سند حدیث ثقلین پر ایک بحث



محقق یکتا روزگار آقای بروجردی فرماتے ھیں۔ ائمہ اھل بیت عليهم السلام Ú©Û’ پاس بھت ساری روایات موجود ھیں اور ان بزرگان Ú©Û’ پاس رسول اکرم (ص) Ú©ÛŒ زبانی بیان کردہ اور امیر الموٴمنین عليه السلام Ú©ÛŒ تحریر کردہ ایک کتاب Ú¾Û’ جس میں تمام سنت نبی اکرم(ص)  جس Ú©Ùˆ خدانے ان Ú©Ùˆ پھنچا Ù†Û’ کا Ø­Ú©Ù… دیا تھا محفوظ ھیں۔

پھر آقای بروجری نے اس طرح کی کچھ احادیث کی وضاحت کی اور فرماتے ھیں۔ ([24])

الف۔ رسول خدا(ص) نے اپنی رحلت کے بعد امت مسلمہ کو یوں ھی آزاد نھیں چھوڑ دیا ھے بغیر کسی ھدایت کرنے والے اور واضح ھدایت کے ان کوتنھا نھیں رھنےء دیا ھے۔

بلکہ ھدایت کرنے والے رھبر حق کی جانب دعوت دینے والے آقامولا، رھبر، حامی (دین) اور محافظ (اسلام) کو معین فرمایا ھے۔

معارف الٰھی، واجباب دینی، سنت آداب (دینی) حلال و حرام، حکمت، احادیث، اور وہ تمام چیزیں جس کی امت مسلمہ کو قیامت تک ضرورت تھی حتی کہ زخم کے نشان کی دیت تک کا حکم بیان فرمایا ھے۔

پیغمبر نے کسی بھی فرد کو اس بات کی قطعی اجازت نھیں دی ھے کہ اپنی رائے یا نظریاتِ قیاس کے ذریعہ کوئی فتویٰ دے۔ کیونکہ کوئی بھی موضوع کوئی بھی چیز حکم سے خالی نھیں ھے۔

وہ حکم جو کہ خدا وند منان کی جانب سے پیغمبر اسلام کے لئے آیا ھے اور رسول اکرم (ص) نے یہ تمام قوانین خود حضرت علی عليه السلام کو تحریر کروائے ھیں۔

پیغمبر نے اس کے تحریر کرنے اور اس کی حفاظت کرنے اور اس کو فرزندان علی(ع)ابن ابی طالب تک جو کہ امامان امت ھیں پہچانے کا حکم دیا ھے۔

موملائے کائنات نے اس کو اپنے ھاتھوں تحریر فرمایا اور اس کو (اپنے بعد والے ائمہ) تک پھنچایا۔

ب۔ دوسرا فائدہ جو اس حدیث سے حاصل ہوتا ھے وہ یہ ھے کہ رسول خدا(ص) نے ان علوم کو صرف علی عليه السلام کے تحریر کروایا ھے حیات پیغمبر میں حضرت علی عليه السلام کے علاوہ کوئی دوسرا شخص اس سے باخبر نھیں تھا اور رسول نے علی عليه السلام سے اس بات کی خواھش کی کہ یہ ان گیارہ فرزندوں تک جو کہ امام امت ھیں، منتقل ہو جائے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next