علامہ محمد حسین فضل اللہ کی زندگی پر اجمالی نظر



آپ نے طلاب علوم دینی کی پرورش کے لئے ایک حوزہ علمیہ ''المھد الشرعی الاسلامی'' کے نام سے تاسیس کیا ، آپ اس مدرسہ میں اصول اور فقہ کے درس خارج کہتے تھے ۔ ''جنبش مقاومت اسلامی لبنان'' کی بعض شخصیتوں نے اسی مدرسہ میں تربیت حاصل کی ہے ، شہید شیخ راغب حرب اس مدرسہ کے سب سے پہلے شاگرد تھے ۔

آپ نے شہر بیروت میں ''المعھد الشرعی'' تاسیس کرنے کے علاوہ خواتین کے لئے ایک حوزہ علمیہ بیروت میں تاسیس کیا اسی طرح ایک مدرسہ صور میں اور ایک مدرسہ حوزہ المرتضی کے نام سے دمشق (سیدہ زینب) میں تاسیس کیا ۔

لبنان کے شیعوں کے عظیم الشان مرجع ،حوزہ علمیہ کی تاسیس اور نظارت کے لئے بہت زیادہ اہتمام کرتے تھے ، آپ کے زیر تحت مدارس میں سے ایک مدرسہ اسلامی شرعی شعبہ تحقیق ہے جو لبنان کے ''النبعة'' علاقہ میں واقع ہے جس کی سرپرستی آپ خود فرماتے تھے اور لبنان کی داخلی جنگ کے زمانہ میں یہ مدرسہ اس جگہ سے حی السلم اور پھر اس جگہ سے بئر حسن ، بیروت کے جنوب میں منتقل ہوا ۔

دمشق میں حضرت زینب (سلام اللہ علیہا) کے حرم کے نزدیک حوزہ المرتضی بھی آپ کی نظارت میں اپنا کام انجام دے رہا ہے ۔

اسی طرح ایک اسلامی اور ثقافتی مرکز کی ذمہ داری بھی آپ کے کندھوں پر تھی جو اسلامی ثقافت اور اہل بیت (علیہم السلام) کی سیرت کو منتشرکرتا تھا ۔

علامہ فضل اللہ نے اپنا ایک مرکزی دفتر، دفتر آیة اللہ العظمی محمد حسین فضل اللہ کے نام سے تاسیس کیا تھا جس کے تحت دوسرے تمام دفتر کام کرتے تھے ۔

آپ مسجد یں بنانے کی طرف زیادہ متوجہ تھے لہذا آپ نے شام اور لبنان میںبہت زیادہ مساجدکی تعمیر کرائی اور اس کے علاوہ پوری دنیا میںمختلف مسجدیں بنوائیں ۔

اجتماعی مسائل میں بھی آپ یتیموں کو خاص اہمیت دیتے تھے اور اسی لئے انہوں نے سب سے پہلے ایک خیریہ ''خیریہ امام الخوئی'' کے نام سے یتیموں کے لئے تاسیس کیا ، اس کے علاوہ اوردوسرے مرکز فقراء ، مریض اور محتاج لوگوں کے لئے تعمیر کرائے ۔

آپ کے اہم کاموں میں سے ایک کام اسلامی مذاہب کے درمیان اتحاد قائم کرنا تھا جو اسلامی دنیا میں اتحاد قائم کرنے میں ایک اہم قدم شمار ہوتا ہے ۔علامہ سید محمد حسین فضل اللہ نے ایک فتوی بھی صادر کیا تھا کہ کسی بھی عنوان کے تحت صحابہ کو برا کہنا یا ان کی توہین کرنا جائز نہیں ہے ۔

علامہ فضل اللہ، اسلامی دنیا کے اتحاد سے متعلق مسائل کی طرف بہت زیادہ توجہ دیتے تھے اور'' مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی''کے ساتھ آپ کا گہرا تعلق تھا ۔ سید نے یہ فتوی دے کر امت اسلامی کے درمیان سے فتنہ و فساد کو ختم کرنے کے لئے ایک بہترین قدم اٹھایا تھا، اصل میں یہ مسئلہ ایک سیاسی اختلاف ہے جس کو مذہبی رنگ دیدیا گیا ہے ، پست ماندہ دور میں یہ مسئلہ سیاسی دشمنی میں تبدیل ہوگیا تھا اور جب سے اس کے ذریعہ امت اسلامی کو پراکندہ کرنے کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ علامہ آیت اللہ العظمی سید محمد حسین فضل اللہ نے اپنے فتوی کے ساتھ دشمنوں کو ذلیل کردیا لہذا انہوں نے فتوی دیا کہ کسی بھی عنوان کے تحت صحابہ کی اہانت کرنا جائز نہیں ہے ۔

اسی طرح آپ کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو مشرق وسطی میں امریکا کی دخالت پر اعتراض کرتے ہیں ،علامہ فضل اللہ نے آخری چند دھائیوں میں اپنی تقریروں میں اس پر تنقید کی ہے ۔

علامہ فضل اللہ کو کئی مرتبہ ٹروریسٹ حملوں کا سامنا کرنا پڑا ، لہذا امریکا کے جاسوسی مرکزسی آی ائے (CIA) نے آپ کو شہید کرنے کے لئے آٹھ مارچ کو ایک بمب منفجر کیا جس کے اثر سے ٨٠ لوگ قتل ہوئے ۔

اس  مرجع عالی قدر مرجع جہان تشیع کا ٧٤ سال Ú©ÛŒ عمر میں داخلی خونریزی Ú©ÛŒ وجہ سے شہر بیروت Ú©Û’ ایک ہسپتال میں انتقال ہوا Û”

انا للہ و انا الیہ راجعون



back 1 2 3