زندگی کے حقائق کا صحیح ادراک اور عمر کا بہتر استفادہ



 

جملہٴ ” وَعُدَّ نَفْسَک من اصحاب القبور “ بلند ترین تعبیر ہے جسے پیغمبر اسلام ﷺ نے استعمال کیا ہے، لیکن ممکن ہے اس سے بھی غلط مطلب لیا جائے ، جب آنحضرت فرماتے ہیں : ” اپنے آپ کو مردہ قرار دو “ اس کا ظاہری مطلب یہ ہے کہ چونکہ مرد ے ضروری ترین نعمتوں ، جیسے کھانے پینے سے محروم ہیں ، اور تم بھی دنیا اور اس کے امکانات سے فائدہ اٹھانے سے اجتناب کرنا۔ جبکہ یہ ایسی صورت میں ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مراد یہ ہے کہ انسان اپنی مستقل قیام گاہ کی طرف توجہ رکھے ۔ جب دنیوی زندگی آخرت کی گزرگاہ اوردوسری دنیا میں پہنچنے کیلئے ایک پل ہے ، تو انسان کی توجہ اصلی مقصد اور ابدی قیام گاہ کی طر ف رہنا چاہیئے اور ایک د ن کیلئے اپنے آپ کو آمادہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے اور کافی زادراہ اپنے ساتھ اٹھانے کی فکر کرے تا کہ وہاں پر پشیمان اور شرمندہ نہ ہوجائے۔پس پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مراد یہ نہیں ہے کہ انسان دنیوی امو رکو مکمل طور پر چھوڑدے اور ذریعہ معاش اوراپنے آپ اور اپنے اہل و عیال کیلئے مستقبل کے وسائل و آسائش کی کوئی فکر نہ کرے ۔

 

آیات و روایات سے غلط مطلب نکالنے کی عادت ، مسلمانوں میں زمانہ قدیم سے رہی ہے ، چنانچہ جب پیغمبر اکرم ﷺ کے زمانے میںعذاب کے بارے میں ایک آیت نازل ہوئی تو آنحضرت کے بعض اصحاب ، گھر بار ، ازدواجی زندگی ، کھانا پینا اور لباس وغیرہ کو چھوڑ کر عبادت میں مشغول ہوگئے تو جب یہ خبر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے انہیں اپنے پاس بلاکر فرمایا: ’ ’ ایسا کیوں کرتے ہو؟ میں جو تمہارا پیغمبر ہوں ،عبادت و روزہ داری کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی بھی چلا رہا ہوں اور دنیوی لذتوں سے بھی استفادہ کرتا ہوں ،تم لوگ بھی میرے نقش قدم پر چل کر گھر بار اور اپنی زندگی کو نہ چھوڑو “

 

مذکورہ مطلب کے پیش نظر اس بات کی طرف توجہ کرنا ضروری ہے کہ ممکن ہے کوئی انسان دنیا میں کثرت سے مالی و مادی امکانات کا مالک ہو، لیکن دنیا پرست نہ ہو، کیونکہ تمام مادی امکانات کو حق کی راہ ڈھونڈنے میں وسیلہ کے طورپر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جب دنیا کی مذمت کا مسئلہ ہو تو اس مذمت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ قدرتی وسائل کو حقیر سمجھا جائے ، کیونکہ وہ سب خدا کی پیدا کردہ اور الٰہی آیات ہیں ۔ بلکہ درحقیقت مذمت انسان کی فکراور نیت کے بارے میں کی گئی ہے جو اسے دنیا کی نعمتوں سے وابستہ کردیتی ہے اور انہیں اصلی مقصدکے طورپر انتخاب کرنے پر مجبور کرتی ہے اور اس کے وسیلہ کے رول سے غافل ہوتا ہے ، پس حقیقت میں انسان کی مادی وسائل سے استفادہ کی نا پسندیدہ طریقہ سے مذمت کی گئی ہے ۔

 

حضرت علی علیہ السلام ، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی توصیف میںفرماتے ہیں:

 

” فَاَعْرَضَ عَنِ الدُّنیا بِقَلبِہِ وَ اَمَاتَ ذِکْرَھَا عَنْ نَفْسِہِ “ ۱#



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next