دین ایک تقابلی مطالعہ - پھلا حصّہ



گوتم بدھ کے تعلیمات:

نیکی کے ذریعہ نیکی اور بدی کے ذریعہ بدی ھی وجود میں آتی ھے، یہ زندگی کا اولین قانون ھے،، اور اس سے نتیجہ نکالتے ھیں: اگر آدمی اچھا کام کرے تو اس کی جزاء بھی اچھی ملے گی اور جھاں کسی برائی میں ملوثھوا اس کے برے نتائج میں گرفتارھونا پڑے گا(اور یھی ھر کام کا قدرتی اثر ھے۔)ھندووں کا کوئی خدا اس مسئلہ میں دخل اندازی نھیں کر سکتا۔ (لہذا ان خداوں کے مجسموں کے سامنے قربانی، دعا اور حمد وستائش فضول ھے)

وہ کھتے ھیں: دو چیزوں سے بچنا چاہئے۔

(۱)وہ زندگی جو لذّتوں سے معمورھو۔

(۲)وہ زندگی جو رنج وآلام سے پُرھو (ان کے بجائے)ایک درمیانی راہ انتخاب کرنی چاہئے (کیونکہ) لذت کی فراوانی خود غرضی وفرو مائگی کو جنم دیتی اور رنج وآلام یاضرورت سے زیادہ ریاضت، خود آزاری کا سبب ھے۔ ان دونوں سے مقابلہ کرنا چاہئے اور راہ اعتدال، جو زندگی کے آٹھ اصولوں پر کار بند ھو جانے کا نام ھے، ھمیشہ پیش نظر رکھنی چاہئے۔

اور وہ آٹھ اصول کچھ اس طرح ھیں:۔

(۱) صحیح ایمان۔

(۲) صحیح نیت۔(یعنی جسمانی لذتوں کے ترک کر دینے پر ایمان رکھنا یا دوسروں کے تیں حقیقی محبت رکھنا، حیوانات کو اذیت نہ پہنچانا۔ اور آرزووں سے ذلت بردارھونا۔

(۳)سچّی باتیں۔ یعنی جھوٹ اور بہودہ گوئی سے پرھیز کرنا۔

(۴)اچھا کردار۔ یعنی غلط اور ناپسندیدہ امور۔قتل وخون ریزی، چوری اور بے ایمانی، مختصر یہ کہ ھر وہ کام جو موجب پشیمانیھو۔ ان سے دور رینا۔

(۵) درست معاش۔ یعنی آدمی کو زندگی کی گاڑی چلانے کیلئے صحیح پیشہ اختیار کرنا چاھئے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next