خالق ازلی کے وجود کی ضرورت



چوتھے فرضیہ میں ھمارا سول یہ ھے کہ وہ طاقت کونسی ھے جس نے اس قصیدہ کے تمام هونے پر اس قوہ محرکہ کے استمرار کو روک دیا،اور پھریہ قوت کیوں اس کام کو مسلسل جاری رکھنے سے متوقف هوگئی؟!

< إِنَّ اللهَ یُمْسِکُ السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضَ اٴَنْ تَزُولاَوَلَئِنْ زَالَتَا إِنْ اٴَمْسَکَہُمَا مِنْ اٴَحَدٍ مِنْ بَعْدِہِ إِنَّہُ کَانَ حَلِیمًا غَفُورًا >[36]

”بے شک خدا ھی سارے آسمان اور زمین اپنی جگہ سے ہٹ جانے سے روکے هوئے ھے اور اگر (فرض کرو کہ) یہ اپنی جگہ سے ہٹ جائیں تو پھر اس کے سوا انھیں کوئی نھیں روک سکتا بے شک وہ بڑا بردبار (اور) بڑا بخشنے والا ھے۔“

قارئین کرام !    گذشتہ مطالب Ú©Û’ پیش نظریہ بات واضح هوچکی Ú¾Û’ کہ مذکورہ نظریہ Ú©Ùˆ نہ تو منطق قبول کرتی Ú¾Û’ اور نہ Ú¾ÛŒ عقل تسلیم کرتی ھے،چنانچہ یہ تمام احتمالات اس بات پر دلالت کرتے ھیں کہ ایک ایسی قوت کا هونا ضروری Ú¾Û’ جو ازلی ØŒ ابدی ØŒ ھمیشگی اور صاحب عقل هو،

 Ø§ÙˆØ± اسی Ù†Û’ اس عظیم کائنات Ú©Ùˆ بغیر کسی اضطراب Ùˆ اتفاق Ú©Û’ مرتب Ùˆ منظم طریقہ سے خلق کیا Ú¾Û’ Û”

 Ú¾Ù… نظریہ صدفہ Ú©Û’ باطل هونے Ú©Û’ سلسلے میں مزید عرض کرتے ھیں:

اگر ھم بدون حیات مادہ میں حیات کا تصور کریں تو ھماری عقل دوچیزوں میں سے ایک چیز کو قبول کرتی ھے اور اس میں کسی تیسری چیز کا تصور نھیں :

۱۔ یا تو حیات مادہ کی خصوصیات اور لوازم میں سے ھے تو پھر اس صورت میں حیات کی خلقت کے لئے خالق مرید کی کوئی ضرورت نھیں !

۲۔ یا پھر حیات کا کوئی خالق ھے۔

پس اگر کوئی یہ کھے کہ حیات اورزندگی مادہ کی خاصیتوں میں سے ھے تو ھم اس سے یہ کھےں گے کہ اس صورت میں مادہ ازلی اور ابدی ھے جس کا اول وآخر نھیں ھے اور وہ ازل سے اپنی تمام خصوصیات کے ساتھ موجود ھے، اور اس کی خصوصیات اس کے ساتھ ھیں چاھے جھاں بھی رھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next