مہدی کے معتقدین کے فرائض سے متعلق بحث



۲۔پائداری و بردباری سے آراستگی

حضرت مہدی(علیہ السلام) کے منتظر کو چاھیئے کہ استقامت اور ثبات قدمی کا مظاھرہ کرے اور حلم و بردباری سے کام لے؛ یعنی اس تفصیلی روایت کی بنیاد پر کہ جو عصر غیبت کے شرائط اور ظھور سے پھلے کے حالات کے بارے میں وارد ھوئی ھیں[9] اور حوادث کی کیفیت نیز تحلیلی[10] تاریخ کی تائید کے ساتھ اس نکتہ کو دریافت کرسکتا ھے کہ غیبت کے زمانے میں مذکورہ توصیف سے کھیں زیادہ حضرت مہدی موعود(علیہ السلام) کے سچے اور مخلص منتظر ین پر دباو پڑے گا۔ ایسے ناگفتہ بہ حالات میں پائداری کا ثبوت دینے کے لئے فوق العادہ معنوی اور روحانی قوت کی ضرورت ھے۔ لہٰذا منتظرین کو چاہئے کہ ھر ممکن کو شش کریں تاکہ صبر کے بلند درجات پر فائز ھوں؛ ایسا صبر جو حدیث کے مطابق ”راس الایمان“ ھے۔ یھاں پر اختصار کی بناء پر صرف ایک حدیث نبوی کے ترجمہ پر اکتفاء کرتے ھیں: ایک دن رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے اپنے اصحاب سے خطاب کرتے ھوئے فرمایا:”تمھارے بعد ایسے لوگ آئیں گے کہ ان میں سے ھر ایک آدمی تم میں سے پچاس آدمی کے اجر کا مالک ھوگا“۔

اصحاب نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول ھم لوگ آپ کے ھمراہ غزوہ بدر، احد اورحنین میں تھے اور ھمارے بارے میں قرآن کریم کی آیتیں بھی نازل ھوئی ھیں۔

پھر کیوں ان لوگوں کو ھمارے مقابلہ میں پچاس گنا ثواب دیا جائے گا؟ حضرت نے جواب دیا: وہ لوگ حد درجہ مشکلات (حالات) سے دوچار ھوں گے کہ اگر تمھیں ان حالات کا سامنا کرنا پڑا تو تحمل اور پائداری نھیں کرپاو گے، (یعنی وہ ان حالات پر اپنی ثبات قدمی اور صبر وبردباری کا مظاھرہ کریں گے لیکن تم نھیں کرپاوگے)[11]

بنیادی دین شناسی سے استفادہ کرنا

 Ù…ہدی موعود Ú©Û’ منتظر ین Ú©Ùˆ چاھیئے کہ دین Ú©Û’ بارے میں صحیح درک اور فھم سے کام لیں؛ ادیان کا تاریخی مطالعہ اسی واقعیت اور حقیقت Ú©Ùˆ روشن کرتا Ú¾Û’ کہ ادیان، مختلف عوامل Ú©Û’ زیر اثر اور عرصہ دراز Ú©ÛŒ مسافت سے، دھیرے دھیرے اپنے ابتدائی خطوط سے دور ھوتے جاتے ھیں اور ان Ú©Û’ اصلی Ùˆ فرعی خطوط میں سے ھر ایک حذف، اضافہ، تشدید، تضعیف، تبدیل اور اسی طر Ø­ تاویل Ùˆ تفسیر Ú©ÛŒ جہت سے بھی تحریف کا شکار ھوجائیں Ú¯Û’ یعنی اصل سے منحرف ھوجائیں Ú¯Û’Û”

تحریف کی تمام صورتوں کو ایک نظر میں دو قسم یعنی لفظی اور معنوی میں تقسیم کیاجاسکتا ھے۔ اسلام میں تحریف کے واقع ھونے کے بارے میں یہ کھنا بجا ھے اگرچہ ھماری آسمانی کتاب قرآن کریم میں لفظی تحریف کا گذر نھیں ھے لیکن گذشتہ چودہ صدیوں کے دوران تفسیر بالرای یا قرآن کے بارے میں صحیح ادراک سے کام نہ لینا، نیز سیرت و سنت کے ماخذ کا فقدان،حدیث کا جعل کرنا، اسرائیلیات کی تبلیغ، تاریخ اور تاریخی شخصیتوں میں تحریف، فکری جمود، قبائلی تعصب، اجنبی ثقافتوں کا نفوذ اور ملے جلے نظریات کا وجود، مسلمانوں کا مذھب سازی اور استعمار کی جانب سے فرقہ بندی کا سلسلہ، وحی کا اجتماعی اور سیاسی زندگی سے دور ھونا، خود غرض اور زھر آلود اسلام شناسی کی ترویج جیسے استشراقی چنیل، نیز دین کو یک بُعدی (معنوی) تصور کرنا کہ ان میں سے ھر ایک نے صحیح اور خالص اسلام کو مخدوش کرنے میں ایک اھم کردار ادا کیا ھے[12]

