آیہٴ بلّغ کی وضحات



دوسرے: یہ روایت خبر واحد ھے، اور تمام احادیث کے مخالف ھے، لہٰذا اس کو معتبر نھیں مانا جاسکتا۔

۳۔ بنی انمار سے جنگ کے وقت آیت کا نزول

ابن ابی حاتم ، جابر بن عبد اللہ انصاری سے نقل کرتے ھوئے کہتے ھیں:

”بنی انمار سے جنگ کے دوران آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)ایک کنویں پر بیٹھے ھوئے تھے۔ اس موقع پر بنی نجار قبیلہ سے”وارث“ یا ”غورث بن حارث“ نامی شخص نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔۔۔ چنانچہ وہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے نزدیک آکر کہتا ھے: آپ مجھے اپنی تلوار دیدیں تاکہ میں اس کو سونگھوں۔ آپ نے اس کو تلوار دیدی۔ اس موقع پر اس کا ھاتھ لڑکھڑایا اور تلوار گرگئی، اس موقع پر پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے اس سے فرمایا: خداوندعالم تیرے اور تیرے ارادے میں مانع ھوگیا ۔ چنانچہ اسی موقع پر یہ آیت نازل ھوئی:

<یَااٴَیُّہَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا اٴُنزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَبِّکَ۔۔۔>

”اے پیغمبر ! آپ اس حکم کو پھنچادیں جو آپ کے پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ھے۔“[73]

جواب:اول: ابن کثیر اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد کہتے ھیں:

”جابر سے اس صورت میں حدیث نقل ھونا (واقعاً عجیب و) غریب ھے۔“[74]

دوسرے: اس واقعہ کے نقل میں اختلاف ھے ، کیونکہ ابوھریرہ نے اس کو دوسرے طریقہ سے نقل کیا ھے[75] اور نقل میں اگر اختلاف ھو تو روایت ضعیف شمار کی جاتی ھے۔

تیسرے: یہ واقعہ آیت کے الفاظ کے مخالف ھے؛ کیونکہ (آیت میں) پیغام پھنچانے پر آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی حفاظت کی ذمہ داری لی گئی ھے۔

چوتھے: رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے قتل کی سازش کوئی نیا مسئلہ نھیں تھا جس کی وجہ سے خداوندعالم بعثت کے آخری زمانہ میں مذکورہ آیت کے مطابق آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی جان کی ضمانت لیتا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next