حضرت علی(ع) کے فضائل و کمالات



 â€ÙØ§Ù´ÛŒÚ©Ù… یوازرنی علیٰ ان یکون اٴخی Ùˆ وصیّی وخلیفتی“؟

لیکن طبری نے اس سوال کو اس طرح نقل کیا ھے۔

 â€ÙØ§Ù´ÛŒÚ©Ù… یوازرنی علی ان یکون اٴخی Ùˆ کذا وکذا“؟!

تعجب کی بات نھیں ھے کہ دو کلمہ وصی و خلیفتی کو تبدیل کر کے مبھم اور مجمل الفاظ کو اس کی جگہ پر ذکر کرنا سوائے تعصب اور خلیفہ کے مقام و منزلت کو گھٹانے کے کچھ نھیںھے۔

اس نے نہ صرف پیغمبر(ص) کے سوال میں تحریف کیا ھے، بلکہ حدیث کا دوسرا حصہ جو پیغمبر اسلام(ص) نے حضرت علی (ع) سے فرمایا تھا کہ ”ان ہذا اخی و وصیّی و خلیفتی“ بھی بدل ڈالا ھے، اور دو ایسے ا لفاظ جو مولائے کائنات امیر المومنین کی بلا فصل خلافت پر واضح دلیل تھے کو ایسے لفظوں یعنی کذاوکذا سے بدل دیاھے جو غیر معروف اور غیر مشھور ھیں۔

ابن کثیر شامی جس Ú©ÛŒ تاریخ Ú©ÛŒ اساس تاریخ طبری Ú¾Û’ØŒ لیکن جب اس سند تک پھونچا Ú¾Û’ تو  تاریخ طبری Ú©ÙˆÚ†Ú¾ÙˆÚ‘ کر طبری Ú©ÛŒ تفسیر Ú©ÛŒ روش Ú©ÛŒ پیروی Ú©ÛŒ اور وہ بھی مبھم اور مجمل طریقے سے Û” ان تمام چیزوں سے بدتر Ùˆ ہ تحریف Ú¾Û’ جسے اس زمانے Ú©Û’ روشن فکر اور مصر Ú©Û’ مشھور مورخ ڈاکٹر محمد حسنین ھیکل Ù†Û’ اپنی کتاب ”حیات محمد“ میں کیاھے اور خود اپنی کتاب Ú©Û’ معتبر ھونے پر سوالیہ نشان لگادیاھے۔

کیونکہ اولاً انھوں نے پیغمبر اسلام (ص) کے دو حساس جملے کو جودعوت کے آخر میں پیغمبر نے بعنوان سوال فرمایا تھا اس کو نقل کیا ھے لیکن اس دوسرے جملے کو جو پیغمبر (ص) نے حضرت علی (ع) سے فرمایاتھا کہ تو میرا بھائی ،وصی اور میرا خلیفہ ھے کوبالکل حذف کردیا اور اس کا تذکرہ تک نھیں کیا۔

ثانیاً اپنی کتاب کے دوسرے اور تیسرے ایڈیشن میں اپنا تعصب کچھ اور بھی دکھایا اور اس حدیث کے پھلے حصے کو بھی حذف کردیا۔ گویا متعصب افراد نے انھیںاس پھلے جملے کو نقل کرنے پر ھی بہت ملامت کی،اور اس کتربیونت کی وجہ سے ناقدین تاریخ کو تنقید کا موقع دیا ، اور اپنی کتاب کے اعتبار کو گرا دیا ۔

اسکافی کا بیان

اسکافی نے اپنی مشھور و معروف کتاب میںاس تاریخی فضیلت کا تذکرہ کیاھے کہ حضرت علی (ع) نے اپنے باپ، چچا اور بنی ہاشم کی بزرگ شخصیتوں کے سامنے پیغمبر (ص) سے عہد و پیمان باندھاکہ ھم آپ کی مدد کریں گے اور پیغمبر (ص) نے انھیں اپنا بھائی، وصی اور خلیفہ قرار دیا۔ اس کے متعلق وہ لکھتے ھیں :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next