جیساکہ امام خمینی(علیہ الرحمہ) نے فرمایا ھے اگر علمائے عظام کا طاقت فرسا اور جان توڑ علمی جھاد نہ ھوتا یعنی عمیق وگھری فکر کے حامل فقھاء اور اسلام شناس نہ ھوتے تو آج معلوم نھیں تھا کہ کون سی چیز اسلام کی جگہ مسلمانوں کی بھاری اکثریت کے سامنے پیش کی جاتی جب کہ ان فرسودہ توصیف کے باوجود تمام غیر محفوظ اور انحرافی واقعہ خواہ نخواہ اسلامی سماج کے ذھنوں میں ذھن نشین ھوجائے گا۔

عصر غیبت میں منتظرین اور انتظار کرنے والے گروہ کی ذمہ داری بالخصوص موجودہ دور میں (کہ جو نظریہ پردازی کی کثرت اورتسلسل کے ساتھ نیز دینی تحقیق کے مطالعاتی مکتب میں مطلق ومضاف فلسفے اور انسانی علوم کے لئے وسیع میدان، غیر صحیح نتائج کی راہ، دین کے بارے میں زیادہ پیچیدہ ھے) یہ ھے کہ خالص اسلام کو اس کے اصلی سرچشمہ سے دریافت کریں۔

غور کرنا چاہئے کہ اسلام کی راھنمائی کے لئے صراط مستقیم جیسی بہترین راہ جو مومنین کو حصول سعادت ونیک بختی کا پتہ دیتی ھے، آج اس کے بدلے بے شمار نسخے پائے جاتے ھیں کہ جو ظاھر بظاھر مشابہ ھیں لیکن گمراہ کرنے والے ھیں یعنی ظاھر میں سعادت کا جلوہ دکھاتے ھیں لیکن باطن میں شقاوت فروشی کے کام میں مصروف ھیں۔

 Ø§Ù…ام مہدی(علیہ السلام) صرف ایک اجتماعی اور سیاسی انقلاب Ú©Û’ رھنما نھیں ھیں (یہ اجتماعی عدالت Ú¾Û’ جو اللہ Ú©Û’ تمام رسولوں Ú©ÛŒ آرزو Ú¾Û’) جس انسانی سماج میں،وسیع پیمانہ پر رائج کر یں Ú¯Û’ØŒ بلکہ ایک عظیم دینی مصلح ھیں[13] وہ تمام دین فروشوںاور بدعت گذاروں۔ Ú©Ù¹Ú¾ ملاوں Ú©ÛŒ بساط Ú©Ùˆ لپیٹ دیں Ú¯Û’ اور لوگوں Ú©Ùˆ نا معلوم ابعاد اور متروک دین Ú©ÛŒ طرف ہدایت کریںگے[14] ان کا قیام اسلامی افکار Ú©Ùˆ زندہ کرنے اور دین Ú©Ùˆ حیات نو بخشنے Ú©Û’ لئے ایک عظیم انقلاب Ú¾Û’[15] سچے اور حقیقی اسلام Ú©ÛŒ صحیح شناخت اور اس Ú©Ùˆ عملی زندگی میں ڈھالنے Ú©Û’ لئے کوئی کسر نھیں اٹھا رکھیں Ú¯Û’ اور جو بھی اس اصلاحی تحریک Ú©Û’ سامنے موانع ایجاد کرے گا اسے درھم برھم کر دیںگے۔

اس امر کی اھمیت اور شان کچھ اس طرح ھے کہ معتبر روایات کی بنیاد پر جب رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے توسط سے پھلی بار اسلام ظاھر ھوا تو لوگ پتھر اور لکڑی کے بتوں کے ھمراہ رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے مقابلہ میں آئے اور مقاومت کی، لیکن جب اس زمانہ میں حضرت مہدی(علیہ السلام) کے ھاتھوں اسلام ظھور کرے گا تو کچھ گروہ آیات قرآن کے ھمراہ حضرت کے مقابل صف آرائی کریں گے[16] حضرت اپنے حیات بخش اور اصلاحی پروگرام کی تکمیل کی خاطر مجبوراً اپنے سپاھیوں اور ناصروں کے ھمراہ قاطعیت کے ساتھ انھیں کچل ڈالیں گے[17]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next