دین ایک تقابلی مطالعہ - پھلا حصّہ



اسلام نے سماجی انصاف اور انسانی برابری کے سلسلہ میں اتنی کوشش کی ھیں کہ اس آزادی اور انصاف پسندی کو اسلام کو پھیلنے کا ایک اھم ترین عامل شمار کرنا بے جانہھوگا اور یہ نکتہ صدر اسلام کی پیشرفت و کامیابی کی سیاسی تاریخ میں بخوبی نمایاں ھے۔

                                         (چوتھا حصّہ)

حیاتِ اخروی

مذاھب عالم کی نظر میں

جیسا کہ اسلامی مصادر سے پتہ چلتا ھے تمام آسمانی ادیان دو بنیادی مسائل مبداء اور معاد (یعنی خدا اور روز قیامت) کے سلسلہ میں مشترک نظریات کے حامل رھے ھیں چنانچہ سبھی انبیاء و مرسلین لوگوں کو خدائے واحد کی پرستش کے ساتھ ساتھ روز حساب یعنی یوم جزا و سزا کا عقیدہ رکھنے کی دعوت دیتے رھے ھیں لیکن جیساکہ ھم پھلے بھی عرض کر چکے ھیں ھماری بحث موجودہ دور میں پائے جانے والے بڑے مذاھب تک محدود ھے۔ چاھے ان کا تعلق آسمانی مزاھب سے ھو یا کود انسان کے وضع کردہ ھوں۔ نیز یہ کہ آّسمانی مزاھب کے ذیل میں بھی ھم ان ھی مصادرو مآخز سے استفادہ کریں گے جو آج ان مذاھب سے ھویا خود انسان کے واضع کردہ ھوں نیز یہ ھے کہ آسمانی مذاھب کے ذیل میں بھی ان ھی مصادرو مآخذ سے استفادہ کریں گے جو آج ان کہ مذاھب کے ماننے والوں کے درمیان رائج ھیں اگر چہ ھماری کوشش یھی ھوگی کہ ھم اس بات کی بھی نشان دھی کرتے چلیں کہ کھاں کھاں اھل مذاھب نے اپنے بعض عقائد و اصول میں تبدیلیاں کی ھیں جھاں تک اسلامی افکار و نظر یات کا سوال ھے ھم اس کو ان کے اصل منبع وماخذ یعنی قرآن وحدیث کی روشنی میں مورد تحقیق و نظر قرار دیں گے۔ انشاء اللہ

حیات بعدالموت اھل ھنود کی نظر میں۔

انسانی اعمال کے انجام کے سلسلہ میں ھندووں کا بنیادی نظریہ قانون عمل (کرما) کے اردگرد گھومتا ھے۔ اس قانون کے مطابق تمام انسانوں کی آئندہ زندگی ان کے کردار یا رفتار کے مطابق ھوتی ھے۔ اس دنیا میں جو جیسا کرتا ھے۔ دوسری زندگی اسی کا نتیجہ ھوتی ھے ھر شخص کے اعمال واقوال میں (اینکار نیشن یا ھندووں کی زبان میں سام سارا) یعنی نئے وجود کے وقت کسی مناسب شکل میں ڈھل کر اسی مناسب سے ایک نئے جسد وپیکر میں ظاھر ھو جاتے ھیں خاص طور پر بودھ مذھب کےباقی گوتم بودھ نے اس قانون عمل (کرما) کی توضیح کرتے ھوئے اس کو عمومی اور ثابت واستوار قانون کی حیثیت سے تسلیم کیا ھے ان کی نظر میں الھی عدل و انصاف یا توبہ و شفاعت جیسی کوئی شيئ اصلا وجود ھی نھیں رکھتی خود انسان کے اعمال و افکار، روعمل کے طور پر دوسری زندگی میں ظاھر ھوتے رھتے ھیں۔

اس منزل میںھندوٴوں کے عقیدہ تناسخ کے بارہ میں بھی وضاحت ضروری ھے اہل ھنور کا خیال واعتقاد یہ ھے کہ انسان کی آئندہ زندگی کا تعلق اسی دنیا سے ھے اور وہ بھی اس طور پر کہ یکے بعد دیگرے لامتناھی شکل میں یہ سلسلہ جاری رھتا ھے یعنی ممکن ھے کہ ایک روحھزاروں بارایک انسانی پیکر سے دوسرے انسانی پیکر میں، طبقات کے فرق کے ساتھ یا پھر کسی حیوان یا پست وجود کے پیکر میں مثلاً کتے، سانپ یاکیڑے مکوڑے کی شکل میں تبدیلھوتی رھتی ھے اور یہ پیکر وجود اس کے اپنی گذشتہ زندگی کے اعمال کے نتیجہ میں ملتا رھے۔ ھاں کھیں کھیں استشنائی طور پر ممکن ھے کہ ایک روح ھمیشہ ھمیشہ کے لئے اس آواگون (تناسخ) کے چکر سے نجات پاکر اعلیٰ علیین میں برھما کے ساتھ ملحقھوکر اسی میں فناہوجائے یا اس کے بالعکس کسی پست ترین منزل میں پہونچ کرتا ابد سرگرداں رھے۔ لیکن جھاں تک عام لوگوں کا مسئلہ ھے یہ قانون تناسخ اور ایک نئے روپ میں تجدید حیات ان کے اعمال کا نتیجہ بن کرظاھرھوتی رھتی ھے۔

