خالق ازلی کے وجود کی ضرورت



پس ضروری ھے کہ ھم پلٹ کر یہ کھیں کہ اس حامض کے اجزاء بھی اتفاقاً اور صدفةً هونے چاہئے تاکہ ان سے پروٹن وجود میں آئیں۔

اس کے بعد پروٹن بھی اتفاقاً خلیہ کے شکل میں ایجاد هونے چاہئے۔

 Ù¾Ú¾Ø± یہ خلےے بھی اپنی ذات میں خود بخود اور اتفاقی طور پر پیدا هوکر نباتی Ø´Ú©Ù„ اختیار کریں اور پھر دوسرا خلیہ انسانی Ø´Ú©Ù„ Ú©Ùˆ پیدا کرے۔

اس کے بعد ھم زندگی کی تمام کڑیوں کودرجہ بدرجہ ملاتے جائیں ،تو اس جادوئی کلید (کنجی)کا مطلب یہ بھی هوگاکہ یہ بھی صدفةً اور اتفاقی طور پر پیدا هوا ھے؟!

لیکن کیا یہ عقل میں آنے والی باتیں ھےں:

 Ú©ÛŒØ§Ø§ØªÙØ§Ù‚ÛŒ طور پر پرندے اور مچھلیوں کااپنے گھروں سے لاکھوں میل فاصلہ پر Ú†Ù„Û’ جانے Ú©Û’ باو جود اپنے گھروں میں واپس آجانا اتفاقی Ú¾Û’ØŸ!!

کیا یہ بھی اتفاق ھے کہ مرغی کا بچہ انڈے کو توڑ کر خود بخودباھر نکل جائے!!

کیا زخم کا خود بخود ٹھیک هوجانا یہ بھی اتفاق ھے!!

کیا یہ بھی اتفاق ھے کہ ”سورج سے جدا شدہ اجزا“ اس بات کا ادراک رکھتے ھیں کہ ان کی حیات کا ملجاء وماویٰ سورج ھے تاکہ وہ اس کی اتباع کریں!!

کیا یہ بھی اتفاق ھے کہ جنگل اور پھاڑوں میں درخت خود بخود اگ جائیں ۔!!



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 next