مہدی کے معتقدین کے فرائض سے متعلق بحث



”اَفْضَلُ الْجِھَادِ، کَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ اِمَامٍ جَائِرٍ۔“[24]

”سب سے بہترین جھاد ظالم و جائر امام کے سامنے حق بات کھنا ھے۔“

امیرالمومنین(علیہ السلام) فرماتے ھیں:

”وَاِنَّ الْاَمْرَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّھْیَ عَنِ الْمُنْکَرِ لَایقرِّبَانِ مِن اَجَلٍ وَلَاینقُصَانِ مِنْ رِزْقٍ، وَ اَفْضَلُ مِنْ ذٰلِکَ کُلِّہ کَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ اِمَامٍ جَائِرٍ۔“[25]

”امر بالمعروف و نھی المنکر نہ تو موت کو نزدیک کرتا ھے اور نہ ھی رزق میں کمی لاتا ھے اور اس سے بہتر یہ ھے کہ ظالم و جابر امام کے سامنے حق بات کھے۔“

امام باقر(علیہ السلام) نے فرمایا:

”مَنْ مَشَیٰ اِلٰی سُلْطَانٍ جَائِرٍ فَاَمَرَہ بِتَقْوَی اللّٰہِ وَوَعَظَہ وَ خَوَّفَہ، کَانَ لَہ مِثْلُ اَجْرِ الثَّقْلَیْنِ مِنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ وَ مِثْلُ اَعْمَالِھِمْ۔“[26]

”جو شخص ظالم و ستمگر حاکم کے پاس جائے اور اسے تقوائے الھی کا حکم دے اور اسے و عظ و نصیحت کرے اور خوف دلائے تو خدا وند عالم اسے جن و انس اور ان کی عبادتوں کا اجر دے گا۔“

یقینا واقعی منتظرین اپنے مولا و آقا حضرت قائم(علیہ السلام) کی اقتدا کے لئے ظھور کی راہ ھموار کرتے ھیںاور ظالم و جابر حکومت کے خلاف اپنی مبارزا نہ روش اپنائے ھوئے ھیں وہ لوگ اپنے مولا ”قائم“ کا لقب سنتے ھی اٹھ کھڑے ھوتے ھیں اور اپنے اس عمل سے ھمیشہ اپنی آمادگی کاا ظھار کرتے ھیں۔

وہ لوگ اپنے مذھب کے رئیس امام صادق(علیہ السلام) کے پیغام کو کہ جس میں آپ نے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next