اہل حدیث



ب :  اس دنیا میں جو Ú©Ú†Ú¾ بھی ہوتا ہے وہ قضا Ùˆ قدر الہی ہے اور انسان، خداوند عالم Ú©ÛŒ قضا Ùˆ قدرسے فرار نہیں کرسکتا،انسان Ú©Ùˆ اپنے کسی فعل میں کوئی اختیار نہیں ہے Û”

ج :  جہاد، نماز جمعہ ØŒ حج اور نماز عیدین (عید فطر Ùˆ عید قربان) امام Ú©Û’ علاوہ قابل قبول نہیں ہے چاہے وہ امام عادل اور باتقوی بھی نہ ہو Û”

د :  مسلمانوں Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ گناہوں Ú©ÛŒ وجہ سے کافر کہنا جائز نہیں ہے Û”

Ú¾ :  قرآن ،خداوند عالم کا کلام ہے اور یہ مخلوق نہیں ہے Û”

 

اشاعرہ

اشاعرہ ، ابوالحسن اشعری (٢٦٠۔ ٣٢٤ ھ)کے پیروکاروں کو کہتے ہیں ، ابوالحسن اشعری نے عقل سے استفادہ کرنے میں معتزلہ کی افراط اور اہل حدیث کا عقل سے استفادہ کرنے میں تفریط سے کام لینے درمیان ایک تیسرا راستہ اختیار کیا ، دوسری صدی ہجری کے دوران ان دوونوں فکری مکتبوں نے بہت زیادہ وسعت حاصل کی ، معتزلہ عقاید کے لئے عقل کو ایک مستقل مآخذ سمجھتے تھے اور اس کے ذریعہ اسلام سے دفاع کرنے کی تاکید کرتے تھے اور اس کو استعمال کرنے میں افراط سے کام لیتے تھے،دوسری طرف اہل حدیث ، عقل سے ہر طرح کے استفادہ کو منع کرتے تھے اور قرآن و سنت کے ظواہر کو بغیر کسی فکری تحلیل کے اس کو دینی تعلیمات میں ملاک و معیار کے عنوان سے قبول کرتے تھے ، اشعری مذہب نے چوتھی صدی کے شروع میں اہل حدیث کے عقاید سے دفاع اور عملی طور پر ان دونوں مکتبوں کی تعدیل کے عنوان سے عقل و نقل کے موافق ایک معتدل راستہ اختیار کیا ۔

ابوالحسن علی بن اسماعیل اشعری اپنی جوانی میں معتزلہ عقاید سے وابستہ تھے انہوں نے ان کے اصول عقاید کو اس زمانہ کے مشہور استاد ابوعلی جبائی (متوفی ٣٣ھ) سے حاصل کئے اور چالیس سال کی عمر تک معتزلہ سے دفاع کرتے تھے اور اسی موضوع سے متعلق بہت سی کتابیں بھی لکھیں، ۔ اسی دوران انہوں نے اس مذہب سے اعتزال کیا اور معتزلہ کے مقابلہ میں اہل حدیث کے مطابق کچھ نظریات پیش کئے، اشعری ایک طرف تو غیروں کے مآخذ کو کتاب و سنت بتاتے تھے اور اس وجہ سے معتزلہ کی مخالفت کرتے تھے اور اہل حدیث ہوگئے ، لیکن اصحاب حدیث کے برخلاف دینی عقاید سے دفاع اور اس کو ثابت کرنے کے لئے بحث و استدلال کو جائز سمجھتے تھے اورعملی طور پر اس کو استعمال کرتے تھے ، اسی غرض سے انہوں نے ایک کتاب ''رسالة فی استحسان الخوض فی علم الکلام'' لکھی اور اس میں علم کلام سے دفاع کیا ۔ اشعری نے نقل کواصالت دینے کے ساتھ ساتھ عقل کوثابت کرنے اور دفاع کرنے کے لئے قبول کرلیا ، وہ شروع میں معتزلہ کے نظریات کو نقض کرنے کی ذمہ داری سمجھتے تھے لیکن انہوں نے معتزلہ کے عقایدسے جنگ کرتے ہوئے اہل حدیث کے عقلی طریقہ کو ثابت اور تعدیل کیا اور ان کے نظریات کو ایک حد تک معتزلہ کے نظریات سے نزدیک کردیا ۔

 

اشعری کے نظریات



back 1 2 3 4 5 6 next