آیہٴ ساٴل سائل



۲۰ ابو عبد اللہ زرقانی مالکی[41]

۲۱۔قندوزی حنفی[42]

۲۲۔محمد بن یوسف گنجی[43] اور دیگر حضرات۔

حدیث کی دلالت

یہ روایت ان شواہد اور قرائن میں سے ھے جو دلالت کرتے ھیں کہ حدیث غدیر میں مولا کے معنی سرپرستی کے ھیں، کیونکہ اگر حدیث غدیر میں مولا کے معنی محبت و نصرت کے ھوں تو پھر حارث بن نعمان کو کیا ضرورت تھی کہ وہ رسول اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے اس طرح کٹ حجتی کرتا ، او رآخر میں اس طرح خداوندعالم سے عذاب کی درخواست کرتا؟ بے شک اس نے حدیث غدیر سے حضرت علی علیہ السلام کی امامت و سرپرستی کو سمجھا تھا۔ لہٰذا وہ حضرت علی علیہ السلام سے دشمنی کی وجہ سے برداشت نہ کرسکا، اس نے حسد کی وجہ سے ھی خدا سے ایسی درخواست کی۔

چند اعتراض اور ان کے جواب

اھل سنت کے بعض متعصب علما نے اس حدیث کی تاویل یا تکذیب کر نے کی (بے جا) کوشش کی ھے؛ اب ھم یھاں پر ان اعتراضات کو بیان کرکے ان کی تحقیق و تنقید کرتے ھیں:

۱۔ سورہ ٴمعارج مکّی ھے!!

ابن تیمیہ نے اس حدیث پر بعض اعتراضات کئے ھیں، وہ کہتے ھیں:

 â€Ø³ÙˆØ±ÛÙ´ معارج جس Ú©ÛŒ یہ Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ آیت Ú¾Û’ØŒ علماء Ú©Û’ اتفاق Ú©Û’ مطابق Ù…Ú©Ù‘ÛŒ Ú¾Û’ØŒ نتیجہ یہ ھوا کہ یہ آیت واقعہ غدیر سے دس سال یا اس سے بھی زیادہ Ù¾Ú¾Ù„Û’ نازل ھوئی ھے۔“[44]

جواب:

جس اجماع کا ابن تیمیہ نے دعویٰ کیا ھے اس سے یقینی بات یہ ھے سورہ مجموعی طور پر مکی ھے نہ کہ مجموعی طور پر تمام آیات مکی ھیں؛ کیونکہ ممکن ھے کہ مخصوص طور پر یہ آیت مدنی ھو۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next