قول و فعل میں یکسانیت اورزبان پر کنٹرول



<․․یَقُولُونَ بِاَفْوَاھِھِمْ مَّالَیْسَ فِیْ قُلُوبِھِمْ وَ اللهُ اٴَعْلَمُ بِمَا یَکتُمُونَ > (آل عمران / ۱۶۷)

 

زبان سے وہ کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہوتا اور اللہ ان کے پوشیدہ امور سے باخبر ہے “

 

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں: جو اپنے کہنے پر عمل نہیں کرتا اسے اپنے آپ کی ملامت کرنی چاہیئے کیونکہ اس کی بات اس امر کی دلیل ہے کہ اس نے حق اور اپنے فریضہ کو پہچانا ہے نتیجہ کے طورپر اس پر حجت تمام ہوئی ہے، فطری بات ہے کہ ایسا شخص جس نے حقیقت کو پہچانا ہے حتی دوسرو ںکو بھی اسکی سفارش کرتا ہے لیکن خود اس پر عمل کرنے میں کوتاہی کرتا ہے اسے صرف اپنے آپ کی ملامت کرنی چاہیئے ۔

 

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی یہ حدیث دوسروں سے زیادہ مقررین اور واعظین سے مخاطب ہے کہ انہیں اپنی باتوں پر پابند رہنا چاہیئے اور ان کا عمل ان کے قول اور اعتقاد کا انعکاس ہونا چاہیئے۔

 

خداوند عالم قرآن مجید میں ایسے لوگوں کی ملامت و سرزنش کرتا ہے اور فرماتا ہے:

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next