّر کیا جا سکتا ھے اور نہ ھی اس کو کسی حال اور زمانہ سے وابستہ کیا جا سکتا ھے۔ خدا بے نیاز ھے۔ اس کے لئے غفلت و نادانی، حسدو پشیمانی،خواب و خستگی یا کاھلی و فرسودگی کا کوئی سوال ھی پیدا نھیںھوتا۔ یہ وہ چیزیں ھیں جو جسمانی محدود و مخلوقات کا خاصہ ھے اور خدا وند عالم اس قسم کے تمام تصوّرات سے بالا تر ھے۔

عبادت میں توحید

اسلامی تعلیمات میں اس بات پر شدّت کے ساتھ زور دیا گیا ھے کہ لوگوں کو توحید سے اس کے تمام تر معنوں میں آگا ھی پیدا کرائی جائے اور ھر طرح کے شرک و انحراف سے لوگوں کے فکر و عقیدہ کو آزادی دلا کر عملی طور پر بھی سب کو یکتا پرست بنا دیا جائے یعنی ھر ایک اس عقیدہ کا حامل بن جائے کہ پوری کائنات کا خالق و مختار صرف اللہ ھے تاکہ کبھی کسی غیر خدا کے سامنے سجدہ نہ کریں۔ ھم سب محض اسی کی پرستش و عبادت کریں اور اسی سے ھر طرح کی مددکے طالب رھیں دوسرا کوئی بھی اور کیسا بھیھو ھر گز اس کی پرستش نہ کریں اور نہ ھی کسی کے آگے سر تسلیم خم کریں۔

عقیدۂ توحید کے اجتماعی زندگی پر اثرات

الف: اقوام و ملل کے درمیان و حدت و وابستگی۔

 Ø§Ø³Ù„امی تعلیمات Ú©Û’ آئینہ میں جب یہ طےھوگیا کہ دنیا کہ تمام لوگوں کا خدا ایک Ú¾ÛŒ Ú¾Û’ اسی Ù†Û’ سب Ú©Ùˆ پیدا کیا ÙˆÚ¾ÛŒ سب Ú©Ùˆ روزی دیتا Ú¾Û’ وہ ھر ایک Ú©ÛŒ بھلائی چاھتا Ú¾Û’ اور سب Ú©Ùˆ اسی ایک خدا Ú©ÛŒ پرستش کرنی چاھیے، نیزبخشش Ùˆ نجات Ú©Û’ سلسلہ میں اسی سے ساری امیدایں وابستہ رکھنی چاہئے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next