حضرت خديجه تاريخ کے آئينه ميں

حضرت فاطم زراسلام الله عليها


 Ø§ÙŠØ³Û’ با عظمت افراد Ú©ÙŠ آغوش عاطفت Ú©ÙŠ پروردہ خاتون Ú©ÙŠ طبيعت ميں اپنے آبا Ùˆ اجداد Ú©ÙŠ طرح رفق ودانشمندي Ú©ÙŠ آميزش تھي جس Ú©Û’ سبب آپ Ù†Û’ اپنے والد Ú©Û’ قتل Ú©Û’ بعد ان Ú©ÙŠ تجارت Ú©Ùˆ بطريقہ احسن سنبھال ليا اور اپنے متفکر اور زيرک Ø°Ú¾Ù† Ú©ÙŠ بنا پر اپنے سرمايہ کوروز افزوں کرنا شروع کرديا Ù€ آپ Ú©ÙŠ تجارت با تجربہ اور با کردار افراد Ú©Û’ توسط سے عرب Ú©Û’ گوشہ وکنارتک پھيلي ھوئي تھي روايت Ú©ÙŠ گئي Ú¾Û’ کہ ”ھزاروں اونٹ آپ Ú©Û’ کار کنان تجارت Ú©Û’ قبضہ مين تھے جو مصر ،شام اور حبشہ جيسے ممالک Ú©Û’ اطراف ميں مصروف تجارت تھے“ (9) جن Ú©Û’ ذريعہ آپ Ù†Û’ ثروت سرشار حاصل کر لي تھي Ù€

آپ Ú©ÙŠ تجارت ايسے افراد پر موقوف تھي جو بيرون مکہ جاکر اجرت پر تجارت Ú©Û’ فرائض انجام دے سکيں چنانچہ حضرت ختمي مرتبت  Ú©ÙŠ ايمانداري ،شرافت ،اورديانت Ú©Û’ زير اثر حضرت خديجہ Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ اپني تجارت ميں شريک کرليا اور باھم قرار داد ھوئي اس تجارت ميں ھونے والے نفع اور ضرر ميں دونوں برابر شريک Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ Ù€(10) اور بعض مورخين Ú©Û’ مطابق حضرت خديجہ Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ اجرت پر کاروان تجارت کا سربراہ مقرر کيا تھا Ù€ (11)ليکن اس Ú©Û’ مقابل دوسري روايت Ú¾Û’ جس Ú©Û’ مطابق رسول الله اپني حيات ميں کسي Ú©Û’ اجير Ù†Ú¾ÙŠÚº ھوئے Ù€ (12) بھر کيف حضرت کاروان تجارت Ú©Û’ ھمراہ روانہ شام ھوئے حضرت خديجہ کا غلام ميرہ بھي آپ Ú©Û’ ساتھ تھا Ù€(13)بين راہ آپ سے کرامات سرزد ھوئيں اور راھب Ù†Û’ آپ ميں علائم نبوت کا مشاھدہ کيا اور ”ميسرہ“کوآپ Ú©Û’ نبي ھونے Ú©ÙŠ خبر دي Ù€ (14)تمام تاجروں Ú©Ùˆ اس سفر ميں ھر مرتبہ سے زيادہ نفع ھوا جب يہ قافلہ مکہ واپس ھوا تو سب سے زيادہ نفع حاصل کرنے والي شخصيت خود پيام اکرم  Ú©ÙŠ تھي جس Ù†Û’ خديجہ Ú©Ùˆ خوش حال کرديا اس Ú©Û’ علاوہ ميسرہ (غلام خديجہ )Ù†Û’ راستے ميں پيش آنےوالے واقعات بيان کئے جس سے حضرت خديجہ آنحضرت  Ú©ÙŠ عظمت Ùˆ شرافت سے متاثر ھوگئيںـ

