امام مهدی (ع) کے بار ے میں گفتگو



متعلق مسلمانوں کے عقیدے کے بارے میں اس طرح کہتا ھے:

”صدیوں سے تمام اھل اسلام کے درمیان مشھور و رائج عقیدہ یہ تھا کہ خاندان نبوت سے ایک مرد کا آخری زمانے میں ظھور کرنا ناگزیر ھے جو دین خدا کی نصرت فرمائے اور عدالت کو برملا کرے تا کہ امت مسلمہ اس کی پیروی کرے اور اس کا نتیجہ یہ ھو کہ وہ اسلامی ممالک میں غلبہ اور احاطہ پیدا کرے وہ وھی ھے جسے مہدی کھا جاتا ھے۔“[7]

استاد احمد امین ازھری مصری نے بھی ابن خلدون کے ساتھ جوباوجود یکہ دونوں ھی اس عقیدہ کے سلسلہ میں غیر عادلانہ گفتگو کے عادی رھے ھیں اس عقیدہ کے سلسلہ میں موافقت کی ھے اور مہدویت کے باب میں اھل سنت کے نظریات کو بیان کرتے ھو ئے کھا ھے:

”لیکن اھل سنت کے بارے میں کھنا چاہئے کہ یہ لوگ بھی اس عقیدہ کے پابند ھوئے ھیں اور اس پر ایمان رکھتے ھیں[8] اس نے یاد دھانی کرائی کہ جب ابن حجر عسقلانی نے امام مہدی(علیہ السلام) کے بارے میں موجودہ حدیثوں کو شمار کیا تو اسے تقریبا ۵۰ حد یثیں ملیں۔“[9]

میں نے ابراز الوھم المکنون من کلام ابن خلدون نامی استاد احمد بن محمد بن الصدیق کا ایک رسالہ پڑھا جس میں اعتراضات کو ضعیف اور باطل قرار دیا گیا تھا جو ابن خلدون نے مہدی(علیہ السلام) کے بارے میں وارد شدہ احادیث پر کیا تھا اور اس کی صحت کے اثبات کے ضمن میں اس بات کا بھی اظھار کیا ھے کہ یہ حدیثیں تواتر کی حد کو پھونچی ھوئی ھیں[10]

دوسری جگہ کہتا ھے:

اس موضوع سے متعلق ابو طیب ابن احمد بن ابی الحسن الحسنی کا۔”الاذاعة لما کان وما یکون بین یدی الساعة“ کا نامی رسالہ میں نے مطالعہ کیا[11]

اسی طرح کہتا ھے :

 Ø§Ù…ام شو کانی Ù†Û’ اس عقیدہ Ú©ÛŒ درستگی Ú©Û’ اثبات Ú©Û’ لئے ایک کتاب Ù„Ú©Ú¾ÛŒ Ú¾Û’ جسے” التوضیح فی تو اتر ماجاء فی المنتظر Ùˆ الد جال Ùˆ المسیح“ نام دیا Ú¾Û’[12]

اس بنا پر، جب تک اھل سنت حضرات اپنی روایی کتابوں میں اس باب سے متعلق پچاس حدیث ملاحظہ کرتے ھیں اور حضرت امام مہدی(علیہ السلام) کے ظھور کو قیامت کے آنے کا مقدمہ جانتے ھیں نیز ابن خلدون کے کلام کو باطل کرتے ھیں کیونکہ اس نے اس سلسلہ میں وارد احادیث کو ضعیف قرار دیا ھے وہ لوگ استدالال کرتے ھیں اور اس کی احادیث کے متواتر ھونے یا نہ ھونے کے بارے میں متعدد کتابیں اور رسالے لکھے ھیں امام مہدی(علیہ السلام) کے ظھور سے متعلق شیعہ اور سنی کے عقیدے میں کوئی فرق نھیں ھے؛ بلکہ بنیادی طور پر مسلمانوں اور دےگر مختلف ادیان و ملل کے در میان آخرزمانہ میں ایک منجی کے ظھور کے بارے میں اصل عقیدہ میں کوئی اختلاف نھیں ھے۔ جو کچھ اختلاف ھے وہ مسلمانوں اور دےگر ملتوں کے در میان مصداق اور شخص کا ھے (کہ وہ شخص کون ھے اور کس خاندان و قبیلہ سے ھے) لیکن تمام امت مسلمہ کا اس بات پر اتفاق ھے کہ اس کا نام محمد اور لقب مہدی ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next