یھاں اس نکتہ کا ذکر کردینا بھی ضروری ھے کہھندومذھب میں اصولی طور پر نجات (نیروان) حاصل کرنے کی جستجو بڑی اھمیت کی حامل ھے اس کو کبھی مقام فنا، کبھ یعالم سکون وخامشی اور کبھی خواہشوں سے معمور قیدوبند حیات سے مکمل طور پر رھائی پاجانے سے تعبیر کیا گیا ھے گوتم بدھ نے اس موضوع پر بڑا زور دیا کہ جب انسان اپنے اندر اخلاقی خوبیاں درجہ کمال تک پہنچاکر نیزوان، حاصل کرلے، پھر کسی نئے وجود میں پیدا ھونے (تناسخ) کی ضرورت باقی نھیں رھتی گویا اگر آدمی کامل طور سے مقام تقویٰ وپرھیز گاری پر فائزہوجائے تو حقیقت مطلقہ سے ملحقھوجاتاھے اور روح فنائے مطلق وابدی میں غرقھوجاتی ھے نھیں تو ایک شکل سے دوسری شکل میں تبدیلھوکر اس دنیا میں آتارھے اور تکلیف زندگی برداشت کرتا ھے۔ خواہشات کی غلامی سے آزادی حاصل کئے بغیر نیروان حاصل نھیںھوسکتا۔

زرتشتیوں کا نظر یہٴ آخرت

جیسا کہ زرتشتیوں کے مذھبی آثار سے پتہ چلتا ھے اور ان میں سے بعض کتابوں مثلاً بندھشن، جو غالبا ظہور اسلام کے بعد قلم بندکی گئی ھے، اس میں بھی عقیدہ معاد کی بخوبی تشریح کی گئی ھے جس کا خلاصہ کچھ اس طرح سے ھے کہ: جسم سے نکلنے کے بعد انسان کی روح تین شب روز اپنے پیکر کے اردگرو چکر لگاتی رھتی ھے اور اپنے گزشتہ اعمال کے بارہ میں غور کرتی رھتی ھے یھاں تک کہ تین دن بعداس کو کشاں کشاں پل چنیواں کی طرف لےجایاجاتا ھے کیونکہ وھاں مردوں کی گزرگاہ ھے اس پل کو طرح طرح سے مختلف صورتوں کے ساتھ توصیف کی گئی ھے اس کے بعد ایک مخصوص خدا میترا، اور اس کے مددگار سروش داشنو کے سامنے گزشتہ اعمال کے بارہ میں فیصلہ کے لئے اس کو پیش کیا جاتاھے داشنو کے ھاتھ میں ایک ترازوھوتی ھے جو اچھے اور برے اعمال کو تولتی ھے اور پھر اس کو پل سے گزار کر جاتاھے اگر بدکارھے تو دوزخ کی نذرھوجاتا ھے اگر نیکو کارھے تو آرام کے ساتھ پل سے گزر کر نعمتوں سے مالا مال زندگی حاصلھوجاتی ھے۔

ان کتابوں میں دوزخ کے مختلف طبقوں کا ذکر موجود ھے اسی طرح نیکو کار وں کے سلسلہ میں بھی مقام اعلیٰ کے لئے درجات ومراتب کا عقیدہ ملتا ھے ان کا خیال ھے کہ جس دن کائنات اپنے چوتھے دور سے گزرجائے گی وھی دن قیامت (معاد) کا دنھوگا وہ کھتے ھیں زمانہ چار ا دوار کا حامل ھے اور ھر دور تینھزار سال کاھوتا ھے۔ زرتشت کی آمد چوتھے دور کی ابتدا میںھوئی ھے لھٰذا جب زرشت کی آمد کوتینھزار سال پورےھوجائیں گے مردوں کو دوبارہ زندہ کئے جانے کا قت آپہونچے گا اور آسمان وزمین کی درمیان کوئی شئے باقی نہ رھے گی داوران محشر کی ایک بڑی جماعت تشکیل دی جائے گی جو تمام ارواح گزشتہ کے سلسلہ میں فرمان یزدانی صادر کریں گے اس روز زمین پر پگھلیھوئی دھات کے مانند ایک سیلاب جاریھوگا جس کا رخ دوزخ کی طرفھوگا اس میں تمام رائیاںاورگند گیاں نیست ونابودھو جائیں گی ھر آدمی اس سیل بیکراں میں بھتاھوا نظر آئے گا البتہ نیکو کاروں کے لئے وہ گرم دودھ کے مانند گوارھوگا جبکہ جھوٹے اور بدکار اس آگ کی زندگی اھر یمنوں کو شکست نصیبھوگی اور تمام برائیوں کا خاتمہھوجائے گا وہ افراد جو اس آزمائش سے سلامتی کے ساتھ نکل آئیں گے ان کو ایک نئی دنیا میں آرام وراحت کی ابدای زندگی حاصلھوجائے گی۔

آخرت، یھودیوں کی نظر میں۔

جیسا کہ ھم پھلے بھی ذکر کرچکے ھیںکہ یھودیوںکا اصلی دین جو حضرت موسیٰ علیہ السلام پرنازلھوا تھا، اس میں روز آخرت کا عقیدہ موجود ھے چنانچہ قرآن میں کئی مقامات پر جناب موسیٰ علیہ السلام کا اپنی امت کو خداوند عالم کی پرستش کرنے اور آخرت پر ایمان لانے کی دعوت دینا نقل کیا گیا ھے لیکن یھودیوں کو موجودہ توریت میں عقیدہٴ قیامت کا موضوع بڑے ھی مبھم طریقوں سے ذکرھوا ھے۔

ظہور اسلام کے وقت یھودیوں کے بارے میں قرآن کھتا ھے:۔

وہ (یھود)خیال کرتے ھیں کہ بہشت مخصوص طور پر ان ھی کی جاگیر ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next