آیہٴ بلّغ کی وضحات



تیسرے: پھلی آیات کے پیش نظر اگر فرض بھی کرلیں کہ اس معنی میں ظھور رکھتا ھے تو بھی یہ قرینہ مقامی ھوگا اور دوسری روایات کے صاف صاف الفاظ اور دوسرے قرائن کی وجہ سے اس کا کوئی ظھور باقی نھیں بچے گا۔

چوتھے: فخر رازی کے کھنے کے مطابق : یھویوں کے بارے میں جو حکم خداوندعالم نے نازل کیا ان لوگوں پر اتنا مھنگا پڑا کہ رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی طرف سے پھنچانے میں تاخیر ھوئی، اور وہ حکم یہ تھا:

<قُلْ یَااٴَہْلَ الْکِتَابِ لَسْتُمْ عَلَی شَیْءٍ حَتَّی۔۔۔>[80]

”کہہ دیجئے کہ اے اھل کتاب تمھارا کوئی مذھب نھیں ھے۔“

حالانکہ قرآن کریم نے اس آیت سے پھلے اسی سورہ کی آیت نمبر ۶۴ میں یھودیوں سے بہت سخت خطاب کیا:

<وَقَالَتْ الْیَہُودُ یَدُ اللهِ مَغْلُولَةٌ غُلَّتْ اٴَیْدِیہِمْ وَلُعِنُوا بِمَا قَالُوا ۔۔۔>[81]

”اور یھودی کہتے ھیں کہ خدا کے ھاتھ بندھے ھوئے ھیں جب کہ اصل میں انھیں کے ھاتھ بندھے ھوئے ھیں اور یہ اپنے قول کی بنا پر ملعون ھیں“

پانچوے: ممکن ھے کہ ان آیات کے درمیان اس آیت کا وجود اس نکتہ کی طرف اشارہ ھو کہ جن منافقین سے پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کو خوف تھا وہ یھودیوں کی طرح یا کفر و ضلالت میں انھیں کی قسم ھیں۔

 



[1] سورہ مائدہ، آیت ۶۷۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next