حضرت امام محمد مهدی عليه السلام



          توارےخ واحادےث سے معلوم ہوتاہے کہ خداوندعالم Ù†Û’ بعض لوگوں کوکافی طویل عمرےں عطاکی ہیں Û” عمرکی طوالت مصلحت خداوندی پرمبنی ہے اس سے اس Ù†Û’ اپنے دوست اوردشمن دونوں کونوازاہے ۔دوستوں میں حضرت عیسی ،حضرت ادرےس ،حضرت خضروحضرت الیاس ØŒ اوردشمنوں میں سے ابلےس لعےن ،دجال بطال ،یاجوج ماجوج وغےرہ ہیں اورہوسکتاہے کہ چونکہ قیامت اصول دےن اسلام سے ہے اور اس Ú©ÛŒ آمد میں امام مہدی کاظہورخاص حیثیت رکھتاہے لہذا ان کازندہ وباقی رکھنامقصودہاہو ،اوران Ú©Û’ طول عمرکے اعتراض کورداوررفع ودفع کرنے Ú©Û’ لئے اس Ù†Û’ بہت سے افراد Ú©ÛŒ عمرےں طویل کردی ہوں مذکورہ ا فراد کوجانے دےجئے Û” عام انسانوں Ú©ÛŒ عمروں کودےکھئے بہت سے اےسے لوگ ملےں Ú¯Û’ جن Ú©ÛŒ عمرےں کافی طویل رہی ہیں ،مثال Ú©Û’ لئے ملاحظہ ہو :

Û± ) Û” لقمان Ú©ÛŒ عمر Û³ÛµÛ°Û° سال Û”(Û²) عوج بن عنق Ú©ÛŒ عمر Û³Û³Û°Û° سال اوربقولے Û³Û¶Û°Û° سال Û”  (Û³)  ذوالقرنےن Ú©ÛŒ عمر۳۰۰۰ سال۔  (Û´)  حضرت نوح Ùˆ(Ûµ)  ضحاک Ùˆ(Û¶)  طمہورث Ú©ÛŒ عمرےں Û±Û°Û°Û° سال۔(Û·)  قےنان Ú©ÛŒ عمر۹۰۰ سال Û” (Û¸)  مہلائےل Ú©ÛŒ عمر۸۰۰سال  (Û¹)  نفےل بن عبداللہ Ú©ÛŒ عمر۷۰۰ سال۔ (Û±Û°)  ربےعہ بن عمرعرف سطےع کاہن Ú©ÛŒ عمر۶۰۰ سال Û” (Û±Û±)  حاکم عرب عامربن ضرب Ú©ÛŒ عمر۵۰۰ سال Û” (Û±Û²)  سام بن نوح Ú©ÛŒ عمر۵۰۰ سال۔ (Û±Û³)  حرث بن مضاض جرہمی Ú©ÛŒ عمر۴۰۰ سال Û” (Û±Û´)  ارفخشد Ú©ÛŒ عمر۴۰۰ سال Û” (Û±Ûµ) درےدبن زےدکی عمر۴۵۶ سال۔ (Û±Û¶)  سلمان فارسی Ú©ÛŒ عمر۴۰۰ سال۔ (Û±Û·)  عمروبن روسی Ú©ÛŒ عمر۴۰۰ سال۔ (Û±Û¸)  زہےربن جناب بن عبداللہ Ú©ÛŒ عمر۴۳۰سال۔ (Û±Û¹)  حرث بن ضیاص Ú©ÛŒ عمر۴۰۰ سال۔ (Û²Û°) کعب بن جمجہ Ú©ÛŒ عمر۳۹۰ سال Û” (Û²Û±)  نصربن دھمان بن سلےمان Ú©ÛŒ عمر۳۹۰ سال۔ (Û²Û²)  قےس بن ساعدہ Ú©ÛŒ عمر۳۸۰سال Û” (Û²Û³)  عمربن ربےعہ Ú©ÛŒ عمر۳۳۳سال۔ (Û²Û´)  اکثم بن ضےفی Ú©ÛŒ عمر۳۳۶ سال Û” (Û²Ûµ)  عمربن طفےل عدوانی Ú©ÛŒ عمر۲۰۰ سال تھی (غایۃ المقصود ص۱۰۳  اعلام الوری ص۲۷۰ )  ان لوگوں Ú©ÛŒ طویل عمروں کودےکھنے Ú©Û’ بعدہرگزنہیں کہاجاسکتا کہ ”چونکہ اتنی عمرکاانسان نہیں ہوتا ،اس لئے امام مہدی کاوجود ہم تسلےم نہیں کرتے Û” کےونکہ امام مہدی علیہ السلام Ú©ÛŒ عمراس وقت ۱۳۹۳ہجری میں صرف گیارہ سواڑتالےس سال Ú©ÛŒ ہوتی ہے جومذکورہ عمروں میں سے لقمان Ø­Ú©Û’Ù… اورذوالقرنےن جےسے مقدس لوگوں Ú©ÛŒ عمروں سے بہت Ú©Ù… ہے Û”

