نیکیوں اور برائیوں کی مختصر وضاحت



(Û´) ” اللہ سے حسن ظن (اچھا گمان رکھنا ) “ 

حضرت امام محمد باقر(ع) سے مروی ہیکہ ،۔

ہم نے حضرت علی(ع) کی کتابوں میں پایا کہ رسول اسلام نے اپنے منبر پر فرمایا خدا نے دنیا و آخرت کا خیر کبھی کسی مومن کو عنایت نہیں فرمایامگر یہ کہ وہ مومن اللہ سے حسنِ ظن اور امید قائم رکھے اور اپنا اخلاق اچھا رکھے ۔

(Ûµ) ”رزق Ùˆ عمر Ùˆ نفع Ùˆ نقصان میں اللہ تعالیٰ پر یقین رکھنا“ 

حضرت علی علیہ االسلا م کا ارشاد ہے کہ :

”لا یجد عبدطعام الایمان حتی یعلم ان ما اصابہ لم یکن لیخطئہ Ùˆ ان ما اخطا ہ  لم یکن لیصیبہ Ùˆ ان الضار Ùˆ النافع Ú¾Ùˆ اللہ عزو جل “

”کسی بندہ Ú©Ùˆ ایمان کا مزہ اس وقت تک حاصل نہیں ہو سکتا جب تک وہ یہ جان Ù„Û’ کہ جو اچھائی اس کوحاصل ہوئی ہے تو کسی برائی کا اس تک پہنچنا ممکن نہیں ہے اور جو برائی اس تک پہنچی ہے کسی اچھائی کا اس تک پہنچنا ممکن نہیں اور  یقینانفع اور نقصان کا دینے والا صرف اللہ تبارک Ùˆ تعلی ہے Û”

(۶) ”خدا وند عالم سے خوف اور اس کے ساتھ اس سے امید بھی رکھنا “

خدا وند عالم نے قرآن کریم میں مومن کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا ۔

”تتجافی جنو بھم عن المضاجع یدعون ربھم خوفا و طمعا و مما رزقنا ھم ینفقون فلا تعلم نفس ما اخفی لھم من قرة اعین جزاء بما کا نو ا یعملون۔“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 next