آیہٴ ساٴل سائل



”ابو اسحاق احمد بن محمد بن ابراھیم ثعلبی نیشاپوری، مشھور و معروف مفسر قرآن اور علم تفسیر میں اپنے زمانہ کی بے نظیر شخصیت تھے، انھوں نے ایسی تفسیر لکھی ھے جس کی وجہ سے انھیں دوسرے مفسرین پر برتری حاصل ھے۔ عبد الغافر بن اسماعیل فارسی نے اپنی کتاب ”سیاق تاریخ نیشاپور“ میں ان کا ذکر کیا ھے اور ان پر درود بھیجا ھے، نیز ان کو صحیح النقل، مورد اطمینان اور صاحب وثوق مانا ھے۔۔۔“[3]

صفدی بھی ان کے بارے میں کہتے ھیں:

”وہ حافظ، عالم، علوم عرب میں صاحب نظر اور موثق ھیں۔“[4]

سفیان بن عیینہ کے مختصر حالات

سفیان بن عیینہ ، اھل سنت کی قابل وثوق اور مشھور شخصیت ھیں۔ نووی صاحب ان کے بارے میں کہتے ھیں:

”سفیان بن عیینہ ۔۔۔ اعمش، ثوری، مسعر، ابن جریح، شعبہ، ھمّام، وکیع، ابن مبارک، ابن مہدی، قطّان، حمّاد بن زید، قیس بن ربیع، حسن بن صالح، شافعی، ابن وھب، احمد بن حنبل، ابن مدینی، ابن معین، ابن راھویہ، حمیدی اور دوسرے افراد جن کا شمار کرنا مشکل ھے، ان سب نے ان سے روایت کی ھے۔ اور ثوری نے قطّان سے اور انھوں نے ابن عیینہ سے روایت نقل کی ھے۔ علماء ان کی امامت، جلالت اور عظمت پر اتفاق رکھتے ھیں۔“[5]

ذھبی کہتے ھیں:

”امام ابو محمد سفیان بن عیینہ ھلالی شیخ حجاز ھیں۔“

شافعی کہتے ھیں:

”اگر مالک اور سفیان نہ ھوتے تو حجاز کا علم ختم ھوجاتا۔۔۔ موصوف حدیث میں ثابت قدم تھے۔ ”بہز بن اسد“ کہتے ھیں: میں نے ابن عیینہ کی طرح کسی کو نھیں دیکھا۔۔۔ اور احمد کہتے ھیں: میں نے کسی کو حدیث میں ان سے زیادہ عالم نھیں پایا۔“[6]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next