          الغرض قرآن مجید ،اقوال علماٴاسلام اوراحادےث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امام مہدی پےداہوکر غائب ہوگئے ہیں اورقیامت Ú©Û’ قرےب ظہورکریں Ú¯Û’ ،اورآپ اسی طرح زمانہٴ غیبت میں بھی حجت خداہیں جس طرح بعض انبیاء اپنے عہدنبوت میں غائب ہونے Ú©Û’ دوران میں بھی حجت تھے (عجائب القصص ص Û±Û¹Û± ) اورعقل بھی یہی کہتی ہے کہ آپ زندہ اورباقی موجودہیں کےونکہ جس Ú©Û’ پےداہونے پرعلماٴکااتفاق ہواوروفات کاکوئی ایک بھی غےرمتعصب عالم قائل نہ ہو اور

طویل العمرانسانوں کے ہونے کی مثالےں بھی موجود ہوں تولامحالہ اس کاموجود اورباقی ہونا ماننا پڑے گا ۔ دلےل منطقی سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے لہذا امام مہدی زندہ اورباقی ہیں ۔

          ان تماشواہد اوردلائل Ú©ÛŒ موجودگی میں جن کا ہم Ù†Û’ اس کتاب میں ذکرکیاہے ،مولوی محمد امےن مصری کا رسالہ  ”طلوع اسلام “ کراچی جلد Û±Û´ ص ÛµÛ´# Ùˆ Û¹Û´#   میں یہ کہناکہ   :

          ” شےعوں Ú©Ùˆ ابتداء روی زمین پر کوئی ظاہری مملکت قائم کرنے میں کامیابی نہ ہوسکی ،ان کوتکلےفےں دی گئےں اورپراکندہ اورمنتشر کردیا گیا توانھوں Ù†Û’ ہمارے خیال Ú©Û’ مطابق امام منتظراورمہدی وغےرہ Ú©Û’ پرامےدعقائد اےجاد کرلئے تاکہ عوام Ú©ÛŒ ڈھارس بندھی رہے۔ “

اورملا اخوند دروےزہ کاکتاب ارشادالطالبین ص Û³Û¹Û¶ میں یہ فرمانا کہ   :

”  ہندوستان میں ایک شخص عبداللہ نامی پےداہوگا جس Ú©ÛŒ بےوی کااےمنہ (آمنہ) ہوگی ØŒ اس Ú©Û’ ایک لڑکاپےداہوگاجس کانان محمد ہوگاوہی کوفہ جاکرحکومت کرے گا …

          لوگوں کایہ کہنا درست نہیں کہ امام مہدی وہی ہیں جوامام حسن عسکری Ú©Û’ فرزندہیں Û” ا لخ  حددرجہ مضحکہ خےز،افسوس ناک اورحےرت انگےز ہے ،کےونکہ علماٴ فریقین کااتفاق ہے کہ  ”المھدی من ولدالامام الحسن العسکری ۔“ امام مہدی حضرت امام حسن عسکری Ú©Û’ بےٹے ہیں اور Û±Ûµ شعبان Û²ÛµÛµ کوپےداہوچکے ہیں ،ملاحظہ ہو ،اسعاف الراغبےن ،وفیات الاعیان ،روضة الاحباب ،تاریخ ابن ا لوردی ،ےنابع المودة ØŒ تاریخ کامل ،تاریخ طبری ،نورالابصار،اصول کافی ،کشف الغمہ ،جلاٴالعےون ،ارشادمفید ،اعلام الوری ،جامع عباسی ،صواعق محرقہ ،مطالب السول ،شواہدالنبوت ،ارجح المطالب ،بحارالانوار ومناقب وغےرہ۔

حدیث نعثل اورامام عصر   :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next