سند حدیث ثقلین پر ایک بحث



۲۔طبرانی Ù†Û’ ابی سعید سے نقل کیا Ú¾Û’ کہ رسول اکرم(ص)  Ù†Û’ فرمایا:میرے اھل بیت عليهم السلام Ú©ÛŒ مثال تمھارے درمیان بنی اسرائیل Ú©Û’ باب حطہ Ú©ÛŒ مانند Ú¾Û’Û” ([69]) جو کوئی اس میں داخل ہو ا وہ بخش دیا گیا۔ ([70])

سید شرف الدین کھتے ھیں کہ۔ اھل بیت عليهم السلام اور باب حطہ کی تشبیہ کی وجہ یہ ھے کہ خدا نے اس دروازے کو جلال خداوندی کے سامنے تواضع کے ایک نمونے اور اس کی حکمت کا اعتراف قرار دیاتھا۔ اسی وجہ سے وہ دروازہ سبب مغفرت بنا ھے امت مسلمہ کا اھل بیت عليهم السلام کا مطیع محض ہونا اور ان کی بلند مقامی کا اعتراف بھی خدائی جلال کے سامنے تواضع کے نمونے ھیں۔ باب حطہ اور اھل بیت عليهم السلام کی وجہ تشبیہ یھی ھے۔ ([71])

بھر کیف علماء عامہ کے ایک گروہ جیسے فخر رازی ابن حجر ھیثمی، جلال الدین سیوطی، سندی وغیرہ ۔۔۔نے اس بات کا اعتراف کیا ھے ابن ابی الحدید نے اس حدیث کی اسناد کو محمد بن متویہ سے لیا ھے انھوں نے اس کو کتاب کفایہ میں در ج کیا ھے جس وقت کھا ھے۔([72])

بےشک علی عليه السلام معصوم ھیں اگر چہ ان میں عصمت کا پایاجانا ضروری نھیں ھے اور امامت میں بھی عصمت شرط نھیں ھے لیکن نصوص میں ان کی عصمت، علم باطن، اور یقین کا ذکر ھے۔ اور یہ وہ چیزیں ھیں جو آپ سے مخصوص ھیں دیگر اصحاب اس میں شریک نھیں ھیں مثال کے طور پر،اگر ھم کھیں کہ زید صاحب عصمت ھے اور یہ کہ زید کے لئے ضروری ھے کہ وہ صاحب عصمت ہو تو ان دونوں باتوںمیں فرق ھے اس لئے کہ وہ امام ھے اور امامت کی شرطوں میں سے ایک یہ ھے کہ وہ معصوم ہو۔ پھلا نظریہ ھمارے مذھب کا ھے اور دوسرا نظریہ مذھب شیعہ کا ھے۔ ([73])

یہ بات روشن ھے کہ قرآن کی عصمت کی وجہ یہ ھے کہ وہ خدا وند متعال کی طرف نازل ہوا ھے۔اس لئے کہ خداوند تعالیٰ کی جانب سے نزول قرآن اور پیغمبر کا اس کا لانا اور اس کا ابلاغ ھر طرح کے خطاو نسیان سے منزہ ھے اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ اس کے مراتب نزول لوگوں کی حقیقی مصلحتوں کی خاطر ھیں اس کے علاوہ دوسری صورت حکمت الٰھی کے منافی کھی جا ئے گی۔

اس طرح عصمت ائمہ اس صورت میں ثابت ھے کہ ان کے علوم پیغمبر کے توسط سے خدا کا عطیہ ھیں۔اور ان کے علوم میں کسی طرح کی بھول کا امکان نھیں پایا جاتا کیونکہ ان کو خدا کی جانب سے لوگوں کی ھدایت کے لئے منصوب کیا گیا ھے۔ دھوکا، خطا،گمراھی،انحراف،یہ سب عیوب لوگوں کی ھدایت اور ذمہ داری کے مناسب نھیں ھے اور خدا کی حکمت سے بعید ھے۔

لھٰذا قرآن وعترت معصوم ہونے کے ساتھ ساتھ تمام خطاوبھول سے بھی محفوظ ھیں اور ان دونوں کی پیروی ضلالت وگمراھی سے نجات کا ذریعہ ھے اور یہ فضیلت قرآن و عترت سے مخصوص ھے۔

۹۔پیغمبر کی مختلف احادیث جو کہ اھل بیت عليهم السلام اور خدا کے درمیان رابطہ پر دلالت کرتی ھیں۔

جیسے (وہ دونوں تمھارے اور خدا کے درمیان دراز ریسمان کی مانند ھیں۔([74])

اس کا ایک سرا تمھارے ھاتھ میں ھے اور دوسرا سرا خدا کے ھاتھ میں ھے۔([75]) یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نھیں ھوں گے یھاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات کریں گے۔ ([76])جب تک ان سے متمسک رہوگے ھر گز گمراہ نہ ہوگے۔ ([77]) علی عليه السلام قرآن کے ساتھ ھیں اور قرآن علی عليه السلام کے ساتھ ھے یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نھیں ہوگے۔ ([78])ان پر سبقت لے جانے کی کوشش نہ کرو ورنہ ھلاک ہو جاوٴ گے اور ان کے سایہ ٴ عاطفت سے دور نہ رہو ورنہ تباہ ہو جاوٴ گے اھل بیت عليهم السلام کو کشتی ٴ نوح کی مانند کھنا ستارگان آسمانی سے تشبیہ دینا قرآن واھل بیت عليهم السلام کو خلیفہ رسول بتانا۔ اس کے علاوہ دیگر شواھد اس بات کی غماز ھیں کہ خدا اور ان کے درمیان ایک خاص رابطہ ھے۔ اور یہ کہ ان لوگوں کی امداد غیبی کی تائید کی گئی ھے۔ ان کا یہ خاص رابطہ انھیں دوسرے لوگوں سے ممتا ز رکھتا ھے۔ اسی وجہ سے ھم کھتے ھیں۔ ھمارے نزدیک جو امامت ھے وہ ایک سنت کے نزدیک خلافت خلفا سے جدا ھے اس لئے کہ دونوں کے درمیان تفاوت ذاتی ھے ھمارے نزدیک حقیقت امامت حقیقت نبوت ھے دونوں کے درمیان واحد فرق وحی کے نزول کا ھے۔ اس لئے کہ وحی صرف انبیاء ورسل سے مخصوص ھے ھر چند کہ الٰھی وغیبی امداد کا سلسلہ باقی ھے۔([79])



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next