ازدواج

حضرت خديجہ Ú©ÙŠ زندگي ميں برجستہ Ùˆ درخشندہ ترين پھلو آپ Ú©ÙŠ حضرت رسالت مآب  Ú©Û’ ساتھ ازدواج Ú©ÙŠ داستان Ú¾Û’ ـجيسا کہ  سابقہ ذکر ھوا کہ ”حضرت خديجہ Ú©ÙŠ تجارت عرب Ú©Û’ ا طراف واکناف ميں پھيلي ھوئي تھي اور آپ Ú©ÙŠ دولت کا شھرہ تھا “ چنانچہ اس بنا پر قريش Ú©Û’ دولت مند طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد چندين بار پيغام ازدواج پيش کرچکے تھے ،ليکن جنکو زمانہ جاھليت ميں ”طاھرھ“کھا جاتاتھا (15)اپني پاکدامني اور عفت Ú©ÙŠ بنا پر سب Ú©Ùˆ جواب دے Ú†Ú©ÙŠ تھيں ـحضرت جعفر مرتضيٰ عاملي تحرير فرماتے Ú¾ÙŠÚº ”ولقد کانت خديجہ عليھا السلام من خيرة النساء القريش شرفا واکثر Ú¾Ù† مالا واحسنھن جمالا ويقال لھا سيدةالقريش ÙˆÚ©Ù„ قومھا کان حريصا ًعلي الاقتران بھا لو يقدر عليھا (16)الصحيح من سيرة النبي الاعظم ج2/ص107)

”حضرت خديجہ قريش کي عورتوں ميں شرف و فضيلت ،دولت وثروت اور حسن وجمال کے اعتبار سے سب سے بلند و بالاتھيں اور آپ کو سيدہ قريش کھا جاتا تھا اور آپ کي قوم کا ھر افراد آپ سے رشتئہ ازدواج قائم کرنے کا خواھاں تھا“

حضرت خديجہ کو حبالئہ عقد ميں لانے کے متمني افراد ميں ”عقبہ ابن ابي معيط “”صلت ابن ابي يعاب “”ابوجھل “اور ”ابو سفيان “جيسے افراد تھے جن کوعرب کے دولتمند اورباحيثيت لوگوں ميں شمار کياجاتاتھا (17)ليکن حضرت خديجہ باوجود يکہ اپني خانداني اصالت ونجابت اورذاتي مال وثروت کي بناپر بے شمار ايسے افراد سے گھري ھوئي تھيں جو آپ سے ازدواج کے متمني اوربڑے بڑے مھرديکر اس رشتے کے قيام کوممکن بنانے کيلئے ھمہ وقت آمادہ تھے ھميشہ ازدواج سے کنارہ کشي کرتي رھتي تھيں ـکسي شريف اورصاحب کردار شخص کي تلاش ميں آپ کاوجود صحراء حيات ميں حيران وسرگرداں تھاـايسے عالم ميں جب عرب اقوام ميں شرافت وديانت کاخاتمہ ھوچکاتھا،خرافات وانحرافات لوگوں کے دلوں ميں رسوخ کرکے عقيدہ ومذھب کي شکل اختيار کرچکے تھے خود باعظمت زندگي گذارنااوراپنے لئے کسي اپنے ھي جيسے صاحب عزوشرف شوھر کاانتخاب کرناايک اھم اورمشکل مرحلہ تھا ،ايسے ماحول ميں جب صدق وصفاکافقدان تھاآپ کي نگاہ انتخاب رسول اکرم صلي الله عليہ وآلہ وسلم پر آکر ٹھھر گئي جن کي صداقت وديانت کاشھرہ تھا،حضرتخديجہ نے کم ظرف صاحبان دولت واقتتدار کے مقابلے ميں اعلي ظرف ،مجسمہ شرافت وديانت اورعظيم کردار کے حامل رسول کو جو بظاھر تنگ دست ،يتيم اوربے سھاراتھے ترجيح دے کر قيامت تک آنے والے جوانوں کو درس عمل دے دياکہ دولت وشھرت اوراقتدار کي شرافت ،عزت اور کردار کے سامنے کوئي حيثيت نھيں ھےـالمختصر برسر اقتدار افراد کومايوس کرنے والي ”خديجہ “نے باکمال شوق وعلاقہ ازطرف خود پيغام پيش کرديا (18)اورمھر بھي اپنے مال ميں قراردياجس پر حضرت ابوطالب نے خطبئہ نکاح پڑھنے کے بعد فرمايا”لوگوںگواہ رھنا“”خديجہ “نے خود کومحمدصلي الله عليہ وآلہ وسلم سے منسوب کيااورمھر بھي اپنے مال ميںقرار دياھے اس پربعض لوگوں نے ابوطالب عليہ السلام پرطنز کرتے ھوئے کھا ياعجباھ!المھر علي النساء للرجل (تعجب ھے مرد عورت کے مال سے مھر کي ادائيگي کرے )جس پرحضرت ابوطالب نے ناراضگي کااظھار کرتے ھوئے غضب کے عالم ميں فرمايا،”اذاکانوا مثل ابن اخي ھذاطلبت الرجل باغلي الاثمان وان کانوا امثالکم لم يزوجوا الابالمھر الفالي“ (19)(اگرکوئي مردميرے اس بھتيجے کے مانند ھوگاتوعورت اس کوبڑے بھاري مھر دے کرحاصل کرينگي ليکن اگر وہ تمھاري طرح ھوا تواسکو خود گراںو بھاري مھر ديکر شادي کرناھوگي )ايک دوسري روايت کے مطابق حضرت نے اپنامھر (جو بيس بکرہ نقل ھواھے)خود ادا کياتھا (20)اور ايک روايت کے مطابق آپ کے مھر کي ذمہ داري حضرت علي نے قبول کرلي تھي ،حضرت کي عمر کے سلسلے ميں تمام مورخين کااس پراتفاق ھے کہ حضرت خديجہ سے آپ نے پھلي شادي 25/سال کي عمر ميںکي ليکن خود حضرت خديجہ کي عمر کے بارے ميںکثير اختلاف وارد ھواھے چنانچہ25،28،30/اور40سال تک بھت کثرت سے روايات وارد ھوئي ھيں (21)ليکن معروف ترين قول يہ ھے کہ آپ کي عمر شادي کے وقت 40سال تھيـ (22)

