عالمی مصلح عقل و دانش کے میزان میں



”۔۔۔وَاَمَّا عِلَّةُ مَا وَقَعَ مِنَ الْغَیْبَةِ، فَاِنَّ اللّٰہَ عَزَّ ÙˆÙŽ جَلَّ یقولُ:<یا اَےُّھَا الَّذِین آمَنُوا لَاتَسْاَلُوْا عَنْ اَشْیاءَ، اِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُوءُ کُمْ>(مائدہ/Û±Û°Û±) فَاعْقِلُوا بِا السُّوَالِ عَمَّا لَایعنِیکمْ ÙˆÙŽ لَا تَتَکَلَّفُوا عِلْمَ مَا قَدْ کُفِیْتُمْ  ÙˆÙŽ اَکْثِرُوا الدُّعَاءَ بِتَعْجِیْلِ الْفَرَجِ، فَاِنَّ ذٰلِکَ فَرَجَکُمْ۔۔۔“[23]

”تم نے علت غیبت کے بارے میں دریافت کیا ھے تو خدا وند متعال کا ارشاد گرامی ھے اے صاحبان ایمان! ایسے امور کے بارے میں سوال نہ کرو کہ اگر ظاھر ھو جا ئیں تو تمھارے لئے ناپسند ھو۔۔۔ ایسے سوال سے گریز کرو جس سے تمھیں کوئی فائدہ نہ ھو اور جو چیز تم سے طلب نھیں کی گئی ھے اس کے لئے خود کو زحمت میں نہ ڈالو۔ اورتعجیل فرج کی بکثرت دعا کرو کیونکہ حقیقت میں یہ تمھارے لئے فرج ھے“

لیکن دوسرے شخص کے سلسلہ میں صورت حال بالکل بر عکس ھے؛ ایسے شخص کے مقابلے میں جس کے یھاں حقیقت جوئی اور حقیقت یابی کا دغدغہ اور جذبہ پایا جاتا ھے۔ لیکن نہ تو اس کی عقل میں امامت کی فکر ھے اور نہ اس کے دل میں اکسیر ولایت نے کوئی جگہ بنائی ھے وہ تعبدی چیز کو اختیار نھیں کرسکتا۔ ایسے شخص سے علامہ سید محمد حسین طباطبائی اور علامہ شھید سید محمد باقر صدر جیسی رفتار رکھنی چاہئے۔

اےسے گروہ کے سوال کا جواب تحلیلی اور تشریحی دینا چاہئے، وہ بھی اس طرح سے کہ اس کی منطق اس پر جلوہ فگن ھو جائے اور اس کی فکر کو مان کر قبول کرلے۔

 Ù…ناسب Ú¾Û’ کہ غیبت Ú©ÛŒ حکمت اور علت Ú©Û’ سلسلہ میں پایہ Ú©Û’ دوھم عصر دانشوروں Ú©ÛŒ تحلیل Ùˆ توضیح بیان کریں اور قارئین محترم Ú©Ùˆ ان دونوں Ú©ÛŒ عمیق اور گھری باتوں میں غور Ùˆ خوض کرنے Ú©ÛŒ دعوت دیں کیونکہ یہ دونوں Ú¾ÛŒ عصر حاضر میں عالم اسلام Ú©ÛŒ Ú©Ù… نظیر اور بے مثال شخصیت رھی ھیں؛ اگرچہ ابتدا میں ان دونوں Ú©ÛŒ باتوں کا قبول کرنا دشوار Ú¾Û’Û” اس لحاظ سے، کبھی Ø´Ú©ÙˆÚ© Ùˆ شبھات پیدا ھوتے ھیں جودقت نظر Ú©ÛŒ روشنی میں ما ند Ù¾Ú‘ جاتے ھیں۔

الف۔  علامہ طباطبائی

سوال: جو خدا یہ چاہتا ھو کہ آئندہ دنیا کو نور عدالت سے پر کرے اسے کیا ضرورت تھی کہ اس شخص کو ہزار سال پھلے خلق کرے اور بطور ذخیرہ رکھے؟ کیا خدا اس بات پر قادر نھیں ھے کہ بوقت ضرورت ایسے پیشوا کی تخلیق کر ے؟ یہ خلقت اور اس کے بعد اتنی طولانی غیبت کس لئے ھے؟

جواب:  Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ بات تو یہ Ú¾Û’ کہ قدرت مطلقہ اور خدا وند عالم Ú©ÛŒ لامتناھی قدرت کا لازمہ یہ Ú¾Û’ کہ تدریجی اور آہستہ آہستہ مھلت Ú©Û’ ساتھ کام کرے اور بغیر مھلت اور فوری بھی انجام دے (یعنی جیسے چاھے انجام دے)

 Ø¯ÙˆØ³Ø±Û’: آج Ú©Û’ دور میں علمی اعتبار سے یہ ثابت ھوچکا Ú¾Û’ کہ موجودات Ú©ÛŒ پیدائش اور ان کا ھونا اور اس عالم مشھور Ú©Û’ ا جزاء کہ جس میں Ú¾Ù… زندگی گذار رھے ھیں، بدون استثنا حرکت اور تدریج Ú©ÛŒ بنیاد پر ھیں روشن Ú¾Û’ کہ اگر کسی کام Ú©Û’ تحقق پانے میں تدریج اور مھلت، کام کرنے والے Ú©ÛŒ قدرت سے منافات رکھتی Ú¾Ùˆ تو اس Ú©Û’ محال ھونے میں ایک گھنٹہ اور ہزار سال Ú©Û’ درمیان کوئی تفاوت اور فرق نھیں Ú¾Û’ØŒ فاصلہ Ú©Ù… Ú¾Ùˆ یا زیادہ قدرت سے منافات رکھتا Ú¾Û’Û”

اس وقت کھنا چاہئے کہ اعتراض مشترک الورود ھے یعنی عمومیت کے ساتھ یھی اعتراض ھر چیز کے بارے میں کیا جاسکتا ھے اور سوال کرنے والا ھر ایک چیز پر انگلی رکھے اور ھر موجود کی طرف اشارہ کرے ۔۔ چونکہ ھر موجود کا وجود اور ھونا تدریجی ھے لہٰذا خدا وند عالم کی قدرت مطلقہ سے ساز گار نھیں ھوگا، کیونکہ خدا نے زمین و آسمان کو ۶/دن میں خلق کیا ھے ایک لحظہ میں خلق نھیں کیا ھے؟[24]

ب۔  علامہ شھید سید محمد باقر صدر

شھید صدر مذکورہ بالا سوال کا جواب کچھ زیادہ تفصیل سے دیتے ھیں جس کا خلاصہ ھم ذکر کررھے ھیں۔ آپ سب سے پھلے اس نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ھیں کہ بہت سے سوال کرنے والوں کے ذھن اس زمانے میں سماجی اور تحلیلی تفسیر کا جو کہ علمی قوانین کی بنیاد پر ھو نے کے ساتھ ساتھ تاریخی حوادث پر حاکم بھی ھو ھم سے مطالبہ کرتے ھیں۔ اس لحاظ سے، وقتی طور پر امام(علیہ السلام) کی آسمانی طبیعی شخصیت کی خصوصیات کو ھم نظر انداز کرتے ھوئے حدوث غیبت کے متعلق کیوں کا جواب مندرجہ ذیل تین علتوں میں دیں گے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next