مہدی موعود محمد بن حسن عسکری(علیہ السلام) ھیں



 Ø§Ø³ حدیث Ú©Û’ رجال محمد بن مساور سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ تک سب Ú©Û’ سب بزرگ محدثین اور معتمد لوگوں میں ھیں، محمد بن مساور بھی Û±Û¸Û³Ú¾ میں انتقال کر گئے ھیں حالات بہت زیادہ واضح نھیں Ú¾Û’ اور مفضل Ú©ÛŒ وثاقت میں خود بھی بحث Ú©ÛŒ گنجائش Ú¾Û’ØŒ لیکن یہ حدیث ان Ú©ÛŒ امانت داری Ú©ÛŒ صداقت پر نقل حدیث Ú©Û’ سلسلہ میں شاہد Ú¾Û’ØŒ کیونکہ ان اخبار کا مفاد محمد بن مساور Ú©ÛŒ موت Ú©Û’ دو سال بعد معجزہ Ú©Û’ مانند Û²Û¶Û°Ú¾ میں ثابت ھوا اور کلینی Ù†Û’ بھی اس حدیث Ú©Ùˆ صحیح سند Ú©Û’ ساتھ محمد بن مساورتک فضل سے نقل کیا Ú¾Û’[12]

منجملہ وہ موارد جو اس روایت کے واقعاً معصوم سے صادر ھونے کے بارے میں ھمیں مطمئن کرتے ھیں، کثرت سے احادیث کا وجود ھے جو اس مضمون کے ساتھ روایی کتابوں میں ذکر ھوئی ھیں جیسے عبد اللہ بن سنان کی صحیحہ کہ جو شیخ صدوق نے اپنے باپ اور محمد بن حسن بن احمد بن ولید سے انھوں نے صفار سے اور صفار نے عباس بن معروف سے انھوں نے علی بن مہزیار سے انھوں نے حسن بن محبوب سے انھوں نے حماد بن عیسیٰ سے انھوں نے اسحاق بن جریر سے انھوں نے عبد اللہ بن سنان سے اس طرح روایت کی ھے:

 Ú¾Ù… اور ھمارے والد امام جعفر صادق(علیہ السلام) Ú©ÛŒ خدمت میں حاضر ھوئے، حضرت Ù†Û’ فرمایا: اس وقت تمھارا کیا حال Ú¾Ùˆ گا جب تمھیں ہدایت کرنے والا امام اور ارشاد Ùˆ ہدایت Ú©Û’ نشانات دیکھائی نھیں دیں Ú¯Û’ØŸÛ”Û”Û”[13]

۱۱۔ شیخ کلینی نے اپنے بعض اصحاب سے اور وہ احمد بن محمد بن عیسیٰ سے اور وہ اپنے والد محمد بن عیسیٰ سے اور وہ ابن بکیر سے اور وہ زرارہ سے نقل کرتے ھیں کہ میں نے امام جعفر صادق(علیہ السلام) سے اس طرح سنا:

قائم(علیہ السلام) کے ان کے قیام سے پھلے ایک غیبت رونما ھو گی و غیرہ و غیرہ[14]

اس حدیث کی سند صحیح ترین اسناد میں سے ھے۔

۱۲۔ مقدسی نے امام حسین(علیہ السلام) سے نقل کیا ھے کہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا:

اس صاحب الامر کی دو غیبت ھو گی ایک کوتاہ (کم) مدت تو دوسری طولانی مدت اس زمانے میں بعض لوگ کھیں گے: وہ تو دنیا سے چلے گئے ھیں اور بعض دوسرے افراد کھیں گے کہ وہ تو قتل ھو گئے ھیں، اسی طرح بعض کچھ اور کھیں گے ۔۔۔۔۔۔کہ اس طرح کی حدیث شمارہ ۶/اور ۷/میں گذر چکی ھے[15]

۱۳۔ صدوق اپنے والد سے اور محمد بن حسن سے اور وہ سعد بن عبد اللہ اور عبد اللہ بن جعفر حمیری سے انھوں نے احمد بن حسین بن عمر بن یزید سے انھوں نے حسین بن ربیع مدائنی سے[16] انھوں نے محمد بن اسحاق سے انھوں نے اسید بن ثعبلہ سے انھوں نے ام ھانی سے اس طرح نقل کیا ھے:

ابو جعفر محمد بن علی الباقر(علیہ السلام) Ú©Ùˆ میں Ù†Û’ دیکھا اور آپ سے آیت ”فَلَا اُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ الْجَوَارِ الْکُنَّسِ“ Ú©Û’ بارے میں سوال کیا۔ انھوں Ù†Û’ جواب دیا: ”خنس (ڈوبنے والے ستارے) اےساامام کہ جب ان Ú©Û’ زمانے میں، جب ان Ú©ÛŒ کوئی خبر نھیں ھوگی، Û²Û¶Û°Ú¾  میں لوگوں Ú©ÛŒ نگاھوں سے پوشیدہ Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ØŒ پھر اس Ú©Û’ بعد درخشاں شعلے Ú©Û’ مانند تاریک رات میں ظاھر Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ØŒ اگر اس زمانے Ú©Ùˆ درک کروگے تو تمھاری آنکھ روشن Ú¾Ùˆ جائے گی“[17]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next