آیہٴ ساٴل سائل



جواب:

اول: ابن تیمیہ کا ایک انفرادی واقعہ کا اصحاب فیل کے واقعہ سے قیاس کرنا ”قیاس مع الفارق“ ھے، کیونکہ اصحاب فیل کے واقعہ میں ایک عظیم حادثہ سب کی نظروں کے سامنے پیش آیا ھے، لہٰذا اس کی خبر بہت تیزی سے لوگوں کے درمیان پھیل گئی، برخلاف حارث بن نعمان کے واقعہ کے کہ ایک شخص کے لئے اور مخصوص جگہ پر پیش آیا۔

دوسرے: چونکہ یہ واقعہ حضرت امیر علیہ ا لسلام کے فضائل سے متعلق ھے اور مکتب خلفاء کا ھمیشہ سے یہ نصب العین رھا ھے کہ وہ آپ کے فضائل کو مخفی رکھنے کی کوشش کرتے رھے ھیں۔

۴۔ مسلمان پر دنیا میں عذاب نھیں ھوتا!!

ابن تیمیہ مزید کہتے ھیں:

 â€Ø­Ø§Ø±Ø« Ú©Û’ ظاھری الفاظ سے یہ معلوم ھوتا Ú¾Û’ کہ وہ مسلمان تھا، اور پانچوں وقت Ú©ÛŒ نمازپڑھنے کا اقرار کر رھا تھا، اور یہ بھی معلوم Ú¾Û’ کہ دنیا میں مخصوصاً پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©Û’ زمانہ میں کسی مسلمان Ú©Ùˆ عذاب نھیں ھوتا۔“[57]

جواب:

جس طرح مذکورہ حدیث سے حارث کا اسلام ثابت ھوتا ھے، اسی گفتگو کے آخر میں اس نے ایسی بات کھی کہ جس سے معلوم ھوتا ھے کہ وہ مرتد ھوگیا تھا، اور حقیقت میں مشرک ھوگیا تھا، لہٰذا اس طرح کے عذاب کا مستحق تھا۔

 



[1] سورہ معارج، آیت ۱تا ۲۔

[2] الکشف و البیان، مذکورہ آیت کے ذیل میں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next