آياحضرت خديجہ (ع)رسول سے قبل شادي شدہ تھيں ؟

اس مسئلہ ميں کہ آيارسول صلي الله عليہ وآلہ وسلم کے حبالہ عقد ميں آنے سے قبل حضرت خديجہ دوسرے افراد کے ساتھ بھي رشتہ مناکحت سے منسلک رھچکي تھيں يانھيں تاريخ کے مختلف اوراق پر متعدد راويوں کے اقوال ميں کثير اختلاف واقع ھواھے چنانچہ بعض راويوں کے نزديک رسول صلي الله عليہ وآلہ وسلم سے شادي کرنے سے قبل حضرت خديجہ شادي شدہ تھيں اور سابقہ شوھرو ں سے آپ کي اولاد يں بھي ھوئيں تھيںـ

 ØªØ§Ø±ÙŠØ® Ú©Û’ مطابق آپ Ú©Û’ سابق شوھروں Ú©Û’ نام بالترتيب ”عتيق بن عايذبن عبد اللهفخروي “اور”ابوھالہ تميمي“ھيں (23)اس Ú©Û’ علاوہ خود آنحضرت Ú©Û’ بارے ميں روايت وارد ھوئي Ú¾Û’ کہ ”عائشھ“کے علاوہ آپ Ù†Û’ کسي کنواري خاتون سے شادي Ù†Ú¾ÙŠÚº Ú©ÙŠ تھي (24)ليکن يہ تمام روايات جويہ ثابت کرتي Ú¾ÙŠÚº کہ حضرت خديجہ شادي شدہ تھيں اوررسول سے قبل بھي دوسرے Ú©ÙŠ شريک حيات رہ Ú†Ú©ÙŠ تھيں ،دلائل اوردوسري روايات معتبرہ Ú©ÙŠ روشني ميں صحيح نظرنھيں آتيں ،بلکہ تمام تاريخ کوسياست Ú©Û’ ھاتھوں مسخ کئے جانے Ú©ÙŠ ناکام کوششوں ميںسے ايک کانتيجہ Ú¾ÙŠÚº Ù€

تجزيہ وتحليل



back 1 2 3 next