مہدی کے معتقدین کے فرائض سے متعلق بحث



اسلام میں اس اصل کی اھمیت کو درک کرنے کے لئے قرآن کریم کی ایک آیت اور اھل بیت عصمت و طھارت کی دو حدیث پر اکتفا کررھے ھیں۔ خدا وند سبحان فرماتا ھے:

<کُنْتُمْ خَیر اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَامُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ تُوْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ۔۔۔>[19]

”تم لوگ بہترین امت ھو جو انسانوں کے لئے ظاھر ھوئے ھو (کیونکہ) تم لوگ امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کرتے اور خدا پر ایمان رکھتے ھو۔۔۔“

اسی طرح رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا:

”یا اَیُّھَا النَّاس! اِنَّ اللّٰہَ یقوْلُ لَکُمْ: مُرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَانْھَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ، قَبْلَ اَنْ تَدْعُوْا فَلَااُجِیْبَ لَکُمْ وَ تَسْاَلُوْنِی فَلَا اُعْطِیکمْ وَ تَسْتَنْصِرُوْنِی فَلَا اَنْصُرَکُمْ۔“[20]

”اے لوگو! خدا وند سبحان فرماتا ھے: امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کرو، قبل اس کے کہ تم مجھے آواز دو اور میں تمھارا جواب نہ دوں اور مجھ سے سوال کرو، اور میں تمھیں محروم کردوں، تم مجھ سے مدد مانگو اور میں تمھاری مدد نہ کروں۔“

حضرت امام محمد باقر(علیہ السلام) فرماتے ھیں:

”اِنَّ الْاَ مْرَ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّھْیَ عَنِ الْمُنْکَرِ سَبِیل الْاَنْبِیاءِ وَ مِنْھَاجُ الصُّلَحَاءِ فَرِیْضَةٌ عَظِیْمَةٌ بِھَا تُقَامُ الْفَرَائِضُ وَ تَاْمَنُ الْمَذَاھِبُ وَ تَحِلُّ الْمَکَاسِبُ وَ تُرَدُّ الْمَظَالِمُ وَ تُعْمَرُ الْاَرْضُ وَ یُنْتَصَفُ مِنَ الْاَعْدَاءِ وَ ےَسْتَقِیْمُ الْاَمْرُ۔“[21]

”بیشک امر بالمعروف و نھی عن المنکر انبیا کا طریقہ اور صالح افراد کا طرہ امتیاز رھاھے، امر بالمعروف و نھی عن المنکر ایک اھم اور بڑی ذمہ داری ھے کہ جس کی وجہ سے تمام دینی واجبات انجام پاتے ھیں۔ اور اس کے ذریعہ راھیں محفوظ ھوتی ھیں اس کی وجہ سے درآمد حلال اور جائز ھوتی ھیں۔ مظالم کی روک تھام ھوتی ھے اور زمین آباد ھوتی ھے اور دشمنون سے انتقام لیا جاتا ھے اور جملہ امور کی راہ ھموار ھوتی ھے۔

اسی طرح بہت ساری روایات اس نکتہ کو بیان کرتی ھیں کہ اگر یہ فریضہ ترک ھو جائے تو شرپسند افراد سماج پر حاکم ھو جائیں گے[22] اور خدا کا عذاب اس سماج پر نازل ھوجائے گا[23]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next